تازہ ترین

ملکہ برطانیہ کو چھونے پر کینیڈا کے گورنر پر تنقید

لندن: کینیڈا کے گورنر جنرل ڈیوڈ جانسٹن کو شاہی آداب کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ملکہ برطانیہ کو چھونے پر سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

یہ واقعہ کینیڈا کی 150 ویں سالگرہ کے موقع پر لندن میں منعقد کی جانے والی ایک تقریب کے دوران پیش آیا۔

ہال سے باہر نکلنے کے دوران جب ملکہ برطانیہ الزبتھ سیڑھیاں اتر رہی ہیں تو کینیڈین گورنر جنرل انہیں سہارا دینے کے لیے ان کی کہنی کو ہلکا سا چھوتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

یاد رہے کہ شاہی آداب کے تحت عام افراد کا شاہی خاندان کے افراد کو چھونا نہایت بدتہذیبی خیال کی جاتی ہے۔

کینیڈین گورنر جنرل، جو کینیڈا میں ملکہ برطانیہ کے نمائندہ بھی ہیں، نے شاہی آداب کی اس خلاف ورزی کا ذمہ دار پھسلن زدہ قالین کو قرار دیا۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ نہیں چاہتے تھے کہ سیڑھیوں سے اترتے ہوئے ملکہ کا پاؤں پھسل جائے اور کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آئے لہٰذا انہوں نے شاہی آداب کی خلاف ورزی کرنا زیادہ مناسب سمجھا۔

مزید پڑھیں: سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر ملکہ برطانیہ کے خلاف پولیس کو شکایت

کینیڈین گورنر جنرل پہلی شخصیت نہیں جو شاہی آداب کی خلاف ورزی کر چکے ہیں۔

اس سے قبل سابق امریکی خاتون اول مشل اوباما نے بھی ملکہ برطانیہ سے ملاقات کے دوران ان کے گلے میں بازو حمائل کر کے تصویر کھنچوائی تھی۔

اسی طرح امریکن باسکٹ بال کھلاڑی لیبرن جیمز بھی برطانوی شاہی جوڑے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ مڈلٹن سے ملاقات کے دوران دونوں سے نہایت بے تکلف ہوگئے اور تصویر کھنچواتے ہوئے انہوں نے شہزادی کے کندھے پر ہاتھ رکھ دیا۔

سنہ 2011 میں امریکی صدر اوباما بھی ایسی ہی فاش غلطی کر چکے ہیں جس کے بعد برطانوی میڈیا نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔

شاہی آداب کے مطابق اگر آپ کھانے کی میز پر شاہی خاندان کے افراد کے ساتھ موجود ہیں تو آپ کو ملکہ برطانیہ کے کھانا شروع کرنے کا انتظار کرنا ہوگا۔

شاہی محل میں اپنی آمد کے موقع پر صدر اوباما نے پروگرام کے مطابق کھانے سے قبل ایک مختصر تقریر کی اور تقریر ختم کرتے ہوئے مشروب کا گلاس اٹھا لیا جس کے ساتھ ہی ملکہ سمیت وہاں موجود دیگر افراد اور ملازمین میں بے چینی پھیل گئی۔

مجبوراً بارک اوباما کی تقلید میں ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کے دیگر افراد کو بھی اپنی نشست سے کھڑا ہوکر دعائیہ کلمات ادا کرنے پڑے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -