تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

زمین پرآج موجود انسانوں کی ماں کون؟

کرہ ارض پر آج کے دور میں آباد تمام انسان ایک ہی خاتون کی اولاد ہیں اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ وہ خاتون’اماں حوا‘ نہیں تھیں۔

روئے زمین پر انسانی ارتقا ءکے دوران کچھ مواقع ایسے بھی آئے ہیں کہ انسانی نسل موسمی حالات یا شکاری جانداروں کی وجہ سے تقریباً ختم ہوتے ہوتے بچی اور کئی بار ایسے ادوار آئے کہ جب زمین پر صرف چند ہزار انسان بچے تھے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انہی بچ جانے والے انسانوں میں سےایک خاتون تھیں جن کو ’مایٹوکونڈریل حوا‘ کا نام دیا گیا ہے‘ جس کا سبب تمام انسانوں کے ڈی این اے کا انہی خاتون سے منسوب ہونا بتایا جارہا ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ خاتون حضرت آدمؑ اور اماں حوا کی ابتدائی نسلوں میں شامل رہیں ہوں گی۔

ان کی خاص بات کیا تھی ؟

جہاں ان کے بندر نما اجداد (نسناس) اور ان کے زمانے کے دوسرے انسانوں کی نسلیں معدوم ہوگئیں ، وہاں ان کی نسل چلتی رہی اور آج زمین پر موجود تمام انسان براہ راست ان کی اولاد ہیں ، ایک محتاط اندازے کے مطابق زمین پر موجود کل آبادی میں سے کم از کم پانچ ارب افراد مایٹو کونڈریل اماں حوا۔

یہ ہمیں کیسے پتا چلا ؟

انسانی خلیوں کے کچھ اعضاء کو مایٹوکونڈریا کہا جاتا ہے ، ان میں معمولی مقدار میں ڈی این اے ہوتا ہے ، یہ ڈی این اے صرف ماں کے ذریعے اگلی نسل کو ٹرانسفر ہو سکتا ہے ، اگر ہم زمین پر موجود تمام انسانوں کے مایٹوکوندریا کے ڈی این اے کا تجزیہ کریں تو ان کے تانے بانے کسی ایک خاتون سے ملتے ہیں جو آج سے ایک سے دو لاکھ برس قبل موجود تھیں۔

ان کے دور کے انسانوں اور ان سے قبل کے انسانوں اورانسان نما جانداروں کے فاسلز کے ڈی این اے میں بہت ساری ایسی تبدیلیاں ہیں جو مختلف اجداد کا پتا دیتی ہیں لیکن یہ تمام تبدیلیاں مایٹوکونڈریل حوا کے بعد کی دوسری نسلوں میں بتدریج غائب ہوتی گئیں اور آج موجود نہیں ہیں ، آج صرف مایٹو کونڈریل حوا کے ڈی این اے کی نسلیں موجود ہیں۔

اس وقت انسان کی بودوباش کیسی تھی ؟

انسان غاروں میں رہتا تھا ، اس نے ابھی لکھنا پڑھنا اور غاروں میں تصویریں بنانا نہیں سیکھا تھا ، اس کا اندازِ زندگی جانوروںسے کچھ زیادہ مختلف نہ تھا اور اس نے ابھی پیچیدہ الفاظ میں گفتگو کرنا بھی نہیں سیکھا تھا۔

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ مایٹو کونڈریل حوا کرہ ارض پر انسانوں کی بالکل ابتدائی نسلوں سے تعلق رکھتی تھیں اورکسی نامعلوم قدرتی سبب کےتحت انسانی آبادی کے انتہائی کم تعداد میں رہ جانے کے بعد ان کی نسل کو فروغ ملا اوروہ موجودہ انسانوں کی جدہ قرار پائی گئیں۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں