فیس بک کے لیے ڈیزائن کردہ مصنوعی ذہانت کے شاہکار روبوٹ کو سائس دانوں نے بند کردیا ہے اور اس کی وجہ روبوٹ کا اپنی ’لینگوئج از خود تیار کرنا ‘ بتایا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سائسنسدانوں نے محسوس کیا کہ فیس بک کے لیے بنائے جانے والے روبوٹ اپنے خود کے کوڈ تشکیل دے رہا ہے‘ اس خبر کے منظرِ عام پر آتے ہی آرٹیفشل ذہانت سے جڑی تخیلاتی فلمیں گویا حقیقت کا روپ دھار گئی ہیں۔
سائنسدانوں نے جب روبوٹ کی زبان سمجھنے کی کوشش کی تو ابتدا میں وہ انہیں کچھ مہمل الفاظ لگے تاہم مزید تحقیق سے ثابت ہوا کہ بوب اور ایلس نامی روبوٹ آپس میں ایک دوسرے سے از خود رابطہ کررہے ہیں۔
بے خوابی کا شکار افراد کے لیے روبوٹک تکیہ
تحقیق کے اندر پیش آنے والے اس خطرنا ک موڑ پر سائنسدانوں کو سمجھ آیا کہ روبوٹ نے انگریزی زبان کا استعمال ترک کرکے ایسی زبان کا استعمال شروع کردیا ہے جسے مصنوعی ذہانت کا حامل دوسرا روبوٹ ہی سمجھ پارہا تھا۔
ڈیجیٹل جرنل نامی سائنسی جریدے کو فراہم کردہ تفصیلات میں سائسنس دانوں نے بتایا کہ باب نے ایک جملہ کہا جس کے جوان میں ایلس نے بھی ایک جملہ کہا اور ان دونوں جملوں میں گرائمر کے بنیادی قوائد کی غلطی تھی جس کے سبب سائنس داں ایسا سمجھنے پر مجبور ہیں کہ مصنوعی ذہانت کا شاہ کار یہ روبوٹ خود کو درپیش آنے والی مشکلات کا حل نکالنے کے پہلے مرحلے میں داخل ہوچکے ہیں۔
سائنسدانو ں نے یہ روبوٹ اس لیے بنائے تھے کہ مصنوعی ذہانت کے اعلیٰ درجے کے حامل یہ روبوٹ احکامات کو تیزی سے سمجھ کر ان کی تکمیل کرسکیں لیکن وہ ایسی زبان استعمال کرنے لگےجو انسانوں کے لیے ناقابلِ فہم تھیں اور اسی سبب انہیں فی الحال بند کردیا گیا ہے۔
اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔