تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

سعودی عرب: آج سے ہر غیر ملکی 100 ریال ماہانہ لیوی ٹیکس ادا کرے گا

ریاض: سعودی عرب میں مقیم غیر ملکی باشندوں کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا، آج سے ہر غیر ملکی ہر ماہ 100 ریال لیوی ٹیکس کی مد میں ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے سبب معیشت کو پہنچنے والے نقصان کو مختلف ٹیکس لگا کر پورا کرنے کی کوشش کررہی ہے۔


یہ پڑھیں: سعودی عرب: یکم جولائی سے ہر غیر ملکی 100 ریال ماہانہ ٹیکس ادا کرے گا


جون کے وسط میں سعودی عرب نے تمباکو سے بننے والے ہر شے مع سگریٹ، سافٹ ڈرنک اور کولڈ ڈرنک پر سن ٹیکس یعنی گناہ ٹیکس عائد کیا تھا جس سے ان مصنوعات کی قیمتیں دگنا ہوگئی ہیں۔

اس کے کچھ دن بعد ہی سعودیہ حکومت نے ’’سعودیزیشن پلان 2020‘‘ کے تحت ہر غیر ملکی پر لیوی ٹیکس عائد کردیا ہے جو کہ آج یعنی یکم جولائی سے وصول کیا جائے گا اور یہ بتدریج 2020ء تک ہر سال 100 ریال فی فرد کے حساب سے بڑھتا ہی رہے گا۔

معاملہ یہیں پر ختم نہیں ہوگا بلکہ ہر سال اس ٹیکس کی رقم میں 100 ریال کا اضافہ کیا جائے گا جو کہ بتدریج 2020ء تک جاری رہے گا یعنی اگلے برس سال 2018ء یکم جولائی سے لیوی ٹیکس کی یہ رقم بڑھا کر 200 ریال ماہانہ کردی جائے گی اور ایک سال وہاں گزارنے والا غیر ملکی 2400 ریال سالانہ ادا کرے گا۔

سال 2019ء یکم جولائی میں ٹیکس کی رقم 200 سے بڑھا کر 300 ریال ماہانہ کردی جائے گی یعنی ہر غیر ملکی کو فی کس 3600 ریال سالانہ ادا کرنے ہوں گے ۔

اسی طرح سال 2020ء یکم جولائی میں مزید 100 ریال کا اضافہ ہوگا اور لیوی ٹیکس کی رقم 400 ریال ماہانہ فی فرد ہوجائے گی یعنی ہر غیر ملکی اپنے ذمہ واجب الادا 4800  ریال سالانہ ادا کرے گا۔

یہ ٹیکس منسٹری آف لیبر کی جانب سے متعارف کرایا گیا ہے جس کا مقصد نجی کمپنیوں میں غیر ملکیوں کی جگہ سعودی ملازمین کی بھرتیوں میں اضافہ کرنا ہے۔

غیر ملکی شہری اپنے گھر کے ہر فرد کے عوض 100 ریال ماہانہ ادا کرے گا

یہ رقم محکمہ پاسپورٹ کی طرف سے اقامہ (ریذیڈنٹ پرمٹ)کی تجدید کے وقت سالانہ مد میں وصول کی جائے گی یعنی اگر کوئی شخص اپنی زوجہ اور دو بچوں(چار فرد کا گھرانہ) کے ساتھ سعودی عرب میں مقیم ہے اور وہ اپنے خاندان کو مزید اپنے ساتھ رکھنا چاہتا ہے تو وہ اقامہ کی تجدید کے وقت ہر فرد کے عوض 100 ریال ماہانہ ادا کرے گا۔


چار فرد کے گھرانے پر لاگو ٹیکس کتنا ہوگا؟

چار فرد پر مشتمل گھرانہ یکم جولائی سے ہر ماہ 400 ریال ادا کرنے کا پابند ہوگا۔

اگلے سال 2018ء یہ گھرانہ 800 ریال ماہانہ یعنی 9600 ریال سالانہ ادا کرے گا۔

سال 2019ء میں یہ گھرانہ 1200 ریال ماہانہ یعنی 14 ہزار 400 ریال سالانہ ادا کرے گا۔

سال 2020ء میں یہ گھرانہ 1600 ریال ماہانہ یعنی 19 ہزار 200 ریال سالانہ ادا کرے گا۔


یہ ٹیکس کمپنی کو نہیں ملازم کو خود ادا کرنا ہوگا

غیر ملکی باشندوں کو اس بات کی امید نہیں ہے کہ ان کے حصے کا یہ ٹیکس کمپنی مالکان ادا کریں گے کیوں کہ ہر وہ کمپنی غیر ملکی ملازم کے عوض سعودی حکومت کو فی کس 200 ریال ماہانہ کے حساب سے پہلے ہی ادا کررہی ہے جس میں سعودی ملازمین کم اور غیر ملکی ملازمین زیادہ ہیں۔

غیر ملکی ملازمین کی بڑی تعداد بھارتی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی ہے

خیال رہے کہ غیر ملکی باشندوں کی بڑی تعداد ایشیائی ممالک کی ہے جن میں سرفہرست بھارتی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی باشندے ہیں، بھارتی حکام کے ایک اندازے کے مطابق 41 لاکھ بھارتی باشندے سعودی عرب میں موجود ہیں جبکہ پاکستانی حکام کے ایک اندازے کے مطابق 30 لاکھ سے زائد پاکستانی وہاں مقیم ہیں، لگ بھگ بنگلہ دیشی باشندوں کی تعداد پاکستانیوں سے زیادہ یا برابر ہے۔

اہل خانہ کو واپس بھیجنا پڑے گا، غیر ملکی شہری

سعودی عرب میں مقیم بھارتی شہریوں کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ غیر ملکی باشندوں کی بہت بڑی تعداد یہ ٹیکس برداشت نہیں کرپائے گی اور وہ اپنے اہل خانہ کو واپس بھیجنے پر مجبور ہوجائے گی۔

یہ ٹیکس ادا کرنے کے لیے کمپنی ہماری تنخواہیں نہیں بڑھائے گی

ان کا کہنا تھا یہ ٹیکس لگنے کے بعد لوگوں کو خود ادا کرنا ہوگا یہ نیا لیوی ٹیکس کمپنی ادا نہیں کرے گی اور ملازمین کی بڑھتی ہوئی پریشانی کے باوجود تنخواہیں بڑھانا پسند نہیں کرے گی کیوں کہ  آئل کی قیمتیں کم ہونے اور معیشت متاثر ہونے کے سبب پہلے ہی نجی سیکٹر پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں، پہلے ہی بہت سے نجی اداروں میں تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر ہورہی ہے، کٹوتیاں بھی کی جارہی ہیں اور ملازمین کی ترقیاں رکی ہوئی ہیں۔

یہ ٹیکس مالی، چوکیدار، ہیلپر پر عائد نہیں ہوگا، سعودی وزیر

یہ ٹیکس انتہائی کم آمدنی والے ملازمین پر عائد نہیں ہوگا جیسا کہ مالی، ڈرائیور، چوکی دار، قاصد، ہیلپر، صفائی والے۔

اس ضمن میں سعودی عرب کے فائنانس منسٹر محمد الجادان نے میڈیا کو بتایا تھا کہ یہ لیوی ٹیکس غیر ملکی ہیلپر پر عائد نہیں ہو جیسا کہ ڈرائیور اور صفائی کرنے والے ملازمین۔

لیوی ٹیکس سے سعودی حکومت کو 65 ارب ریال آمدنی ہوگی

گلف نیوز کے مطابق سعودی عرب میں غیر ملکی باشندوں کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، لیوی ٹیکس عائد کرنے سے سعودی عرب حکومت کو 2020ء تک 65 ارب سعودی ریال کی آمدنی متوقع ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں ’’ گناہ ٹیکس‘‘ عائد

اے ایف پی کی ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کے حالیہ بحران کے سبب بڑی تعداد میں لوگوں کو نکالا جاسکتا ہے، تعمیراتی شعبے میں کام کرنے والے ملٹی نیشنل سعودی کمپنی بن لادن گروپ نے حال ہی میں جدہ سے 70 ہزار غیر ملکی ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کردیا ہے۔

دوسری جانب معاشی ماہرین نے سعودی حکومت کو خبردار کیا ہے کہ یہ ٹیکس معیشت کی بہتری نہیں بلکہ اس کے زوال کا سبب بھی بن سکتا ہے، ٹیکس سے نجی سیکٹر پر برا اثر پڑے گا کیوں کہ نجی سیکٹری میں موجود ملازمین کی بہت بڑی تعداد غیر ملکی ہے۔

ٹیکس کے نقصانات پر مفصل رپورٹ: یہ ٹیکس لگانا بہت نقصان دہ ہوگا، ماہرین

سعودی وزیر نے لیوی ٹیکس لگانے سے منع کیا تھا

سعودی گزٹ کے مطابق سعودیہ عرب کی رائل چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے رکن عبداللہ المغلوتھ نے کہا تھا کہ اس ٹیکس کے عائد ہونے سے تعمیراتی، غذائی اور اشیائے صرف کی لاگت میں اضافہ ہوجائے گا جس کا مقامی شہریوں کو بھی نقصان پہنچے گا، یہاں قائم کاروباری ماحول متاثر ہوگا۔

Comments

- Advertisement -