تازہ ترین

مجھے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا: نورین لغاری

راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ کے دوران جامشورو کی لیاقت یونیورسٹی سے گمشدہ طالبہ نورین لغاری کا بیان بھی دکھایا گیا جس میں اس نے بتایا کہ اسے خودکش حملے کے لیے استعمال کیا جانا تھا۔

جامشورو کی میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ نورین لغاری 10 فروری کو جامعہ سے لاپتہ ہوئی تھی۔ بعد ازاں اس نے اپنے بھائی کو ایک پیغام روانہ کیا کہ وہ اللہ کے فضل سے خلافت کی سرزمین پر خیریت سے پہنچ گئی ہے۔

نورین کے شام جانے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا تھا تاہم 15 اپریل کی رات پنجاب ہاؤسنگ سوسائٹی لاہور میں ہونے والی ایک چھاپہ مار کارروائی کے دوران فورسز نے اسے برآمد کرلیا۔

مزید پڑھیں: لاہورمیں ایسٹر پر دہشت گردی کی بڑی کوشش ناکام

آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کی میڈیا بریفنگ کے دوران انہوں نے نورین کی اعترافی بیان کی ویڈیو دکھائی۔ یہ وہ ویڈیو تھی جس میں سیکیورٹی فورسز کی تحویل میں آںے کے بعد نورین کا دیا ہوا بیان تھا۔

بیان میں نورین نے اپنا تعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ وہ میڈیکل کی طالبہ ہے اور حیدر آباد سے تعلق رکھتی ہے۔

نورین کا کہنا تھا کہ اسے کسی نے اغوا نہیں کیا تھا، وہ خود اپنی مرضی سے لاہور کے لیے روانہ ہوئی تھی۔

مزید پڑھیں: خلافت کی سرزمین آخر ہے کہاں؟

اس نے بتایا کہ وہ جن لوگوں کے ساتھ تھی وہ شروع سے ہی دہشت گردانہ عزائم رکھتے تھے۔ ان کا مقصد خود کش حملے کرنا اور انٹیلی جنس اہلکاروں کو اغوا کرنا تھا۔

نورین کے مطابق لاہور میں جو کارروائی ہوئی اس میں ہینڈ گرینڈز اور جیکٹس برآمد ہوئیں۔ اس بارودی سامان سے ایسٹر کے موقع پر کسی چرچ میں خود کش حملہ کیا جانا تھا اور اس کے لیے نورین کو استعمال کیا جانا تھا۔

ویڈیو کے بعد میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ دہشت گرد بچوں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ نورین کی سماجی بحالی کی جائے گی جس کے بعد اسے اس کے اہل خانہ سے ملوا دیا جائے گا۔

نورین لغاری کے اہل خانہ غائب:

دوسری جانب نورین لغاری کی گرفتاری کے بعد سے اہل خانہ غائب ہوگئے ہیں اور ان کا فی الحال کوئی پتا نہیں چل رہا۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندے ان کے گھر پہنچے تو پورا گھر غائب نکلا صرف ایک خاتون نے گیٹ کھولے بغیر جواب دیا کہ گھر میں کوئی نہیں ہے۔

پڑوسی نے کہا کہ نورین کے گھر والے خوش ہیں کہ بچی بازیاب ہوگئی لیکن پریشانی اس بات کی ہے کہ بچی کا تعلق دہشت گرد تنظیم سے نکل آیا۔

یونین کے افراد نے کہا کہ بچی یا اہل خانہ کے کبھی کسی قسم کے دہشت گرد تنظیم سے تعلق نہیں دیکھا۔

اے آر وائی نیوز کے نمائندے اس گھر بھی گئے جہاں سی ٹی ڈی نے کارروائی کرتے ہوئے نورین لغاری کو گرفتار کیا، علی طارق کو مارا،اس گھر کے باہر سیکیورٹی اداروں کے اہلکار تعینات تھے۔

متعدد گھروں کے گرد بنے کمپاؤنڈ  کے مرکزی دروازے پر سیکیورٹی اہلکار تعینات تھے جو کسی کو بھی اندر داخل نہیں ہونے دے رہے تھے، پڑوسی کو بھی مکمل شناخت کے بعدا پنے گھر جانے کی اجازت تھی۔

میڈیا کے نمائندے نورین کے شوہر علی طارق کے گھر گئے جہاں باپ نے میڈیا کو دیکھ کر کسی بھی قسم کا بیان دینے سے انکار کردیا اور کہا کہ وہ چلے جائیں، ان کی حالت بہت خراب ہے، ان سے کھڑا بھی نہیں ہوا جارہا۔

علی طارق کو والدین نے گھر سے نکال دیا تھا

قبل ازیں اطلاعات ملیں کہ علی طارق افغانستان میں تھا جہاں اس کے دہشت گرد تنظیموں سے تعلقات تھے، علم ہونے پر والدین نے اسے گھر سے نکال دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -