تازہ ترین

راولپنڈی ’’ اُن ‘‘ کا نہیں نواز شریف اور ن لیگ کا شہر ہے، سابق وزیراعظم

راولپنڈی: سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ راولپنڈی ’’ اُن ‘‘ کا نہیں بلکہ نواز شریف کا شہر ہے، ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی اس سے ملک میں ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ پیدا ہوئی اور ملک پیچھے رہ گیا۔

یہ بات انہوں نے کمیٹی چوک پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ نواز شریف آج شب پنجاب ہاؤس میں قیام کریں گے اور صبح 11 بجے کچہری چوک سے روانہ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی وزیراعظم کو مدت پوری نہیں کرنے دی گئی ،کسی وزیراعظم کو پھانسی پر چڑھادیا جاتا ہے کبھی صدر کے ذریعے فارغ کردیا جاتا ہے اور اب عدلیہ کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو برطرف کیا جا رہا ہے آخر یہ سب کب تک چلتا رہے گا ؟

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو عوام منتخب کرتی ہے جسے قبول نہیں کیا جا رہا اور سازشیں کر کے عوام کے ووٹوں کی توہین کی جا تی ہے اور منتخب لوگوں کو باہر کردیا جاتا ہے اب عوام یہ سب برداشت نہیں کریں گے اپنے ووٹ کی توہین کے خلاف عوام میرے ساتھ اُٹھ کھڑی ہو گی۔

سپریم کورٹ سے نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ بڑی مشکل سے جمہوریت کی ریل پٹڑی پر چڑھی تھی اور ہم نے آہستہ آہستہ ماضی کی خامیوں کو دور کرتے ہوئے ترقی کا سفر دوبارہ سے شروع کیا اور ملک سے لوڈ شیڈنگ کے 2017 کے آخر تک خاتمے کے لیے منصوبہ بندی مرتب دے رکھی تھی۔

انہوں نے کہا کہ سی پیک پر کام جاری تھا سڑکوں کا جال بچھ رہا تھا معیشت بحال ہو چکی تھی، کراچی میں امن کا بول بالا ہوا اور بلوچستان میں امن بحال کیا اور سرمایہ کاری پاکستان آنے لگی لیکن مجھے برطرف کردیا گیا، تو کیا مجھے ان تمام کاموں کی سزا دی گئی ہے؟

سابق وزیراعظم نے ریلی کے شرکاء سے وعدہ لیا کہ ووٹ کی عزت اور جمہوریت کے لیے میرے ساتھ مل کر جدو جہد کریں گے کسی خوف اور ڈر کے تابع ہو کر پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ میرے ساتھ ساتھ جدو جہد کرتے رہیں گے اور اپنے وزیراعظم کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

انہوں نے ریلی کے شرکا کے پرجوش استقبال پر راولپنڈی کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں بغیر کسی اقتدار کے لالچ کے اپنے بزرگ، بھائی، بہن اور بچوں کا ساتھ دوں گا یہ انقلاب ہے جو اس ملک میں لانا ہوگا تاکہ پھر سے کوئی جمہوریت پر شب خون نہیں مارے۔

سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آج ریلی میں کچھ میڈیا ہاؤسز کے خلاف غم و غصے کا مظاہرہ کیا گیا جس پر مجھے تکلیف ہوئی کیوں کہ ہماری جماعت میں میڈیا کا احترام کیا جاتا ہے اس لیے آپ کو ہدایت دیتا ہوں کہ میڈیا کے بھائیوں کے ساتھ بہترین رویے کا برتاؤ رکھیں۔

انہوں نے اعلان کیا کہ صبح کچہری چوک سے اپنے دوبارہ ریلی کا آغاز کریں گے اور اپنی منزل مقصود کی جانب سفر جاری رکھیں گے اور انشا اللہ ملک میں نیا انقلاب آئے گا جہاں کوئی کروڑوں کے ووٹوں کی توہین نہیں کرسکے گا اور نہ منتخب حکومت کو فارغ کر سکے گا اب آپ سے اجازت چاہتا ہوں اور اب انشا اللہ صبح ملاقات ہو گئی۔

قبل ازیں سابق وزیراعظم نواز شریف کا قافلہ اسلام آباد سے لاہور کے لیے صبح ساڑھے 11 بجے روانہ ہوا جو 6 گھنٹے بعد فیض آباد پہنچا جہاں کچھ دیر توقف بعد یہ قافلہ مری روڈ پر رواں دواں رہا جہاں کارکنان کی بڑی تعداد نے اپنے قائد کا استقبال کیا۔

کارکنان کے جذبات کو دیکھتے ہوئے سابق وزیراعظم نواز شریف اپنی گاڑی سے باہر آگئے اور ہاتھ ہلا کر کارکنان کے نعروں کا جواب دیا اور کارکنان میں گھل مل گئے۔

قبل ازیں پنجاب ہاؤس اسلام آباد سے روانگی کے وقت سابق وزیراعطم نواز شریف کو وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار، اور دیگر وفاقی وزراء نے قافلے کو الوداع کہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

قافلے میں مسلم لیگ ن کے کارکن اور رہنما مختلف گاڑیوں میں سوار تھے اندازہ کیا جارہا تھا کہ یہ ریلی تین دن میں لاہور پہنچے گی۔

سابق وزیراعظم کی لاہورروانگی سے قبل پنجاب ہاؤس میں مشاورتی اجلاس ہوا جس میں شاہد خاقان عباسی نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی قیادت نے ریلی کے روٹ کے حوالے سے مشاورت کی۔

ریلی کا روٹ


ذرائع کا کہنا تھا کہ نوازشریف کو مجاہد پلازا بلیو ایریا، فیصل چوک، زیرو پوائنٹ، آئی ایٹ اور فیض آباد میں استقبالیہ دیا جائے گا، جس کے بعد ریلی مری روڈ پر فیض آباد، شمس آباد، رحمان آباد، چاندنی چوک، ناز سینما، کمیٹی چوک اور لیاقت باغ سے گزرے گی۔

سابق وزیراعظم نوازشریف کی ریلی فیض آباد، شمس آباد اور کچہری چوک، جی ٹی روڈ سے مندرہ، گجر خان، سہاوا اور دینہ سے گزرتی ہوئی جہلم پہنچے گی، جہاں نواز شریف کارکنوں سے خطاب کریں گے اور رات کو قیام کریں گے۔

دوسرے دن نوازشریف گوجرانوالہ میں قیام کریں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں جبکہ تیسرے دن سابق وزیراعظم گوجرانوالہ سے لاہور کےلیےنکلیں گے۔

وفاقی وزیر مشاہد اللہ کا ریلی سے خطاب 


وفاقی وزیر اور سینیٹر مشاہد اللہ نے پری روڈ پر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف عوام کی آواز ہیں اور عوام اپنے محبوب کو شایان شان طریقے سے استقبال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ریلی میں نہ تو گانا گانے والے موجود ہیں اور نہ ہی ناچنے والیاں، اس کے باوجود لوگوں کی بڑی تعداد اپنے محبوب قائد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے سڑکوں پر نکلی ہے۔

وفاقی وزیر طلال چوہدری کا ریلی سے خطاب 


ریلی سے خطاب کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ پاناما سے شروع ہونے والا کیس اقامہ پر جا کر ختم ہوا، پہلے کہا گیا کہ اربوں کی کرپشن ہوئی ہے کھربوں کا معاملہ ہے لیکن نکلا کیا محض ایک اقامہ اور اس بنیاد پر منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا۔

طلال چوہدری کا کہنا تھا کہ نواز شریف آج بھی عوام کے وزیراعظم ہیں اور عوام کے دلوں میں بستے ہیں اور آج مری روڈ پر موجود ایک ایک شخص کا یہی نعرہ ہے کہ ہمارا وزیراعظم نواز شریف ۔۔۔ وزیر اعظم نواز شریف۔

وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق کا ریلی سے خطاب


وفاقی وزیر برائے ریلوے اور مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کی نااہلی قبول نہیں کرتے، ہمارا قائد وزارتِ عظمیٰ کا خواہش مند پہلے بھی نہیں تھا اور اب بھی نہیں ہے۔

ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ نوازشریف کے خلاف کوئی ادارہ سازش نہیں کررہا اور نہ ہم کسی پر الزام لگا رہے ہیں، عوام اور کارکنان کی محبت یہ بتا رہی ہے کہ نوازشریف آئیں گے اور چھا جائیں گے۔


کبھی صدر، کبھی آمر تو کبھی عدلیہ نے منتخب وزیراعظم کوبرطرف کیا، نوازشریف


ٹریفک پلان کے مطابق نواز شریف کی ریلی کے دوران کم سے کم 600 ٹریفک پولیس اہلکار موجود تھے جن میں ایس ایس پی، ایس پی ٹریفک، چار ڈی ایس پیز اور 23 انسپیکٹرز تعینات تھے۔

جناح ایونیو ایکسپریس چوک سے ایف ایٹ ایکسچینج اور فیصل چوک سے کھنہ پل تک ایکسپریس ہائی وے ٹریفک کے لیے بند رہی۔


کارکنان اپنے قائد کا بھرپوراستقبال کریں، خواجہ سعد رفیق


ٹریفک پولیس کے مطابق راول ڈیم چوک سے فیض آباد تک مری روڈ ٹریفک کے لیے بند ، جبکہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے درمیان چلنے والی میٹرو بس سروس بھی بند رہی۔

خیال رہے کہ گزشتہ شب میڈیا سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر آصف کرمانی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نواز کے کارکن نواز شریف کا استقبال کرنے کے لیے بے چین ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پروگرام میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور پاکستان کے عوام خود انھیں سیکیورٹی فراہم کریں گے۔

یاد رہے کہ نواز شریف نے وزیراعظم کے عہدے سے معزولی کے بعد بدھ کو لاہور جانے کے پروگرام میں تبدیلی کرتے ہوئے موٹروے کے بجائے جی ٹی روڈ کے ذریعے لاہور جانے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے قبل طے شدہ شیڈول کے مطابق سابق وزیراعظم نے اتوار کو موٹروے کے ذریعے لاہور پہنچنا تھا۔


پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 28 جولائی کو سپریم کورٹ نے پاناما کیس کے حوالے سے جے آئی ٹی کی رپورٹ پر سماعت کے بعد فیصلہ سناتے ہوئے نواز شریف کو بطور وزیراعظم نااہل قرار دے دیا تھا۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

Comments

- Advertisement -