تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

مختلف اشیا کو زمین کا حصہ بننے کے لیے کتنا وقت درکار؟

کائنات میں موجود ہر شے زمین کا حصہ بن جاتی ہے چاہے وہ بے جان اشیا ہوں یا جاندار۔ ہم جو اشیا کچرے میں پھینکتے ہیں وہ مختلف مراحل سے گزر کر بالآخر زمین کا حصہ بن جاتی ہیں۔

کچھ اشیا زمین کا حصہ بن کر زمین کی زرخیزی میں اضافہ کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر اگر پھلوں اور سبزیوں کے چھلکوں کو مٹی کے ساتھ ملا دیا جائے تو مٹی میں موجود بیکٹریا اس کے اجزا کو توڑ دیں گے اور کچھ عرصے بعد اس کی آمیزش سے تیار ہونے والی مٹی نہایت زرخیز کھاد ثابت ہوتی ہے۔

مزید پڑھیں: ضائع شدہ خوراک کو کھاد میں تبدیل کرنے کا منصوبہ

لیکن یہ عمل اتنا آسان اور معمولی نہیں۔ زمین کی مٹی اپنی فطرت کے مطابق ہر شے کو ایک مقررہ وقت میں اپنے اندر جذب کرتی ہے۔ یہ وقت کئی مہینے بھی ہوسکتا ہے اور کئی سال بھی بلکہ بعض اوقات ہزاروں سال بھی۔

آئیے دیکھتے ہیں کہ ہم جو اشیا کچرے میں پھینکتے ہیں انہیں تلف ہونے یا زمین کا حصہ بننے کے لیے کتنا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

اونی موزہ ۔ 1 سے 5 سال

دودھ کا خالی کارٹن ۔ 5 سال

سگریٹ کے ٹوٹے ۔ 10 سے 12 سال

لیدر کے جوتے ۔ 25 سے 40 سال

ٹن کا کین ۔ 50 سال

ربر کے جوتے ۔ 50 سے 80 سال

پلاسٹک کا برتن ۔ 50 سے 80 سال

ایلومینیئم کا کین ۔ 200 سے 500 سال

پلاسٹک کی بوتل ۔ 450 سال

مچھلی پکڑنے والی ڈور ۔ 600 سال

پلاسٹک بیگ (شاپر یا تھیلی) ۔ 200 سے 1000 ہزار سال

یاد رہے کہ چونکہ ہم ان اشیا کو زمین میں نہیں دباتے، لہٰذا یہ ایک طویل عرصے تک زمین کے اوپر رہتی ہیں اور آلودگی اور گندگی کا باعث بنتی ہیں۔ اس کچرے کی موجودگی آس پاس رہنے والے افراد کی صحت کے لیے بھی خطرہ ثابت ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ چیزوں کو پھینکنے کے بجائے کفایت شعاری سے استعمال کرنا چاہیئے اور انہیں ری سائیکل یا دوبارہ استعمال کرلینا چاہیئے۔

مزید پڑھیں: فطرت کے تحفظ کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟


یہاں آپ کو کچھ طریقے بتائے جارہے ہیں جنہیں اپنا کر آپ ماحول کی صفائی میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں اور خود کو ماحول دوست فرد ثابت کر سکتے ہیں۔

قدرتی وسائل کا احتیاط سے استعمال کریں۔

کوشش کریں کہ کاغذ کا استعمال کم سے کم کریں۔ آج کل اسمارٹ فون نے کتاب اور کاغذ سے چھٹکارہ دلا دیا ہے لہٰذا یہ کوئی مشکل کام نہیں۔ کاغذ درختوں میں پائی جانے والی گوند سے بنائے جاتے ہیں اور ہر سال اس مقصد کے لیے لاکھوں کروڑوں درخت کاٹے جاتے ہیں۔

کاغذ کی دونوں سمتوں کو استعمال کریں۔

پلاسٹک بیگز کا استعمال ختم کریں۔ ان کی جگہ کپڑے کے تھیلے استعمال کریں۔

مختلف پلاسٹک کی اشیا جیسے برتن، کپ، یا مختلف ڈبوں کو استعمال کے بعد پھینکنے کے بجائے ان سے گھریلو آرائش کی کوئی شے تخلیق کرلیں۔

بازار سے خریدی جانے والی مختلف اشیا کی پیکنگ پھینک دی جاتی ہے اور یہ ہمارے ماحول کی آلودگی میں اضافہ کرتی ہیں۔ سائنسدان دودھ کے پروٹین سے ایسی پیکنگ بنانے کی کوششوں میں ہیں جو کھائی جاسکے گی یا گرم پانی میں حل کی جاسکے گی۔


 

Comments

- Advertisement -