ہوم بلاگ صفحہ 3

علیم ڈار نے اہم اعزاز حاصل کرلیا، دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے

0
علیم ڈار

پاکستانی امپائر علیم ڈار ایک اور اعزاز اپنے نام کرتے ہوئے دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے۔

پاکستانی امپائر علیم ڈار انٹرنیشنل کرکٹ میں 25 سال امپائرنگ کرنے والے دنیائے کرکٹ کے پہلے امپائر بن گئے ہیں، انہوں نے فروری 2000 میں ڈیبیو کیا تھا۔

علیم ڈار گزشتہ روز بارش سے متاثرہ پاکستان اور نیوزی لینڈ کے ٹی ٹوئنٹی میچ میں احس رضا کےساتھ فیلڈ امپائِرنگ پینل کا حصہ تھے۔ جب وہ میدان میں اترے تو اس وقت امپائرنگ میں انہیں مجموعی طورپر 25 سال اور 2 ماہ ہوچکے تھے۔

علیم ڈار تین سال آئی سی سی کے بہترین امپائر قرار پائے، کئی آئی سی سی ایونٹس میں ذمہ داریاں نبھائیں۔

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی طرف سے علیم ڈار نے 2009، 2010 اور 2011 میں دنیا کے بہترین امپائرکا ایوارڈ وصول کیا۔

19 سال وہ لگاتار آئی سی سی ایلیٹ پینل کا حصہ رہے، علیم ڈار کو 6 بار دنیا کے بہترین امپائرز کے لیے نامزد کیا گیا۔2008 میں انہیں ایشین کرکٹ کونسل نے بہترین امپائر قرار دیا۔

واضح رہے کہ ریکارڈ 551 انٹرنیشنل میچز سپروائز کرنے کا اعزاز بھی علیم ڈار کو حاصل ہے۔

پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین: ایک نابینا کی کتھا!

0

پروفیسر ڈاکٹر طحہٰ حسین (۱۸۸۹ء۔ ۱۹۷۳ء) دنیائے عرب کی ایک ایسی عظیم شخصیت کا نام ہے جس کی تمام زندگی حصول علم، فروغ علم اور ترسیل علم سے عبارت ہے۔

مصر کے اس مرد آہن نے تعلیم کے میدان میں ایسے کار ہائے نمایاں انجام دیے جنہیں تاریخ میں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے سنہرے حروف سے لکھا جا چکا ہے۔ وہ رہتی دنیا تک ایک مثال اور ایک نمونہ کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ بصارت سے محروم ہوتے ہوئے علم و تحقیق کی انتہا کو پہنچے، تحصیل علم کے لیے آپ کی جد و جہد اور اس راہ میں حائل مسائل و مشکلات کو برداشت کرنا قابل ستائش ہے۔

ڈاکٹر طحہٰ حسین مصر کے ایک چھوٹے سے شہر میں ۱۸۸۹ء کو پیدا ہوئے۔ یہ اپنے تیرہ (۱۳) بھائیوں میں ساتویں اور گیارہ بہنوں میں پانچویں نمبر پر تھے۔ آپ نے اپنی بصارتی محرومی کا واقعہ کچھ اس طرح بیان کیا کہ ’’ دیہاتی اور شہری عورتوں کا فلسفہ مہمل ہوتا ہے۔ وہ مختلف قسم کے ٹوٹکوں‘ جھاڑ بھونک اور تعویذ گنڈوں پر بھروسہ رکھتی ہیں، مریض کی مناسب اور بر وقت دیکھ بھال ان کے نزدیک ثانوی ہوتی ہے۔ ‘‘

ڈاکٹر طحہٰ حسین لکھتے ہیں کہ ’’میری آنکھیں دکھنے لگیں‘‘ اس وقت عمر کوئی تین برس تھی، چند دن تو یونہی چھوڑ دیا گیا اس کے بعد ایک نائی کو بلایا گیا اور اس نے ایسا علاج کیا کہ آنکھیں جاتی رہیں۔‘‘

کلام مجید حفظ کرنے اور ابتدائی مذہبی تعلیم کے حصول کے بعد آپ نے اعلیٰ تعلیم بھی مصر ہی میں حاصل کی۔ آپ ابتدا ہی سے آزاد خیال اور ہر بات کو عقل کی کسوٹی پر پرکھنے کے قائل تھے، چنانچہ ابتدائی مذہبی تعلیم کے دوران آپ کو دینی مدارس کے روایتی استادوں سے نفرت سی ہو گئی تھی۔ آپ نے اپنی سوانح عمری میں ان اسباب کا بہت تفصیل سے ذکر کیا ہے اور متعدد واقعات ان استادوں کی کم علمی، فرقہ پرستی، محدود نظری اور قناعت علمی کے بارے میں تحریر کیے ہیں۔ آپ جامعۃ الازہر بھی جاتے رہے، ساتھ ہی شام کے اوقات میں جدید تعلیم کے ادارے یعنی کالج بھی جانے لگے جہاں سے وہ علوم جدیدہ کی طرف مائل ہوئے، اس نتیجے پر پہنچے کہ علم چند کتابوں تک محدود نہیں۔ جامعہ الا زہر سے فارغ ہو جانے کے بعد جہاں پر آپ کو کچھ اختلاف بھی ہوا جس کا آپ نے برملا اظہار بھی کیا، آپ مصری یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے جہاں سے آپ نے ۱۹۱۴ء میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔

شورش کاشمیری نے لکھا ہے کہ ’آپ پہلے طالب علم تھے جنہوں نے گیارہویں صدی کے شاعر ابو العلا پر مقالہ تحریر کر کے یونیورسٹی سے ڈگری کے حصول کا اعزاز حاصل کیا۔‘ ڈاکٹریٹ کر لینے کے باوجود ڈاکٹر طحہٰ حسین میں مزید علم حاصل کرنے کی جستجو بر قرار رہی۔ آپ فرانس کی یونیورسٹی سے منسلک ہو گئے اور ۱۹۱۸ء میں مزید ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ گویا آپ ڈبل پی ایچ ڈی ہو گئے۔ علم کی ان اعلیٰ ترین اسناد کے حصول میں آپ کی بصارت سے محرومی آپ کے آڑے نہ آئی جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اگر انسان کسی مقصد کے حصول میں سچائی اور لگن کے ساتھ مصروف عمل ہو جائے تو کوئی مشکل، کسی بھی قسم کی رکاوٹ اس کا راستہ نہیں روک سکتی۔

فرانس میں اپنے قیام اور مشکلات کا ذکر ڈاکٹر طحہٰ حسین نے اپنی ایک کتاب میں ان الفاظ میں کیا کہ ’’مجھے اپنی خصلتوں میں صبر و اولاالعزمی کی فرانس میں جس قدر شدید ضرورت محسوس ہوئی اپنی زندگی میں کبھی نہیں ہوئی تھی۔ مجھے وہاں اپنے گرد و پیش کی ہر چیز اور انسان نیا معلوم ہوتا تھا۔ اسی طرح وہاں کی ہر چیز اور ہر شخص نے مجھے اجنبی سمجھا لیکن صبر اور غیر متزلزل قوتِ برداشت ہی وہ خصلتیں ہیں جنہوں نے مجھے، لوگوں اور چیزوں کو موقع دیا کہ وہ مجھے سمجھیں اور انہیں خصلتوں کی مدد سے میں فرانس میں باوجود ابتدائی مشکلات و مصائب کے زندہ رہا اور بالآخر پہلے دو سالوں کے بعد وہاں کی زندگی میں آسانیاں پیدا ہونے لگیں۔‘

فرانس میں قیام کے دوران ڈاکٹر طحہٰ حسین کی ملاقات ایک فرانسیسی خاتون سیوزانی برسیو سے ہوئی جو طبیعتاً نرم دل، ہمدرد اور تعلیم یافتہ تھی۔ رفتہ رفتہ وہ ڈاکٹر طحہٰ کے نزدیک آ گئی اور انہوں نے سیوزانی برسیو سے شادی کر لی۔ فرانس سے واپسی پر برسیو ڈاکٹر طحہٰ کے ہمراہ مصر آ گئی اور بقیہ زندگی ڈاکٹر صاحب کے ساتھ گزار دی۔ زندگی کے سفر میں سیوزانی برسیو کو دیگر مصروفیات کے علاوہ ایسے کام بھی اضافی کرنا پڑے مثلاً ڈاکٹر صاحب کو اخبارات، رسائل اور کتب پڑھ کر سنانا، ان سے ایڈوائس لینا، تقاریر تحریر کرنا وغیرہ۔

ڈاکٹر طحہٰ حسین کی شخصیت ان کے بعض نظریات اور خیالات کے باعث سخت تنقید کا نشانہ بنی، وہ ایک جانب تو عربی زبان کے بڑے اور ممتاز ادیب کی حیثیت رکھتے تھے دوسری جانب ان پر ناقدین نے سخت تنقید بھی کی اور ان کے خلاف مصر میں بہت سی کتابیں اور بے شمار تنقیدی مضامین تحریر کیے گئے، خاص طور پر جامعۃ الازہر کے علماء نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ڈاکٹر طحہٰ کی بعض اختلافی باتیں بہت زیادہ بلکہ خطرناک حد تک سامنے آئیں۔

ڈاکٹر طحہٰ حسین کی تمام زندگی جد و جہد سے عبارت ہے، بصارت سے محروم ہوتے ہوئے آپ نے حصول تعلیم میں بلندیوں کو چھوا، عملی زندگی میں قدم رکھا تو مصائب و مشکلات کو برداشت کرنا اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا حتیٰ کہ اپنے مقصد میں کامیابی حاصل کی، تصنیف و تالیفات کے میدان میں ڈاکٹر طحہٰ حسین نے نمایاں خدمات انجام دیں، بے شمار مضامین و خطبات کے علاوہ آپ نے چالیس سے زیادہ کتب تخلیق کیں۔ آپ کی زندگی ہمارے لیے مشعل راہ ہے۔

۱۹۷۳ میں عرب دنیا کا یہ عظیم انسان ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس دنیائے فانی سے کوچ کر گیا۔

(از قلم رئیس احمد صمدانی، شائع شدہ مجلہ افق)

بھارتی یوٹیوبر ایئرپورٹ پر انوکھی حرکت کرنے کے جرم میں گرفتار

0
بھارتی یوٹیوبر ایئرپورٹ پر انوکھی حرکت کرنے کے جرم میں گرفتار

بھارت کی ریاست کرناٹک کے شہر بنگلورو میں پولیس نے 23 سالہ یوٹیوبر وکاس گوڈا کو کیمپگوڈا انٹرنینشل ایئرپورٹ پر انوکھی حرکت کرنے کے جرم میں گرفتار کر لیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق وکاس گوڈا کی گرفتار اُس وقت عمل میں لائی گئی جب کیمپگوڈا انٹرنینشل ایئرپورٹ کی سکیورٹی نے پولیس میں شکایت درج کروائی کہ ملزم نے ہوائی اڈے پر 24 گھنٹے گزانے کا غلط دعویٰ کیا اور سکیورٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کی۔

ملزم 7 اپریل کو ایئر انڈیا کی بنگالورو سے چینائی فلائٹ کی ٹکٹ لیے ہوائی اڈے میں داخل ہوا لیکن پرواز میں سوار ہونے کے بجائے وہ ہوائی اڈے پر گھومتا رہا اور موبائل فون سے ویلاگ ریکارڈ کرتا رہا۔

اس نے پانچ دن بعد اپنے یوٹیوب چینل پر 24 گھنٹے پر مشتمل ویلاگ اپلوڈ کیا جس میں اس کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پر کوئی مجھ سے پوچھنے والا نہیں تھا اور سکیورٹی اہلکاروں نے بھی مجھ سے کوئی سوال نہیں کیا۔

جب معاملہ 15 اپریل کو ایئرپورٹ انتظامیہ کے علم میں آیا تو انہوں نے پولیس میں یوٹیوبر کے خلاف شکایت درج کرروائی جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔

دراصل یوٹیوبر کے ویلاگ نے ایئرپورٹ پر سکیورٹی کے ناقص انتظامات کا راز فاش کیا۔ اس واقعے نے سخت حفاظتی پروٹوکول کی اہمیت اور ہوائی اڈوں کو ممکنہ خطرات کے خلاف چوکس رہنے کی ضرورت پر زور دیا۔

مومنہ اقبال کرکٹرز سے متعلق بیان پر وضاحت دیتے ہوئے غصے میں آگئیں

0
مومنہ اقبال

شوبز انڈسٹری کی معروف اداکارہ مومنہ اقبال کرکٹرز سے متعلق بیان پر وضاحت دیتے ہوئے غصے میں آگئیں۔

فوٹو اور ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام اسٹوریز میں اداکارہ مومنہ اقبال نے کرکٹرز کے میسجز سے متعلق بیان پر تفصیلی پیغام لکھا اور برہمی کا اظہار بھی کیا۔

انہوں نے لکھا کہ کرکٹرز کے بارے میں کوئی غلط بات نہیں کی، ان کی بات کو لے کر چند سوشل میڈیا پیجز نے جو نام کمانا تھا کما چکے، اس لیے اب سوچا کہ کچھ وضاحت کردیں۔

مومنہ اقبال

مومنہ اقبال نے لکھا کہ میں نے کسی بھی کرکٹر کا نام نہیں لیا تھا اور نہ ہی کسی سے متعلق کوئی غلط بات کی تھی، لوگ غیرضروری تنازعات پھیلا رہے ہیں۔

اداکارہ نے کہا کہ کرکٹرز سے متعلق پہلے سے ایک تنازع چل رہا تھا جس پر شو میں مجھ سے سوال کیا گیا اور میں نے اس کا جواب دیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کسی کرکٹر یا کسی کے بارے ایسی کوئی غلط بات نہیں کی اور نہ ہی کوئی غلط بیان دیا کہ کسی نے مجھے چھیڑ دیا ہے اور اگر ایسا ہوتا تو میں خود ہی سب کو سیدھا کرسکتی ہوں۔
مومنہ اقبالمومنہ اقبال نے کہا کہ ہماری عوام ان معاملات پر بولیں جہاں بولنے کی ضرورت ہے۔

اداکارہ نے مثال دی کہ حال ہی میں ٹرین میں اہلکار نے ایک خاتون پر تشدد کیا اور پھر ان کی لاش ملی، اس پر کسی نے بات نہیں کی، انہوں نے صرف اس پر ٹی وی چینل پر خبریں سنی۔

علم و فضل میں‌ یکتا ابن عبد البر القرطبی کا تذکرہ

0

اسلامی تاریخ کا اگر بنظرِ غائر جائزہ لیا جائے تو آسمان علم و حکمت پر بے شمار درخشندہ ستارے جلوہ گر نظر آئیں گے جن کی ذات سے علم و ادب کے بے شمار سوتے پھوٹتے ہیں۔ انہی تابندہ ستاروں میں اندلس کے علّامہ عبد البر بھی شامل ہیں۔

نام و نسب
اسلامی دنیا کی اس عالم فاضل شخصیت کا نام یوسف، کنیت ابو عمرو، اور عرفیت ابن عبدُ البَر ہے۔ کتب میں‌ ان کا نام یوسف بن عبد اللہ بن محمد عبد البر بن عاصم النمری القرطبی لکھا ہے۔

تاریخ پیدائش
قرطبہ میں‌ آپ کی پیدائش 978ء کو ہوئی اور اس بارے میں‌ ابو الحسن طاہر بن مغفور المغافری سے منسوب ہے کہ انھوں نے کہا کہ مجھے ابو عمر و عبد البر نے اپنی تاریخِ پیدائش کے بارے میں بتایا تھا اور یہ بھی کہا تھا کہ وہ بروز جمعہ اس وقت عالمِ رنگ و بُو سے وابستہ ہوئے جب جمعہ کا خطبہ ہو رہا تھا۔

خاندان
القرطبی نے خالصتاََ علمی و ادبی ماحول میں آنکھ کھولی۔ ان کا خاندان علم و فضل میں‌ قرطبہ میں ممتاز تھا۔ ان کے والد محمد عبد اللہ بن محمد بن عبد البر قرطبہ کے فقہا و محدثین میں سے تھے۔ اس کنبے کا علم و ادب سے گہر ا تعلق تھا۔

حالاتِ زندگی
اسی ماحول میں‌ تعلیم و تربیت کے مراحل طے کرتے ہوئے بمشکل تیرہ برس کی عمر کو پہنچے تھے کہ القرطبی کے والد وفات پاگئے۔ بڑے ذوق و جستجو کے ساتھ القرطبی حصولِ علم میں مگن رہے اور قرطبہ میں ہی اس وقت کے جید علماء سے درس لیا۔ ان علماء میں ابو القاسم خلف بن القاسم، عبد الوارث بن سفیان، عبد اللہ بن محمد بن عبد المومن و دیگر شامل ہیں۔ ان نابغۂ روزگار علمائے کرام کے علاوہ ابنِ خلکان نے چند اور حضرات کا بھی ذکر کیا ہے جن سے آپ نے تعلیم حاصل کی۔ قاضی ابو علی الحسین بن احمد بن حمد الغسانی الاندلسی الجیانی کہتے ہیں کہ ابن عبد البر اہلِ قرطبہ میں سے ہمارے شیخ تھے، آپ نے فقہ کا علم ابو عمر احمد بن عبد المالک بن ہاشم الفقیہ الاشبیلی سے حاصل کیا اور علوم حدیث ابو الولید ابن الفرضی الحافظ سے حاصل کیا۔

پانچویں صدی ہجری کی ابتدا میں قرطبہ سیاسی لحاظ سے خلفشار اور افرا تفری کا شکار تھا۔ اموی حکومت ختم ہو گئی تھی، ہر طرف فتنہ و فساد پھیلنے لگا اور قرطبہ کے بہت سے علماء و ادباء نے وہاں سے ہجرت کی تو علامہ ابن عبد البر جو اپنی علمی منزلت کی وجہ سے اندلس میں‌ مشہور ہو چکے تھے، قرطبہ سے نکل کر بطلیموس چلے گئے۔ وہاں بنو الافطس کی حکمرانی تھی۔ وہ بڑا علم دوست اور قدر دان شخص تھا۔ اس نے آپ کی بڑی عزت و توقیر کی اور آپ کو اپنی ریاست کے دو شہروں اشنوتہ اور شنتریں کا قاضی مقرر کر دیا۔ پھر آپ مشرقی اندلس چلے گئے۔ بلنسیہ اور دانیہ میں اقامت گزیں ہوئے۔ جہاں مجاہد حکمران تھا۔ اس نے بھی آپ کی بڑی تعظیم و تکریم کی۔ علامہ ابن عبد البر کا ایک بیٹا محمد عبد اللہ بن یوسف بہت بڑا ادیب و انشاء پرداز اور شاعر تھا اور اس کی فصاحت و بلاغت کی مثال دی جاتی تھی۔ اس کی زبان دانی اور علم و ادب کی وجہ سے مجاہد نے اسے اپنے ’’دواوین‘‘ میں ملازمت دی جو بعد میں‌ انتقال کر گیا تھا۔ علّامہ اپنے بیٹے کی وفات کے بعد دانیہ سے شاطبہ تشریف لے آئے اور بقیہ زندگی وہیں علمی سرگرمیوں میں مگن رہے۔

وفات
شاطبہ میں علّامہ ربیع الثانی 1071ء میں علّامہ اس دارِ فانی سے رخصت ہوئے۔ مؤرخین لکھتے ہیں کہ ان کا جنازہ ابو الحسن طاہر بن مغفوز المغافری نے پڑھایا۔

علمی خدمات
علامہ ابن عبد البر علوم و فنون میں یکتا خاص کر قرآن و حدیث، تفسیر و معانی، اسماء الرّجال، تاریخ اور فقہ و اصولِ فقہ میں مہارتِ تامہ رکھتے تھے۔ درس و تدریس اور قضاء و افتاء کے ساتھ ان کی صحبت سے بہت سے تشنگانِ علم نے فیض اٹھایا۔ دوسری طرف تصانیف و تالیفات کا ایک ضخیم ذخیرہ بھی ان کے علمی تبحر کی یادگار ہے۔

ابن عبد البر کا میلان شعر و سخن کی طرف بھی بہت زیادہ تھا۔ اگرچہ باقاعدہ آپ کا کلام تو دست یاب نہیں ہے مگر چند کتابوں‌ میں ان کے اشعار ملتے ہیں جن سے علّامہ کے ذوقِ لطیف اور اس فن میں‌ ان کی بلاغت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔

اس بارے میں‌ ہمیں مشہور تاریخ نویس اور مسلمان اسکالرز کی کتب میں معلومات ملتی ہیں۔ بات کی جائے ابنِ خلکان کی تو وہ لکھتے ہیں کہ تصنیف و تالیف میں توفیق الہٰی اور تائید ایزدی علّامہ ابن عبد البر کے شاملِ حال تھی۔ علامہ ابنِ حزم کا بیان ہے کہ ان کی کتابیں مختلف حیثیتوں سے اہم اور بے مثال ہیں۔

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

0

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو آئی ایم ایف کیساتھ کم ازکم 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع ہے۔

غیرملکی خبر رساں ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام اپریل کے آخر میں ختم ہو گا پاکستان مئی میں آئی ایم ایف کیساتھ نئے قرض پروگرام کیلئے پُرامید ہے جب کہ قرضوں کی واپسی کیلئے ریٹنگ ایجنسیوں کے ساتھ بات چیت کا آغاز کر دیا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ پاکستان میکرو اکنامک استحکام کیلئے اصلاحاتی ایجنڈے کو انجام دے رہا ہے اقتصادی ترقی کیلئے ضروری ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی جا رہی ہیں اصلاحاتی ایجنڈے کو جاری رکھنے کیلئےطویل اور بڑا قرض پروگرام ضروری ہے امید ہے آئی ایم ایف کاوفد نئے قرض پروگرام کیلئے مئی میں پاکستان آئے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے گزشتہ روز وزرأ اور گورنرز میٹنگ میں ملاقات ہوئی پاکستان کو آئی ایم ایف کیساتھ کم ازکم 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع ہے نئےقرض پروگرام کےمعاہدےکےبعد اضافی فنانسنگ کی درخواست کی جا سکتی ہے۔

پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد سے نمازیوں کی جوتیاں چوری

0
پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد سے نمازیوں کی جوتیاں چوری

اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں جمعہ کی نماز کے دوران چور انتہائی مہارت سے قومی اسمبلی کے عملے اور صحافیوں کی جوتیاں چرا کر فرار ہوگئے۔

نمائندہ اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ ایک درجن سے زائد افراد کی جوتیاں چوری ہوئیں، متاثرین میں قومی اسمبلی کا عملہ اور صحافی شامل ہیں۔

نمازی جب نماز سے فارغ ہو کر لوٹے تو ان کی جوتیاں غائب تھیں۔ پارلیمنٹ ہاؤس کی سکیورٹی غیر معمولی تھی لیکن اس کے باوجود چوروں نے منظم انداز میں واردات کی۔

کوشش کی گئی کہ سی سی ٹی وی کی مدد سے ملزمان کا پتا لگایا جا سکے لیکن کوئی کامیابی نہیں مل سکی۔ متاثرین مجبوراً ننگے پاؤں مسجد سے لوٹے۔

ادھر، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے سکیورٹی عملے کی ناکامی کی تحقیقات کا حکم دے دیا۔ معاملے کی تحقیقات جوائنٹ سیکرٹری ایڈمن اور سارجنٹ ایٹ آرمز کریں گے۔

ذرائع قومی اسمبلی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ جن سکیورٹی اہلکاروں کی ڈیوٹی تھی وہ موقع موجود نہیں تھے۔

جاوید میانداد نے شاہین آفریدی کی کپتانی سے متعلق کیا کہا؟

0
جاوید میانداد

قومی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری بلے باز جاوید میانداد نے شاہین آفریدی کو کپتانی سے ہٹائے جانے پر اپنی رائے ظاہر کردی۔

لیجنڈری بلے باز جاوید میانداد نے حال ہی میں نجی ٹی وی کے پروگرام میں شرکت کی اور کرکٹ سے متعلق مختلف موضوعات پر اظہار خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ شاہین شاہ آفریدی کو کپتان ہونا چاہیے تھا کیونکہ انہیں حال ہی میں کپتان بنایا گیا تھا تو انہیں اپنی اہلیت ثابت کرنے کے لیے تھوڑا وقت دینا چاہیے تھا۔

جاوید میانداد نے رواں سال ہونے والے ٹی 20 ورلڈکپ میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے قومی ٹیم کو نصیحت کی کہ تمام کھلاڑیوں کو ایک ٹیم کی طرح کھیلنے اور پروفیشنل رہنے کی ضرورت ہے۔

جاوید میانداد نے کہا کہ کرکٹ ایک کھیل ہے اور اس میں اختلافات بھی ہوسکتے ہیں لیکن قومی ٹیم کو ذمہ داری سے کام لینا چاہیے اور ان کی پہلی ترجیح پاکستان ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ شاہین آفریدی کو کپتانی سے ہٹا کر وائٹ بال ٹیم کی قیادت دوبارہ بابر اعظم کے سپرد کی گئی ہے۔

تحریک انصاف دور کے ڈی جی سول ایوی ایشن سے متعلق بڑا فیصلہ

0
سول ایوی ایشن تقسیم

تحریک انصاف کے دورِ حکومت میں تعینات کیے گئے ڈی جی سول ایوی ایشن سے متعلق حکومت نے بڑا فیصلہ کر لیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی خاقان مرتضیٰ کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ خاقان مرتضیٰ کو پی ٹی آئی دور نومبر 2020 میں ڈی جی سی اےاےتعینات کیا گیا تھا۔

سیکریٹری ایوی ایشن سیف انجم کو ڈی جی سی اےاے کا اضافی چارج دینےکا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خاقان مرتضیٰ کو چیئرمین ای اوبی آئی تعینات کیا جائے گا۔

رواں سال فروری میں سول ایوی ایشن آفیسرزایسوسی ایشن نے پاکستانی ائیرلائنز کی یورپی ممالک میں 4 سال سے پابندی کے معاملے پر ڈی جی سی اے اے کوہٹانے کا مطالبہ کیا۔

سول ایوی ایشن آفیسرز ایسوسی ایشن نے سیکریٹری ایوی ایشن کو مراسلہ لکھا ، جس میں کہا گزشتہ 4 سال سے پاکستانی ایرلائنز بحالی میں ڈی جی سی اے اے ناکام رہے، ڈی جی سی اے اے کو فوری ہٹاکر پروفیشنل اور قابل افسر کو لگایاجائے۔

سی اے اے آفیسرزایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ پاکستانی ائیرلائنز کی یورپی ممالک میں بحالی میں ناکامی سے اربوں روپے کا نقصان ہورہا ہے۔

کراچی خودکش حملہ، دہشت گرد سے متعلق اہم انکشاف

0
کراچی خودکش حملہ

کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں غیر ملکیوں پر خودکش حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق 2017 کے بعد حملہ آور سہیل نے اوورسیز پاکستانی کا شناختی کارڈ بنوایا تھا، دہشت گرد نے کارڈ میں اپنی رہائش اومان لکھوائی ہوئی تھی۔

تحقیقاتی حکام  نے پنجگور میں سہیل اوراس کے رشتے داروں کے گھر چھاپہ مار کارروائی کی اور اس دوران خودکش بمبار کے کچھ ساتھیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔

تحقیقاتی حکام کا کہنا ہے کہ 2021 کے بعد سے سہیل مختلف سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے۔

واضح رہے آج صبح کراچی کے علاقے لانڈھی مانسہرہ کالونی میں دہشت گردوں نےغیرملکی شہریوں کو لے جانے والی گاڑی پر حملہ کیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ حملہ ناکام بناتے ہوئے دو دہشت گردوں کوہلاک کردیاگیا ہے جبکہ گاڑی میں موجودتمام غیر ملکی مہمان محفوظ ہیں۔

حملہ کرنے والے ایک دہشت گرد نے خود کودھماکےسے اڑایا، دوسرا دہشت گرد پولیس سے مقابلے میں مارا گیا جبکہ دہشت گردوں کی فائرنگ سےدوسیکیورٹی گارڑاورایک راہ گیرزخمی ہوا۔

پولیس کے مطابق ہلاک دہشت گردوں کے پاس سے بیگ ملا ہے، جس میں دستی بم موجود ہیں، دھماکےکی زد میں قریب موجود ایک موٹر سائیکل اورپک اپ آئی تھی۔