تازہ ترین

ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں بچ گئے، گارڈ جاں بحق

کراچی: سندھ اسمبلی میں اپوزیشن رہنما اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں بچ گئے۔ پولیس وردی میں حملہ آوروں کی فائرنگ سے خواجہ اظہار الحسن کا گارڈ اور ایک شہری جاں بحق ہوگئے۔ جوابی کارروائی میں ایک حملہ آور ہلاک ہوگیا۔

تفصیلات کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن قاتلانہ حملے میں بال بال بچ گئے۔

خواجہ اظہار الحسن بفرزون میں عید کی نماز پڑھ کر نکلے تو نامعلوم افراد نے فائرنگ کردی۔ قاتلانہ حملے میں خواجہ اظہار الحسن کا ایک گارڈ اور 14 سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا جبکہ 5 افراد زخمی بھی ہوئے۔

واقعے کے بعد زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ پولیس اور رینجرز کی نفری بھی موقع پر پہنچ گئی۔ پولیس نے حملہ آور کا تعاقب کیا، جس کے بعد مقابلہ ہوا اور ایک حملہ آور مارا گیا۔

خواجہ اظہار پر قاتلانہ حملے کے فوری بعد سیکیورٹی اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کیے۔ ان کے مطابق واردات میں نائن ایم استعمال ہوئی، تفتیش کاروں کو جائے وقوعہ سے متعدد خول ملے۔

واقعے کے بعد جائے وقوعہ کے دورہ کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے میڈیا کو کیس میں پیش رفت سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر پر حملہ کرنے والا ایک مبینہ حملہ آور مارا گیا۔ خواجہ اظہار الحسن پر حملہ کرنے والے پولیس وردی میں ملبوس تھے۔

ان کے مطابق ہیلمٹ پہنے دہشت گردوں نے اپوزیشن لیڈر کی سیکیورٹی پر تعینات اہلکار کو اپنی جانب بڑھتے دیکھا تو اندھا دھند فائرنگ کردی۔ فرار ہوتے ہوئے حملہ آوروں کی تیموریہ پولیس سے مڈ بھیڑ ہوگئی جن کی فائرنگ سے ایک مبینہ حملہ آور مارا گیا۔

آئی جی سندھ اورایڈیشنل آئی جی خواجہ اظہار الحسن اور حملے میں جاں بحق بچے کے گھر گئے اور اہل خانہ سے تعزیت بھی کی۔

خواجہ اظہار پر حملے کی خبر ملتے ہی ڈی جی رینجرز بھی اپوزیشن لیڈر کے گھر پہنچے۔


سیکیورٹی نہ دینے کی خبریں غلط ہیں

دوسری جانب وزیر داخلہ سہیل انور سیال کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی نہ دینے کی خبریں غلط ہیں۔ ایم کیو ایم رہنما کی سیکیورٹی پر معمور اہلکار شہید ہوا۔ انہیں مکمل سیکیورٹی دی گئی تھی۔


ایم کیو ایم پاکستان کی مذمت

ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ہماری سیکیورٹی انتہائی ناکافی اور ناقص ہے۔

فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور پولیس کی وردی میں ملبوس تھے اور ہیلمٹ پہنے ہوئے تھے۔

خالد مقبول صدیقی نے بھی خواجہ اظہار پر حملے کی شدید مذمت کی۔


دیکھیں حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج


Comments

- Advertisement -