تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

بین الاقوامی خلائی مرکز کب تک کارآمد رہے گا؟

یورپی خلائی ایجنسی‘ روس‘ کینیڈا‘ جاپان اور امریکاکے اشتراک سے قائم بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کا حجم فٹ بال کے گراؤنڈ جتنا ہوچکا ہے اور اور یہ 2024 تک کارآمد رہے گا۔

بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن سطحِ زمین سے 400 کلومیٹر کی بلندی پر 28 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن ہر 90 منٹ میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کر لیتا ہے۔

روسی مشن کنٹرول کے مطابق آئی ایس ایس نے اپنا ایک لاکھواں چکر ماسکو کے مقامی وقت کے مطابق 16 مئی کی صبح 9 بج کر 10 منٹ پر مکمل کیا، جب عالمی وقت کے مطابق صبح کے 6 بج کر 10 منٹ ہوئے تھے۔


space-post-1

امریکی خلائی ادارے ناسا کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے جاری کردہ ایک پیغام کے مطابق آئی ایس ایس اب تک 4.18 بلین کلومیٹرز کا سفر طے کر چکا ہے۔ یہ سفر زمین سے مریخ تک کے 10 چکروں کے برابر بنتا ہے۔ ناسا کی طرف سے آن لائن پوسٹ کی جانے والی ایک ویڈیو میں اس خلائی اسٹیشن پر موجود امریکی فلائٹ انجینیئر جیف ولیمز کا کہنا ہے، ’’یہ ایک اہم سنگ میل ہے اور یہ بین الاقوامی پارٹنرشپ کو خراج تحسین ہے، جس میں یورپی خلائی ایجنسی، روس، کینیڈا، جاپان اور امریکا شامل ہیں۔‘‘

ولیمز اپنے تیسرے مشن پر اس وقت بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر موجود ہیں۔ ان کے ساتھ ناسا کے خلاباز ٹموتھی کوپرا‘ برطانوی خلاباز ٹِم پِیک اور روسی خلاباز یوری مالنچینکو‘ الیکسی اووچینن اور اولیگ سکریپوچکا بھی اس وقت اس خلائی اسٹیشن پر موجود ہیں۔

space-post-2

دو موڈیولز سے شروع ہونے والا یہ خلائی مرکز اب 15 موڈیولز تک پھیل چکا ہے اور اس کا حجم ایک فٹ بال گراؤ نڈ جتنا ہوگیا ہے۔

خلائی مرکز کا پہلا حصہ جس کا نام زریا ہے، 17 برس سے بھی زائد عرصہ قبل 20 نومبر 1998ء کو خلا میں پہنچایا گیا تھا۔ روسی زبان میں زریا کا مطلب طلوعٔ صبح ہے۔ اس خلائی اسٹیشن پر پہلا عملہ سن 2000 میں پہنچا جو امریکی خلاباز بِل شیپرڈ اور روسی خلانوردوں سیرگئی کریکالیف اور یوری گِدزینکو پر مشتمل تھا۔ اس کے بعد سے اس اسٹیشن پر تمام وقت عملہ موجود رہا ہے۔

اس پر 100 بلین امریکی ڈالرز کے برابر لاگت آئی ہے۔ روسی مشن کنٹرول کے مطابق اب تک دنیا کے 15 مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے 226افراد اس اسٹیشن پر وقت گزار چکے ہیں۔ توقع کی جا رہی ہے کہ آئی ایس ایس 2024ء تک آپریشنل رہے گا۔

Comments

- Advertisement -