تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

گالوں پر ڈمپل کیوں پڑتے ہیں؟

بعض لوگوں کے گالوں پر مسکراتے ہوئے گڑھے سے پڑجاتے ہیں، جنہیں ڈمپلز کہا جاتا ہے۔ یہ ڈمپلز ان کے چہرے کی خوبصورتی میں اضافہ کردیتے ہیں اور ان کی مسکراہٹ کو نہایت جاذب نظر بنا دیتے ہیں۔

لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا کہ گالوں پر یہ ڈمپل کیوں پڑتے ہیں؟

ایک عام خیال ہے کہ یہ ایک وراثتی خصوصیت ہے جو ماں یا باپ میں سے کسی ایک کے پاس ہونے کی صورت میں اولاد میں بھی منتقل ہوجاتی ہے۔ تاہم جدید سائنس کے مطابق یہ نظریہ 100 فیصد درست نہیں۔

حتیٰ کہ اگر ماں اور باپ دنوں، گالوں پر ڈمپل کے حامل ہوں تب بھی ان کی اولاد میں ڈمپل کی خاصیت ہونے کا امکان بہت کم ہوتا ہے۔

ڈمپل کی وجہ کیا ہے؟

یہ ڈمپل دراصل ہمارے چہرے کے پٹھوں کی کارستانی ہے، اور آپ کو جان کر حیرت ہوگی کہ گالوں کے یہ ڈمپل دراصل پٹھوں میں خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

دراصل ہمارے چہرے میں گالوں کی طرف زائیگو میٹکس میجر نامی پٹھے موجود ہوتے ہیں جو جسامت میں نہایت بڑے ہوتے ہیں۔ یہ پٹھے ہمیں مسکرانے میں مدد دیتے ہیں۔

لیکن بعض دفعہ یہ پٹھے جینیاتی خرابی کے باعث پیدائش کے وقت ٹوٹ جاتے ہیں یا کمزور ہوجاتے ہیں۔

اس خرابی کے حامل افراد جب مسکراتے ہیں تو ان کے پٹھے کھنچ کر اوپر اور نیچے کی طرف چلے جاتے ہیں اور درمیان میں ایک خلا سا پیدا ہوجاتا ہے جو چہرے پر ڈمپل کی صورت ظاہر ہوتا ہے۔

یوں بظاہر پٹھوں کی خرابی ہمارے چہرے اور مسکراہٹ کو نہایت خوبصورت بنا دیتی ہے۔

اور ہاں، چلتے چلتے یہ بھی جان لیں کہ پٹھوں کی یہ خرابی مزید کسی پیچیدگی یا بیماری کا سبب نہیں بنتی۔

ایک بار یہ خرابی پیدا ہونے کے بعد پھر یہ ہمارے جسم کا حصہ بن جاتی ہے، لہٰذا ڈمپل پڑنے سے تشویش کا شکار ہونے کی ضروت نہیں۔

ڈمپل کی مسکراہٹ والے افراد بھی بالکل عام انسانوں جیسی ہی صحت مند زندگی گزارتے ہیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -