تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

فائنڈنگ نیمو کی ’نیمو‘ گمشدہ ہونے کے قریب

فائنڈنگ نیمو سنہ 2003 میں آنے والی اینی میٹڈ فلم تھی جس نے بچوں اور بڑوں سب کو اپنا دیوانہ بنا لیا۔ فلم میں نیمو نامی ایک مچھلی کھوجاتی ہے جس کے بعد اس کا باپ اسے ڈھونڈنے کی طویل جدوجہد پر نکلتا ہے۔

لیکن آپ کو یہ جان کر سخت مایوسی ہوگی کہ حقیقت میں پائی جانے والی اس نسل کی نیمو مچھلی تیزی سے معدومی کے خطرے کی جانب بڑھ رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق گہرے سمندروں میں پائی جانے والی گہرے رنگوں کی یہ دھاری دار مچھلی نہایت خطرے کا شکار ہے۔

یہ خطرہ براہ راست ان مچھلیوں کو نہیں بلکہ ان کے گھروں یا پناہ گاہوں کو ہے جنہیں اینے من کہا جاتا ہے۔ یہ گہرے رنگوں اور پتوں سے گھرا ہوا ایک مقام ہوتا ہے جو عموماً رنگ برنگی مونگے یا مرجان کی چٹانوں کے قریب واقع ہوتا ہے جو پہلے ہی تباہی کی زد میں ہیں۔

نیچر کمیونیکیشنز نامی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بڑھتا ہوئے درجہ حرارت یعنی گلوبل وارمنگ سمندروں کو بھی گرم کر رہا ہے جس کی وجہ سے یہ رنگ برنگی چٹانیں اپنا رنگ کھو رہی ہیں۔

ماہرین کے مطابق ان کے رنگ اور مخصوص ماحول یہاں رہنے والی آبی حیات کے لیے نہایت ضروری ہیں کیونکہ یہی رنگ ان آبی حیات کو رنگ، آکسیجن اور غذا فراہم کرتے ہیں۔

نیمو مچھلی، جسے اینے من مچھلی کہا جاتا ہے ان ہی رنگ برنگی مونگے کی چٹانوں کے اندر رہتی ہیں، یہیں وہ انڈے دیتی ہیں اور اپنے ننھے بچوں کی پرورش بھی کرتی ہیں۔

تحقیق کے مطابق اس کا سب سے گہرا اثر اس وقت پڑا جب ایل نینو شروع ہوا جو سال 2015 سے 2016 کے وسط تک رہا۔ ایل نینو بحر الکاہل کے درجہ حرارت میں اضافہ کو کہتے ہیں جس کے باعث پوری دنیا کے موسم پر منفی اثر پڑتا ہے۔

ایل نینو ختم ہونے کے بعد دیکھا گیا کہ نہ صرف مونگے کی چٹانیں بلکہ ان کے اندر رہنے والی نیمو مچھلیاں بھی اپنی رنگت کھو بیٹھی تھیں اور سفید ہوگئی تھیں۔

مچھلیوں کے خون کے نمونوں کی جانچ سے علم ہوا کہ اس عمل سے مچھلیوں کی زرخیزی کی صلاحیت میں بھی کمی واقع ہوئی اور ان کی نسل میں کمی کا خدشہ پیدا ہوگیا۔

گو کہ ایل نینو ختم ہونے کے بعد مچھلیوں کی صحت 3 سے 4 ماہ کے اندر دوبارہ بحال ہونا شرع ہوگئی، تاہم ماہرین کے مطابق یاد رہے کہ گلوبل وارمنگ اور اس کے باعث مونگے کی چٹانوں کی بلیچنگ کا عمل بھی جاری ہے لہٰذا اس بات کا خدشہ موجود ہے کہ نیمو مچھلیاں بہت جلد سچ مچ گمشدہ ہوجائیں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -