ہیمبرگ: جرمنی میں منعقدہ جی ٹوئنٹی اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمدکے موقع پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان مظاہروں سے شہر میدانِ جنگ کا منظر پیش کرنے لگا۔
تفصیلات کےمطابق جرمنی میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہزاروں مظاہرین ہاتھوں میں سرخ پرچم اٹھائے عالمی طاقتوں کی پالیسیوں اور سرمایہ دارانہ نظام کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کررہے ہیں۔
پولیس کی جانب سے مظاہرین کو قابو کرنے کی کوشش کی تو احتجاج کرنے والوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان شدید جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسوگیس استعمال کی اورواٹرکینن سے مظاہرین کودھوڈالا۔
The anti G20 demo has evolved into groovy house party on the streets of Hamburg – with fireworks, not cops now providing the bang pic.twitter.com/z9s3gpJcsG
— Kara Fox (@karadaniellefox) July 6, 2017
جواب میں مظاہرین بپھر گئے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ انہوں نے متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ یاد رہے کہ ہیمبرگ میں جی ٹی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر تیس ہزارسے زائد سیکورٹی اہلکار تعینات کئے گئے ہیں۔
جی ٹوئنٹی اجلاس میں امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ،برطانوی وزیراعظم ٹریزا مے سمیت دیگرسربراہان مملکت شرکت کررہے ہیں۔
مقامی میڈیا کا کہناہے کہ پولیس اور عوام کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا جب پولیس نے مظاہرین میں نقاب پوش افراد سے نقاب ہٹانے کا مطالبہ کیا‘ مظاہرین نے پولیس اہلکاروں پر بوتلوں اور فائر کریکر سے حملہ کیا ۔۔ اب تک پچھتر سے زائد پولیس اہلکار اس فساد میں زخمی ہوچکے ہیں‘ تاہم مظاہرین کے زخمیوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی ہے۔
مظاہرین کو مارک میئر نامی وکیل کی قیادت میں سو سے زائد وکلا ء کی خدمات حاصل ہیں‘ جو کہ مظاہرین کو بتا رہے ہیں کہ اگر پولیس انہیں گرفتار کرتی ہے تو اس صورت میں انہیں کیا قانونی حقو ق حاصل ہیں؟۔ مارک کا یہ بھی کہنا تھا کہ پولیس شروع سے ہی اس مظاہرے کو سبوتاژ کرنا چاہتی تھی جس کے لیے مظاہرین کو اشتعال دلایا گیا۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔