واشنگٹن : امریکی صدر ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے درمیان الفاظ کی جنگ جاری ہے، ٹرمپ کا کہنا ہے کہ کم جونگ نے مجھے بڈھا کیسے کہا؟ کیا میں نے کبھی انہیں چھوٹا یا موٹا کہا ہے؟
تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کِم جونگ اُن کے ایک دوسرے پرزبانی حملے جاری ہیں، بات بمباری کی دھمکی سے شروع ہوئی اور الفاظ کی گولہ باری میں تبدیل ہوگئی۔
شمالی کوریا کے سربراہ کم جانگ اُن امریکی صدر کو مختلف کلمات سے نوازتے رہے، کبھی بڈھا تو کبھی سرپھرا کہہ ڈالا، ادھر ٹرمپ بھی پیچھے نہ رہے اور کم جانگ اُن کو کبھی راکٹ مین کا لقب دیا تو کبھی چھوٹا اور موٹا کہہ دیا۔
Why would Kim Jong-un insult me by calling me "old,” when I would NEVER call him "short and fat?” Oh well, I try so hard to be his friend – and maybe someday that will happen!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) November 12, 2017
غیر ملکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ کا سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہنا تھا کہ کم جانگ اُن مجھے بڈھا کہہ کر کیسے میری بے عزتی کرسکتے ہیں؟ کیا کبھی میں نے ان کو چھوٹا اور موٹا کہا ہے؟
ٹرمپ نے طنز کے ساتھ ساتھ دوستی کی بھی بات کردی، ٹوئیٹ کیا کہ کم جانگ اُن کا دوست بننے کی بہت کوشش کی امید ہے ایک دن آئے گا جب ہم دونوں دوست بن جائینگے، شاید یہ کسی روز ہو بھی جائے لیکن ایسا کب ہو گا؟ اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے شمالی کوریا کے سربراہ نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبطی بڈھا کہا تھا۔
ٹرمپ جنگ کی بھیک مانگتے رہے، وزارت خارجہ شمالی کوریا
دوسری جانب امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دورہ ایشیا پرتبصرہ کرتے ہو ئے شمالی کوریا کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ ٹرمپ دورہ ایشیا میں جزیرہ نما کوریا میں جنگ کی بھیک مانگتے رہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی طاقت شمالی کوریا کو جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کوبڑھانے سے نہیں روک سکتی۔