تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ساںحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقرنجفی کمیشن کی رپورٹ پبلک کردی گئی

لاہور : صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آتے ہی وزیراعلیٰ شہباز شریف کے حکم پر سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کردی ہے گو کہ قانون کی نظر میں رپورٹ میں آئینی خامیاں ہیں جو غیر متعلقہ شواہد کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے۔

ان خیالات کا اظہار رانا ثناء اللہ نے لاہور میں ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا، انہوں نے کہا کہ رپورٹ ویب سائیٹ پر اپ لوڈ ہونا شروع ہو گئی ہے اور جلد عام آدمی بھی اس رپورٹ کو پڑھ سکے گا تاہم اب دیگر کمیشن کی رپورٹس کو بھی جاری کرنے کا حکم دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹرطاہرالقادری عدالت میں ثبوت پیش کرنے میں ناکام ہو گئے ہیں یہی وجہ ہے کہ رپورٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے کوئی شہادت پیش نہیں کی گئی ہے۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا ہے کہ ماڈل ٹاؤن سے متعلق ہائی ہائیکورٹ کا فیصلے میں 3  ہدایات دی گئی ہیں پنجاب حکومت میرٹ اور قانونی کی حکمرانی پر عمل کرتی  ہے تاہم سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ مکمل نہیں ہے۔


سانحہ ماڈل ٹاؤن پر جسٹس باقر نجفی کمیشن کی رپورٹ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں 


انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں کسی حکومتی شخصیت کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا اور نہ اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے وقت کسی پولیس افسر کو کوئی کردار نہیں دیا گیا تھا۔

رانا ثناء اللہ نے سربراہ پاکستان عوامی تحریک کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ طاہرالقادری بتائیں کہ پولیس کو حملہ آور ہونے کیلئے مظلوموں کو اکٹھا کس نے کیا اور ماڈل ٹاؤن میں پی اے ٹی کی طرف سے لوگوں کو اکٹھا کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں شہباز شریف کا تو نہیں بلکہ یہ تو ضرور ہے کہ لانگ مارچ کیلئے یہ لوگ لاشیں اکٹھی کرنا چاہتے تھے اور رپورٹ میں بھی ذکر ہےکہ عوامی تحریک کی مزاحمت تصادم کی وجہ بنی تھی۔

رانا ثناء اللہ نے کہا کہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رانا ثناء اللہ نے پولیس کو خصوصی ہدایت دی تھیں لیکن اس بات کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں گو یہ بات درست ہے کہ صوبائی کابینہ اجلاس میں تجاوزات ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن تصادم اور تشدد کا راستہ اختیار کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔

خیال رہے آج لاہور ہائی کورٹ نے حکومت پنجاب کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے سانحہ ماڈل ٹاؤن پر بنائے گئے تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ ایک ماہ کے اندر جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -