تازہ ترین

حدیبیہ پیپرزملزکیس ، جسٹس آصف سعیدکھوسہ نے سماعت سے معذرت کرلی

اسلام آباد : جسٹس آصف سعید کھوسہ کی حدیبیہ پیپرزملز کیس کی سماعت سے معذرت کرلی اور کہا کہ غلطی سے کیس میرے سامنے مقررکیا گیا، اپنے فیصلے میں حدیبیہ پیپرز کھولنے کے حوالے سے حکم دیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت سے معذرت کرلی ہے اور نئےبینچ کی تشکیل کیلئے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوادیا اور کہا کہ کیس سماعت کیلئے مقررکرنے کا اختیارچیف جسٹس کوہے، اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب نہیں۔

حدیبیہ پیپرز ملز کیس کی سماعت کےلیے نیا بینچ تشکیل دیا جائے گا۔

جسٹس آصف سعید نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ غلطی سے کیس میرے سامنے مقرر کیا گیا، شایدرجسٹرارآفس نے میرا پاناما فیصلہ نہیں پڑھا، اپنےفیصلےمیں حدیبیہ پیپرزکھولنے کےحوالےسے حکم دیا، 20 اپریل کے فیصلے میں حدیبیہ ریفرنس پر14پیراگراف لکھے۔

جسٹس آصف سعید نے مزید کہا کہ حدیبیہ سےمتعلق اسحاق ڈارکی حدتک فیصلہ بھی دے چکاہوں، اسحاق ڈار پہلےملزم تھےپھروعدہ معاف گواہ بنے، اسحاق ڈارکیخلاف فیصلے میں نیب کو کارروائی کا بھی کہا۔

حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹنے کے باعث کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔


مزید پڑھیں : حدیبیہ پیپرمل ریفرنس دوبارہ کھولنے کیلئے سماعت13نومبرکوہوگی


دوسری جانب نیب نے کیس کو آئندہ ہفتے سماعت کیلئے مقرر کرنے کی استدعا کی ہے۔

حدیبیہ پیپر ملز کیس کی سماعت کیلئے جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ تشکیل دیا گیا تھا، بینچ میں جسٹس دوست محمد اور جسٹس مظہر عالم بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ پانامہ کیس کے دوران عدالت کے سامنے نیب نے اس کیس میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا تھا، اس کیس میں پنجاب کے وزیر اعلی شہبازشریف کا نام شامل ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے نیب کا ریفرنس خارج کرتے ہوئے نیب کو حدیبیہ پیپرز ملز کی دوبارہ تحقیقات سے روک دیا تھا۔

جس کے بعد نیب نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی اور اب سپریم کورٹ آف پاکستان اس کیس کو دوبارہ کھولنے جارہی ہے جبکہ حدیبیہ کیس کےحوالےسے چیئرمین نیب کوبھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا ۔

خیال رہے کہ یہ کیس شہباز شریف کی سیاست کے لیے اہم ثابت ہوسکتا ہے

واضح رہے کہ حدیبیہ ریفرنس سترہ سال پہلےسن دوہزارمیں وزیرخزانہ اسحاق ڈارکے اعترافی بیان پرنیب نےدائرکیاتھا۔انہوں نےبیان میں نوازشریف کے دباؤپرشریف فیملی کے لیے ایک ارب چوبیس کروڑ روپےکی منی لانڈرنگ اورجعلی اکاؤنٹس کھولنےکااعتراف کیاتھا۔

شریف برادران کی جلاوطنی کے سبب کیس التواءمیں چلا گیا تھا ۔ سنہ 2011 میں شریف خاندان نے اس کیس کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا‘ عدالتِ عالیہ نےاحتساب عدالت کوکیس پرمزیدکارروائی سےروکا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -