تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

افریقی ملک ملاوی میں آدم خوروں کی موجودگی

مشرقی افریقہ کے ملک ملاوی میں 5 مبینہ آدم خوروں کو ہجوم نے تشدد کر کے ہلاک کردیا۔ تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے حکومت نے جنوبی علاقوں میں رات کا کرفیو نافذ کردیا۔

بین الاقوامی رپورٹس کے مطابق افریقہ کا ملک ملاوی اس وقت آدم خوروں (انسانوں کو کھانے یا ان کا خون پینے والے) کی دہشت کی لپیٹ میں آگیا جب کچھ افراد نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے کچھ لوگوں کو دوسرے انسانوں کا خون پیتے دیکھا ہے۔

اس افواہ کی تصدیق تو نہ ہوسکی تاہم یہ افواہ جنگل کی آگ کی طرح پورے ملک میں پھیل گئی اور لوگوں نے اپنے گھروں کے گرد حفاظتی باڑھ تعمیر کرلی جبکہ کچھ آدم خوروں کو مارنے کے لیے ان کی تلاش میں نکل گئے۔

بعض اطلاعات کے مطابق یہ آدم خور پڑوسی ملک موزمبیق سے یہاں آئے۔

گزشتہ روز ملاوی کے جنوبی علاقے میں ہجوم نے 5 مبینہ آدم خوروں کو ہلاک کردیا جس کے بعد ملک بھر میں مزید خوف و ہراس پھیل گیا۔

تشدد کو بڑھنے سے روکنے کے لیے حکومت نے متاثرہ علاقوں میں رات کا کرفیو لگا دیا۔ ملاوی کے صدرکا کہنا ہے واقعہ کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ نے بھی ملاوی کے 2 اضلاع سے اپنے عملے کو محفوظ مقام پر منتقل ہونے کی ہدایت کردی ہے جبکہ موزمبیق میں فی الحال اپنی تمام امدادی کارروائیاں معطل کردی ہیں۔

یاد رہے کہ ملاوی کا شمار دنیا کے غریب ترین ممالک میں ہوتا ہے جہاں جادو ٹونے کا رواج نہایت عام ہے۔

اس سے قبل سنہ 2002 میں بھی یہاں آدم خوروں کی موجودگی کی اطلاعات سامنے آئی تھیں جب کچھ بچوں اور خواتین نے دعویٰ کیا کہ ایک شخص نے ان پر حملہ کر کے ان کا خون پینے کی کوشش کی۔

بعد ازاں اس مبینہ آدم خور کو بھی ہجوم نے تشدد کر کے ہلاک کردیا تھا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -