تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

نوازشریف نے نااہلی کے خلاف نظرثانی کی درخواستیں دائر کردیں

اسلام آباد : سابق وزیر اعظم نوازشریف نے پانامہ کیس میں نااہلی کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا، فیصلے پر نظرثانی کی تین درخواستیں دائر کردی گئیں۔

تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی جانب سے پاناماکیس کے فیصلے کیخلاف مجموعی طور پر تین نظرثانی درخواست دائر کی گئیں، شیخ رشید، جماعت اسلامی، پی ٹی آئی کی درخواستوں پر الگ الگ درخواستیں دائر کی۔

نوازشریف کی جانب سے خواجہ حارث نے سپریم کورٹ میں اپیلیں دائر کیں، دائر درخواست چونتیس صفحات پر مشتمل ہے ، جس میں کہا گیا ہے کہ وصول نہ کی گئی تنخواہ پر نا اہل نہیں کیا جا سکتا، تعین کرنا ضروری تھا، تنخواہ ظاہر نہ کرنے کی وجہ کیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ جس بنیاد پر نوازشریف کو نااہل کیا گیا، درخواست میں شامل نہیں تھا، اثاثے ظاہر نہ کرنے سے متعلق متعلقہ فورم موجود ہے۔

دائر درخواست میں کہا گیا کہ نگران جج کی تعیناتی سے عدالت کا کردار شکایت کنندہ کا لگتا ہے، جےآئی ٹی کے تعریف کرنے سے فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوگا، نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دینا اختیارات سے تجاوز ہے۔

درخواست میں عدالتی فیصلے کے پیراگراف نمبر چھ کو حذف کرنے کی استدعا بھی کی گئی۔


پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار


یہ اپیل سپریم کورٹ کے رجسٹرار آفس میں دائر کی گئی ہے، جسے بعدازاں ایک نوٹ کی صورت میں چیف جسٹس آف پاکستان کے پاس بھیجا جائے گا، جو ججز کے شیڈول کو دیکھتے ہوئے اسے سماعت کیلئے مقرر کرنے کا فیصلہ کریں گے۔

واضح رہے کہ پاناما کیس میں سپریم کورٹ نے نوازشریف کو نااہل قرار دیا تھا اور نواز شریف ، حسن، حسین، مریم نواز، کیپٹن صفدر اور اسحاق ڈار کے خلاف نیب میں ریفرنس بھیجنے اور چھ ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس  وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -