تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

خواتین کا آئی بروز بنوانا اور بال کٹوانا حرام ہے، متفقہ فتویٰ جاری

نئی دہلی: بھارت میں موجود دارالعلوم دیوبند نے خواتین کے بیوٹی پارلر جانے، بال کٹوانے اور آئی بروز بنوانے کو حرام قرار دیتے ہوئے فتویٰ جاری کردیا۔

بھارتی میڈیا کے مطابق شہری نے دارالعلوم دیو بند میں ایک مسئلہ پوچھا کہ اُس کی اہلیہ بیوٹی پارلر جانے، آئی بروز بنوانے اور بال کٹوانے کی خواہش رکھتی ہے اس ضمن میں اسلامی تعلیمات سے آگاہ کیا جائے۔

دار الافتاء کے مفتیانِ کرام نے سوال کے جواب میں فتویٰ جاری کیا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں خواتین کے بیوٹی پارلر جانے اور بال کٹوانے کی بالکل اجازت نہیں ہے اور نہ ہی بھنویں بنوانا اسلامی فعل ہے۔

دارالافتاء کے مفتی مولانا صادق قاسم نے کہا کہ قرآن اور احادیث میں کہیں یہ تعلیمات نہیں دی گئیں کہ خواتین بے پردہ ہوکر باہر نکلیں اور بیوٹی پارلر سے بناؤ سنگھار کرکے نامحرم کے سامنے آئیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے آج کافی بڑی تعداد میں نوجوان لڑکیاں بناؤ سنگھار کے چکر میں اپنے بال چھوٹے کرواتی اور آئی بروز بنواتی ہیں جو کہ بالکل غلط ہے، اسلام میں اس کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

مفتی صادق کا کہنا ہے کہ جس طرح خواتین پر اسلام نے پابندیاں عائد کی ہیں بالکل اسی طرح مردوں کوبھی سخت احکامات دیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ اسلام مردوں کے داڑھی کٹوانے کی اجازت نہیں دیتا۔

دارالعلوم سے جاری فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ خواتین کو نامحرم یا اجنبی شخص کو متاثر کرنے کے لیے بناؤ سنگھار کی اسلام بالکل اجازت نہیں دیتا تاہم آئی بروز وہ شوہر کو متاثر کرنے کے لیے بھی نہیں بنا سکتیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق دارلعلوم کے فتویٰ پر حنبلی، شافعی، مالکی اور حنفی مفتیانِ کے بھی دستخط موجود ہیں۔


اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -