تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

داعش کا سربراہ ابوبکر البغدادی زندہ ہے، کرد حکام

چیف کرد کاؤنٹر ٹیررازم نے دولت اسلامیہ کے خلیفہ اور داعش کے سربراہ ابو بکر بغدادی کی ہلاکت کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ مصدقہ اطلاعات ہیں کہ داعش کے سربراہ ابو بکر بغدادی تاحال حیات ہیں۔

کرد آفیشلز کا کہنا تھا کہ ابو بکر بغدادی کی ہلاکت کا دعویٰ بے بنیاد اور لغو ہے کیوں کہ وہ زندہ ہیں جس کی ہمارے پاس مصدقہ اطلاعات ہیں جس کی بنیاد پر ہمیں 99 فیصد یقین ہے کہ وہ زندہ ہیں اور جنوبی رقہ کے کسی نامعلوم مقام پر موجود ہیں جو کہ اب تک داعش کے زیر تسلط علاقہ ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ داعش کے سربراہ ابو بکر بغدادی کی جڑیں طالبان سے جا ملتی ہیں اور وہ سیکیورٹی ایجنسیز سے چھپنے اور کسی چھلاوے کی طرح غائب رہنے کا ہنر بخوبی جانتے ہیں انہیں بہت اچھی طرح اندازہ ہے کہ اگلا قدم کیا ہونا چاہیے۔


 داعش سربراہ کی  ہلاکت 


یوں تو سربراہ داعش ابوبکر بغدادی کی فوجی حملوں میں ہلاکت کی خبریں آتی رہیں کبھی انہیں اسرائیل کے ایک اسپتال میں ہلاک ہوتے بتایا گیا تو کبھی کسی فضائی حملے میں جان کی بازی ہارنے کی خبریں سنائی گئیں جو کہ بعد میں غلط ثابت ہوئیں تاہم گزشتہ آٹھ ماہ سے منظر عام پرنہ آنے کی وجہ سے ان کی ہلاکت کی خبروں میں تیزی آئی ہے۔


 ابو بکر بغدادی چھلاوا یا بھوت ؟ 


خبر رساں ایجنسی کے مطابق داعش سرغنہ ابو بکر البغدادی گزشتہ آٹھ ماہ سے لوگوں کے سامنے نہیں آئے اور نہ ہی کوئی آڈیو یا ویڈیو پیغام سامنے آیا جس کی وجہ سے ان کے مخالفین انہیں چھلاوا جب کہ حامی ہے انہیں بھوت کہہ رہے ہیں جو کبھی بھی غائب ہو جاتے ہیں اور کبھی اچانک منظر عام پر آجاتے ہیں۔

یاد رہے کہ ابو بکر البغدادی کی موت کے بارے میں 2013 سے اب تک درجنوں بار متضاد خبریں آتی رہی ہیں اوررواں سال جنوری اپریل کے درمیان دو مرتبہ فضائی حملوں میں شدید زخمی ہونے اور ایک مرتبہ ہلاک ہونے کی ’’ متصدقہ‘‘ خبریں بھی سامنے آئیں جو گزرتے وقت کے ساتھ غلط ثابت ہوئیں۔

اسی طرح 2016 میں برطانوی میڈیا میں یہ بات خبریں گرم رہیں کہ ابو بکر البغدادی کو عراق کے علاقے موصل میں زہر دے کر ہلاک کردیا گیا ہے تاہم یہ خبر سچ ثابت نہ ہوسکی تھی۔

دھیان رہے کہ شام کے سرکاری ٹیلی ویژن نے 11 جون کو روسی فضائیہ کے حوالے سے اعلان کیا تھا کہ شمالی شام میں رقہ کے نزدیک داعشی کمانڈروں کے اجلاس پر روسی بمباری میں ابوبکر البغدادی ہلاک ہوگیا ہے جس میں 7 دیگر افراد بھی ہلاک ہوئے۔

جس کے بعد یہ خبر بھی گرم رہیں کہ دہشت گرد گروہ داعش نے بغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہے اس گروہ کے نئے خلیفہ کا اعلان جلد ہی کیا جائے گا تاہم پہلی مرتبہ کرد آفیشل نے ابو بکر بغدادی کی ہلاکت کی خبر کی تردید نے معاملے کو ایک اور غیر یقینی موڑ تک پہنچا دیا ہے۔


ابو بکر بغدادی کون ہے ؟


ابو بکر بغدادی کا اصل نام ابراہیم عواد البدری ہے جو 1971 میں عراق کے شہر سامراء میں پیدا ہوا اس نے دو شادیاں کی ہیں اس کی پہلی بیوی سے چار بچے اور دوسری سے دو بچے ہیں اور یہ 2005 میں مقبول ہوا جب خود کو اپنی ہی تشکیل کردہ اسلامی ریاست کے خلیفہ کے طور پر ظاہر کیا جس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا یے کہ اس کے سر کی قیمت پہلے 10 ملین بعد ازاں 2016 میں 25 ملین ڈالر مقرر کی گئی ہے جو کہ القاعدہ کے سربراہ ایمن الظواہری کے سر کی قیمت کے برابر ہے۔


 بغدادی کا بچپن 


شرمیلے اور تنہائی پسند ابو بکر بغدادی کو فٹبال میں بہت دلچسپی تھی وہ اپنے ہم جماعتوں میں کوئی خاص ذہانت کا مالک نہیں تھا البتہ اسے وکیل بننے کا شوق تھا لیکن وہ لا کالج میں داخلہ لینے میں ناکام رہا، اسے جاننے والے کہتے ہیں کہ فوج میں بھرتی ہونے کا بھی شائق رہا لیکن کمزور آنکھوں کے سبب یہ خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا جس کے بعد وہ بغداد میں دینی تعلیم حاصل کرنے میں مشغول ہو گیا۔


 دہشت گردی کی جانب رغبت 


عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور نائن الیون واقعے کے بعد اس نے 2004 میں ایک معمولی سا دہشت گرد گروپ تشکیل دیا جس کے نتیجے میں اسے گرفتار کر کے ’’بوکا جیل‘‘ میں ڈال دیا گیا جہاں 20 ہزار سے زیادہ قیدی تھے کہا جاتا ہے کہ ’’بوکا جیل‘‘ میں بغدادی کے شب و روز نے اس کی زندگی اور شخصیت میں عجیب سی تبدیلی پیدا کردی۔

بغدادی کو 2004 میں ثبوتوں کے نہ ہونے کے سبب الزام سے بری کر دیا گیا اور وہ بوکا جیل سے رہا کر ہو گیا اس نے القاعدہ کے ماتحت ایک دہشت گرد تنظیم کے سرغنہ ابو مصعب زرقاوی کی بیعت کی۔


 زرقاوی کون ہے ؟ 


اردن سے تعلق رکھنے والے ابومعصب الرزقاوی نے 2004ء میں التوحید والجہاد نامی تنظیم قائم کی اور 2006 میں اسامہ بن لادن کے ہاتھ بیعت ہوکر اپنی جماعت کو القاعدہ میں ضم کردیا تاہم اسی سال زرقاوی امریکی فوج کے حملے میں ہلاک ہوگیا۔

ابو معصب زرقاوی کے بعد ابو حمزہ المہاجر تنظیم کا سربراہ مقرر ہوا اور ساتھ ہی ابوعمر البغدادی کی سربراہی میں دولۃ العراق الاسلامیہ کی تشکیل بھی عمل میں آگئی لیکن 2010 میں ابوعمر البغدادی اور ابو حمزہ المہاجر بھی امریکی اتحادی افواج کے ہاتھوں مارے گئے جس کے بعد ابوبکر البغدادی کو تنظیم کا جانشین مقرر کیا گیا۔


 داعش کا قیام 


التوحید والجہاد کے بعد ابوبکر بغداد نے 2013 میں داعش تشکیل دی اور دنیا کے سامنے جون 2014 میں عراق و شام کے علاقوں پر مشتمل اسلامی ریاست کے قیام اور خود کو پہلے خلیفہ کے طور پر پیش کیا اور بیعت کا مطالبہ کیا۔


 دہشت کی دنیا کا ابو دعاء کا اسلامی ریاست کے قیام کا اعلان 


دہشت گردی کی دنیا میں ابو دعاء کے نام سے جانے والے اس دہشت گرد نے 2013 میں شام میں جاری آپس کے اختلافات اور خانہ جنگی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنا نام داعش سے ’’دولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام‘‘ اور عراق و شام سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے سرحدی علاقوں پر مشتمل بڑے علاقے پر اپنی خود ساختہ ریاست قائم کرلی۔

بعد ازاں 2015 میں ابوبکر بغدادی نے ایک آڈیو کلپ جاری کرتے ہوئے مسلمانوں کو اپنی خود ساختہ خلافت سے متصل ہونے اور بہ طور امیر المومنین اور خلیفہ کے بیعت کی دعوت دی اورمسلمانوں کو اپنے اپنے میں حکمرانوں کے خلاف جہاد کی ترغیب دی۔


 ابوبکر بغدادی یہودی ہے ؟ 


دوسری جانب ایک گروپ نے ابوبکر البغدادی کے طرز فکر اور جارحانہ ردعمل کو اسلام کے منافی قرار دیتے ہوئے اسے جھوٹا اور دہشت گرد کہا ، محض یہی نہیں بلکہ مشہور جریدے ویٹیرنس ٹوڈے نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ ابوبکر البغدادی امریکہ اور موساد کا ایجنٹ ہے اور وہ بنیادی طور پر یہودی ہے جس کا اصل نام ایلیاٹ شمعون ہے اوراسے موساد کی مدد اور اسرائیل کی جانب سے بھاری رقوم بھی دی جا رہی ہیں۔

Comments

- Advertisement -