کاکس بازار: میانمار (برما) سے جان بچا کر بنگلا دیشی سرحد پہنچنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 3 لاکھ سے زائد ہوگئی جو غذائی اور دواؤں کے بحران کا شکار ہیں، اقوام متحدہ نے مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے مدد کی اپیل کردی۔
تفصیلات کے مطابق میانمار کی ریاست رخائن میں آباد روہنگیا مسلمانوں پر 25 اگست سے ایک بار پھر نیا ظلم وستم شروع ہوگیا ہے جس کے باعث وہ جان بچانے کے لیے اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہیں ورنہ انہیں قتل کیا جارہا ہے، گھروں کو جلایا جارہا ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونائیٹڈ نیشن ہائی کمشنر فار رفیوجیز (یو این ایچ سی آر) کے مطابق دو ہفتے کے دوران میانمار سے بنگلا دیش کی طرف ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد 2 لاکھ 70 ہزار سے زائد ہوگئی ہے تاہم غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق یہ تعداد 3 لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے۔
تین لاکھ مہاجرین کے لیے 77 ملین ڈالر کی ضرورت ہے، اقوام متحدہ
اس ضمن میں اقوام متحدہ نے کمیپوں میں مقیم 3 لاکھ روہنگیا مہاجرین کے لیے دنیا بھر سے 77 ملین ڈالر(7 کروڑ 70 لاکھ ڈالر) امداد کی اپیل کردی۔
اقوام متحدہ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ امدادی اداروں کو روہنگیا مہاجرین کی مدد کے لیے ہنگامی بنیادوں پر 77 ملین ڈالر (58 پاؤنڈ) امدادی رقم کی ضرورت ہے جو کہ دو ہفتے کے دوران میانمار (برما) سے ہجرت کرکے بنگلہ دیشی سرحد پر کیمپوں میں مقیم ہیں۔
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ نئے آنے والے مہاجرین کو خوراک، پانی، ادویات اور دیگر بنیادی اشیا کی شدید ضرورت ہے۔
ہائی کمشنر نے بتایا کہ جنوبی بنگلا دیش میں کاکس بازار کے قریب قائم دو پناہ گزین کیمپوں میں پہلے سے 34 ہزار مہاجرین آباد تھے تاہم حالیہ کشیدگی یعنی 25 اگست کے بعد سے مہاجرین کی آمد بہت زیادہ بڑھ گئی ہے، مہاجرین کے لیے فوری طور پر زمین اور سائبان کی ضرورت ہے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مہاجرین کے لیے 80 لاکھ ڈالر کی فوری امداد کی جائے۔
مہاجرین بھوکے پیاسے بیٹھے ہیں، کھانا لانے والے ٹرک کو دیکھ کر پیچھا کرتے ہیں، امدای ادارے
امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ ہزاروں مہاجرین بھوکےپیاسے کھانے کے منتظر سڑک کنارے بیٹھے رہتے ہیں، غذائی سامان سے لدے ٹرک کو دیکھ کر اس کا پیچھا کرتے ہیں۔
بھوک کی شدت سے ایک آدمی وہیں گرگیا، رپورٹر
خبررساں ادارے اے پی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے خود دیکھا کہ کھانا تقسیم کرنے کے لیے جب قطار بنی تو اس میں موجود تمام افراد انتہائی بھوکے تھے، بھوک کی شدت سے ایک شخص وہیں گرگیا۔
رخائن میں موجود بی بی سی کے ایک رپورٹر کے مطابق اس نے جمعرات کو موجود وہ گاؤں جلتا ہوا دیکھا جسے بدھسٹ نوجوانوں کے ایک گروپ نے نذر آتش کردیا۔
کاکس بازار میں مقامی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی موجودگی کے باوجود مہاجرین کو خاطر خواہ امداد نہیں مل سکی ہے جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ریڈ کراس کے ایک نمائندے نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر عرب نیوز کو بتایا کہ وہ بنیادی سہولیات سمیت خوراک اور دواؤں کے حوالے سے سخت بحران میں مبتلا ہیں۔
مہاجرین کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم دی انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او او ایم) اور دیگر امدادی اداروں کی جانب سے مہاجرین کے کیمپوں کے پاس موبائل میڈیکل یونٹس کام کررہے ہیں جو مہاجرین کو یومیہ بنیادوں پر صحت کی سہولتیں فراہم کررہے ہیں۔
حالیہ کشیدگی میں بہت سے روہنگیا مسلمانوں نے بنگلہ دیش میں داخلے کے لیے نے چھوٹی کشتیوں کے ذریعے دریائے نیف کو پار کرنے کی کوشش کی اور جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، بنگلہ دیشی حکام گزشتہ 10 دنوں میں 88 روہنگیا مسلمانوں کی لاشیں نکال چکے ہیں۔
ایک مہاجر کیمپ کے انچارج عبدالہاشم نے عرب نیوز کو بتایا کہ میرے ہم وطن روہنگیا مسلمان سارا دن بارش میں کھلے آسمان تلے سخت وقت گزارنے پر مجبور ہیں، گزشتہ روز ہم نے بڑی تعداد میں رخائن (برما کی ریاست) سے یہاں آنے والے مہاجرین کو کمپیوں میں پناہ دی جو 13 سے 14 دن پیدل چل کر یہاں تک پہنچے ہیں۔