تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

جانوروں کی عظیم معدومی کا ذمہ دار حضرت انسان

دنیا میں انسانوں کی آمد سے قبل اور ان کی آمد کے ابتدائی کچھ عرصے تک دنیا میں بے شمار قوی الجثہ جانور بھی موجود تھے جو آہستہ آہستہ معدوم ہوتے چلے گئے۔

ایک عام خیال ہے کہ ان جانوروں کی معدومی کی وجہ بدلتا موسم یعنی کلائمٹ چینج تھا۔ یہ جانور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور اس کی وجہ سے رونما ہوتی خشک سالیوں سے مطابقت نہیں کر سکے اور ختم ہوگئے۔

لیکن حال ہی میں ایک تحقیق نے اس خیال کی نفی کرتے ہوئے انسانوں کو اس کا ذمہ دار قرار دے دیا۔

جرنل نیچر کمیونیکشنز نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق انسانوں کی اس دنیا پر آمد کے مختصر عرصہ بعد آسٹریلیا کے 80 فیصد بڑے ممالیہ، پرندے اور رینگنے والے جانور معدوم ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: کیا ہم جانوروں کو معدومی سے بچا سکیں گے؟

اس سے قبل سنہ 2013 میں نیشنل اکیڈمی آف سائنس میں ایک تحقیق پیش کی گئی تھی جس میں بتایا گیا کہ جس وقت انسان اس دنیا پر آیا، اس وقت وہاں موجود قوی الجثہ جانور پہلے ہی معدومی کی طرف گامزن تھے۔

تحقیق میں کہا گیا کہ اس وقت انسانوں نے کسی ایک جانور کو بھی شکار نہیں کیا۔ اس وقت موجود زیادہ تر انسان سبزی خور تھے۔

لیکن اس کے برعکس حالیہ تحقیق میں کہا گیا کہ انسانوں نے اپنی آمد کے بعد بے دریغ شکار کیا جس کی وجہ سے ایک ’عظیم معدومی‘ رونما ہوئی۔

ماہرین نے اس تحقیق کے لیے کم از کم ڈیڑھ لاکھ سال قبل زمین پر موجود نباتات اور خوردبینی جانداروں کے رکاز کا بغور جائزہ لیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ لاکھ سال قبل زمین پر مختلف اقسام کی جنگلی حیات اور نباتات موجود تھی، تاہم صرف کچھ ہی عرصے بعد یکایک ان کا نام و نشان تک مٹ گیا۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس عرصے میں صرف انسان کی آمد ہی ایسا واقعہ تھی جو زمین پر کسی بڑی تبدیلی کا سبب بن سکتی تھی۔ یعنی اس دوران ماحولیاتی تبدیلی یا موسمیاتی تغیرات کے حوالے سے ایسا کوئی بڑا واقعہ رونما نہیں ہوا جو جانوروں کی عظیم معدومی کا سبب بن سکے۔

مزید پڑھیں: گرم موسم کے باعث جنگلی حیات کی معدومی کا خدشہ

یاد رہے کہ انسان کی اس زمین پر عمر 2 لاکھ سال ہے یعنی 2 لاکھ سال قبل زمین پر انسانوں کا کوئی وجود نہیں تھا۔

تحقیق میں واضح کیا گیا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ کسی ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے کسی قسم کی کوئی نباتات معدوم ہوئی ہو یا کسی علاقے میں خشک سالی کی وجہ سے وہاں کے جانور آہستہ آہستہ موت کا شکار ہوگئے ہوں۔

گویا اس تحقیق نے واضح طور انسانوں کو جانوروں کی معدومی کی سب سے بڑی وجہ قرار دے دیا ہے۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -