تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

کوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ،62 اہلکار شہید، 118 زخمی

کوئٹہ: سریاب روڈ پر قائم پولیس ٹریننگ سینٹر پرتین دہشت گردوں کے حملےمیں 62اہلکار شہید،118 سے زائد زخمی ہوگئے،فورسزکی کارروائی میں3دہشت گردمارے گئے۔

تفصیلات کے مطابق بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں گزشتہ روز رات گیارہ بجے سریاب روڈ پر واقع پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملہ کیا گیا،پولیس کی جانب سے جوابی فائرنگ بھی کی گئی جبکہ حملہ آوروں سے نمٹنے کے لیے پولیس کی اضافی نفری طلب کی گئی۔

دہشت گردوں کے حملےمیں 62اہلکار شہید جبکہ ایف سی اور پولیس اہلکاروں سمیت 118سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔زخمیوں سے پانچ اہلکاروں کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ دیگر اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا صوبے میں تین روزہ سوگ کا اعلان

واضح رہےکہ بلوچستان حکومت نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کے خلاف 3 روزہ سوگ کا اعلان کردیا۔صوبے بھر میں سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سرنگوں رہے گا۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اسلام آباد میں نیشنل پولیس اکیڈمی میں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میرے اور پاکستان کےلیے دکھ کا لمحہ ہے۔کوئٹہ میں لوگ شہیدوں کی میتیں اٹھارہے ہیں۔

سانحہ کوئٹہ کے شہدا کی نماز جنازہ ادا

کوئٹہ میں گزشتہ روز رات گئے پولیس سینٹر پر دہشت گردوں کے حملے شہید ہونے والے اہلکاروں کی نمازجنازہ پولیس سینٹر میں اداکردی گئی۔

نماز جنازہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری،وزیرداخلہ بلوچستان میرسرفرازبگٹی،آرمی چیف جنرل راحیل شریف،ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر،ڈی جی ایم آئی،کورکمانڈر بلوچستان،آئی جی بلوچستان سمیت دیگراعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد شہدا کے جسد خاکی ان کے آبائی علاقوں کو روانہ کردیا گیا جہاں انہیں پورے اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے گا۔

دہشت گردوں کےاس حملے شہیدہونے والے اہلکاروں میں کوئٹہ کے علاوہ پنجگور، گوادر، پسنی، لورالائی، چمن اور قلعہ عبداللہ  سے تعلق رکھنے والے زیر تربیت اہلکارشامل ہیں۔

b1

یاد رہے گزشتہ روز رات گئے آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن نے آپریشن کی تکمیل کے بعد وزیرداخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ساتھ پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ پولیس ٹریننگ سینٹر میں فائرنگ کی اطلاع ملنے کے فوراََ بعد ہم نے آپریشن شروع کیا اور آپریشن کو مکمل کرنے میں چار گھنٹے لگے.


Sarfraz bugti & IG FC media talk by arynews

post-2

انسپکٹر جنرل فرنٹیئرکورایف سی  کا کہنا تھا کہ حملے میں 3 دہشت گرد شامل تھے جنہوں نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی اور دو نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ تیسرے کو آپریشن کے دوران ہلاک کردیا گیا۔

آئی جی ایف سی کا کہنا تھا کہ کالج میں زیر تربیت زخمی اہلکاروں میں کسی کو سنجیدہ زخم نہیں آئے تاہم آپریشن میں حصہ لینے والے چند فوجی اہلکار شدید زخمی ہوئے۔

post-1

 میجر جنرل شیر افگن کا مزیدکہناتھاکہ حملہ آوروں کا تعلق ممنوعہ تنظیم لشکر جھنگوی عالمی سے تھا اور انھیں افغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی کاکہناتھاکہ سب سے پہلا حملہ پولیس ٹریننگ سینٹر کے عقبی علاقے میں واقع واچ ٹاور پر کیا گیا جہاں موجود اہلکار نے بھرپور مقابلہ کیا لیکن جب وہ شہید ہوا تو حملہ آور دیوار پھلانگ کر کالج کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

post-4

سرفراز بگٹی کا کہناتھاکہ حملہ آوروں میں سےدو نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا دیا جبکہ ایک کو سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے فائرنگ میں ہلاک کیا۔

صدر ممنون حسین کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

صدر مملکت ممنون حسین نے کوئٹہ میں پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی شدید مذمت کی اورکہاکہ دکھ کی اس گھڑی میں پوری قوم شہید اہلکاروں کےا ہلخانہ کے ساتھ ہیں ان کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائےگا۔

وزیر اعظم نوازشریف کی پولیس ٹریننگ سینٹر پر حملے کی مذمت

وزیر اعظم میاں نواز شریف نےکوئٹہ پولیس ٹریننگ سینٹر پر ہونے والے اس حملے کی شدید الفاظ میں  مذمت کرتے ہوئے واقعے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔انہوں نے سانحہ میں زخمی ہونے والے افراد کو ہر ممکن علاج اور سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔

بلوچستان کے صوبائی حکام کا کہنا تھا کہ واقعے کے بعد کوئٹہ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرکے عملے کو فوری طور پر طلب کرلیا گیا۔

post-3

بلوچستان کے وزیرِ اعلیٰ ثناء اللہ زہری کا کہناتھاکہ چند روز پہلے اطلاع موصول ہوئی تھی کہ کچھ دہشت گرد کوئٹہ شہر میں گھس گئے ہیں جس کے بعد پورے شہر میں ہائی الرٹ نافذ کر دیا تھا۔ انھیں شہر کے اندر موقع نہیں ملا تو وہ شہر سے باہر تربیتی مرکز تک پہنچ گئے۔

b2

ثناءاللہ زہری کا کہناتھاکہ سکیورٹی کے بارے میں کہناتھاکہ تریتی مرکز خاصے بڑے علاقے پر پھیلا ہوا ہے اور اس کا رقبہ دو ڈھائی سو ایکڑ ہےاور یہ شہر سے 15 کلومیٹر دور ہے۔

سیکریٹری صحت نورالحق بلوچ کاکہناتھاکہ  85 زخمی اہلکاروں کو سول اسپتال پہنچایا گیا ہے جبکہ 25 سے زائد زخمی اہلکاروں کو بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال اور دیگر اہلکاروں کو سی ایم ایچ اسپتال منتقل کیاگیا۔

b3

واضح رہے کہ حملے کے بعد زیر تربیت اہلکار کا کہناتھا کہ اس نے دو دہشت گردوں کو فائرنگ کرتے اور اندر داخل ہوتے ہوئے دیکھا،حملہ آور ٹریننگ سینٹر میں واقع بیرکس میں گھسے ہیں اور انہوں نے اندر داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کردی تھی۔

b4

Comments

- Advertisement -