تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

روہنگیا مسلمانوں‌ کو واپس بسایا جائے، بنگلہ دیشی وزیر اعظم کا سوچی سے مطالبہ

ڈھاکا: بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد نے آنگ سان سوچی سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس برما میں بسانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار حکومت کو سیکیورٹی اداروں کو مسلمانوں پر حملہ کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

یہ بات انہوں نے کاکس بازار کے نزدیک قائم روہنگیا مسلمانوں کے پناہ گزین کیمپوں کا دورہ کرتے ہوئے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔

شیخ حسینہ واجد کا کہنا تھا کہ انہوں نے برمی رہنما آنگ سان سوچی کو ذاتی طور پر خط لکھا ہے جس میں اپیل کی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو واپس لیں کیوں کہ وہ ان کے اپنے لوگ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے روہنگیا جنگجوؤں کے کردار کی بھی مذمت کی۔

بی بی سی کے مطابق کیمپ کے دورے میں انہوں نے کہا کہ انھیں اسے روکنا چاہیے، ساتھ ہی ساتھ میانمار کی حکومت کو تحمل سے اس صورتحال سے نمٹنا چاہیے، انھیں فوج یا اپنی ایجنسیوں کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ عام لوگوں پر حملہ کریں، بچوں، خواتین اور معصوم لوگوں کا کیا قصور ہے وہ اس کے ذمہ دار نہیں۔

بنگلہ دیشی وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں روہنگیا مسلمانوں کو پناہ دینی چاہیے تاکہ وہ خوراک اور ادویات حاصل کر سکیں، جب تک میانمار حکومت انھیں واپس لینے کے لیے تیار نہیں ہوتی، پناہ گزیں انسان ہیں ہم انھیں واپس نہیں دھکیل سکتے ہم ایسا نہیں کر سکتے کیوں کہ ہم انسان ہیں۔

شیخ حسینہ واجد نے کہا کہ ہم نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کی ہے کہ میانمار کی حکومت کو اپنے تمام شہریوں کو واپس اپنے ملک لے جانا چاہیے، اقوام متحدہ اور بین الاقوامی تنظیمیں میانمار پر ضابطے کے مطابق کارروائی کرنے اور انھیں واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہی ہیں۔

خیال رہے کہ 25 اگست سے شروع ہونے والے نئے تنازع کے بعد برمی فوجیوں اور بدھسٹوں کے گروپوں کے حملوں کے باعث سیکڑوں روہنگیا مسلمان شہید ہوچکے ہیں جب کہ 3 لاکھ سے زائد مسلمان جان بچار کر بنگلہ دیشی سرحد کے قریب قائم کیمپوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں خوراک اور دوا کا بحران ان کے لیے نئی مصیبت بنا ہوا ہے۔

Comments

- Advertisement -