لاہور : موسمیاتی تبدیلیوں اور موحولیاتی آلودگی کے باعث سرد موسم کی فوگ اسموگ کی شکل اختیار کرگئی، گرد آلود دھند کی وجہ سے شہریوں کو آنکھوں اور گلے کی بیماری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ اسکول جانے والے بچے بھی آنکھوں کی جلن اور سانس لینے میں دشواری کی شکایت کر رہے ہیں۔
امریکی اخبار نیویارک ٹائم نے ناسا کا حوالہ دیتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ اس دھند کی بنیادی وجہ بھارتی پنجاب کے ہزاروں کسانوں کی جانب سے 32 ملین ٹن زرعی فضلہ، گھاس اور بھوسہ نذر آتش کرنا ہے ، جس کی وجہ سے بھارتی پنجاب اور اس سے ملحقہ پاکستانی علاقے گزشتہ دو روز سے شدید فضائی الودگی کی لپیٹ میں ہیں۔
نیویارک ٹائم کے مطابق کسانوں کی جانب سے اتنے بڑے پیمانے پر زرعی فضلہ جلانے کا مقصد ہزاروں ایکڑ رقبے کو اگلی فصل کی کاشت کیلئے پھر تیار کرنا ہے۔
ناسا نے اس حوالے سے ان علاقوں کی سیٹلائیٹ سے لی گئی تصویر اور رپورٹ بھی جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ دھند کی وجہ صرف دیوالی کی آتش بازی نہیں بلکہ اس میں زرعی فضلے مثلاً چاول کے پھوگ کو لگائی جانے والی آگ بھی شامل ہے۔
لاہور میں پڑنے والی زہریلی دھند کیوجہ سے بچوں کو بھی اسکول آنے جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جبکہ محکمہ تعلیم نے بھی اسکولوں میں آؤٹ ڈور ایکٹیویٹیز کے حوالے سے احتیاط نامہ جاری کردیا ہے۔
ماہر ماحولیات کا کہنا ہے گرد آلود دھند کی بڑی وجہ بھارتی پنجاب بڑی مقدار میں فصلوں کا جلانا اور صنعتوں میں اضافہ ہے۔
ماہر ماحولیات ڈاکٹر ساجد رشید موسم کی اس خوفناک تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر بچے ہوتے ہیں، اسی لیے سکولوں کے لئے خصوصی احتیاط نامے بھی جاری کئے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں : پنجاب میں دھند کے سبب حادثات: ہلاک افراد کی تعداد 17 ہوگئی
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ پنجاب کے میدانی علاقوں میں گرد آلود دھند کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ہے۔
یاد رہے کہ پنجاب میں دھند کے باعث مسافر گاڑیاں آپس میں ٹکرا گئیں، جس کے نتیجے میں 18افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔
لاہور سمیت پنجاب بھر میں دھند کے باعث حد نگاہ 20 میٹر تک رہ گیا ہے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔موٹر وے حکام نے لاہور سے پنڈی بھٹیاں تک اور پنڈی بھٹیاں سے فیصل آباد تک موٹر وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کر دیا ہے۔