لاس اینجلس: امریکا میں ماحولیات کے لیے سب سے زیادہ سرگرم ریاست کیلی فورنیا ٹرمپ انتظامیہ کی ماحولیاتی پالیسیوں کے سبب قانونی کارروائی کا ارادہ کر رہی ہے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا اور ٹرمپ انتظامیہ کے درمیان جاری کشمکش کو امریکی صدر کے اس فیصلے سے ہوا ملی، جس کے تحت اوباما دور میں ماحولیات کے تحفظ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے ختم کیا جارہا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اصرار ہے کہ اس نئے فیصلے سے امریکا کے مزدوروں کو فائدہ ملے گا اور بالخصوص کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدور اس سے مستفید ہوں گے۔
گورنر اور میئر کے پیغامات
امریکی صدر کے اس فیصلے کو کیلی فورنیا کے ماحولیاتی گروپس اور سرکاری عہدیداران کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کیلی فورنیا کے گورنر جیری براؤن نے بھی اس کی مخالفت میں ٹویٹ کیا ہے۔
Gutting #CPP is a colossal mistake and defies science itself. Erasing climate change may take place in Donald Trump’s mind, but nowhere else
— Jerry Brown (@JerryBrownGov) March 28, 2017
اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف کوششوں کو ختم کرنے کا خیال سوائے ڈونلڈ ٹرمپ کے کسی اور کے دماغ میں نہیں آسکتا ہے۔
لاس اینجلس کے میئر نے بھی اس مہم میں شریک ہوتے ہوئے امریکی صدر کے نام اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے اس نئے فیصلے پر سخت ترین مزاحمت کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کچھ بھی فیصلہ کرے لیکن ہم 2050 تک گرین ہاؤس گیسز کو 80 فیصد کم کرنے کے منصوبے پر عمل پیرا رہیں گے اور دنیا کو ایک صاف ستھرا اور صحت مند ماحول فراہم کرنے کا مشن جاری رکھیں گے۔
ٹرمپ کی ماحول کے لیے دشمن پالیسیاں
اپنی انتخابی مہم کے دوران سے صدر ٹرمپ اپنے مختلف بیانات کے ذریعے ماحولیات اور سائنس کے شعبے کے لیے اپنی غیر دلچسپی ظاہر کر چکے تھے۔
اپنی انتخابی مہم میں کئی بار ٹرمپ نے کلائمٹ چینج کو ایک وہم اور مضحکہ خیز چیز قرار دیا۔
ٹرمپ کا انتخابی منشور بھی ماحول دشمن اقدامات سے بھرا پڑا ہے۔ وہ امریکا کی دم توڑتی کوئلے کی صنعت کو دوبارہ بحال کرنے کا اعلان کر چکے ہیں یعنی اب امریکا میں بیشتر توانائی منصوبے کوئلے سے چلائے جائیں گے۔
یہی نہیں وہ گیس اور تیل کے نئے ذخائر کی تلاش کا ارادہ بھی رکھتے ہیں جن کے لیے کی جانے والی ڈرلنگ اس علاقے کے ماحول پر بدترین اثرات مرتب کرتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہہ رکھا ہے کہ کلائمٹ چینج کے سدباب کے سلسلے میں تمام پروگراموں کے لیے اقوام متحدہ کی تمام امداد بند کر دی جائے گی۔
ٹرمپ یہ اعلان بھی کر چکے ہیں کہ وہ گزشتہ برس اقوام متحدہ میں ماحولیاتی خطرات سے نمٹنے کے لیے طے کی جانے والی پیرس کلائمٹ ڈیل سے بھی علیحدہ ہوجائیں گے جس کے بعد دنیا بھر میں ماحولیات کی بہتری کے لیے کی جانے والی کوششوں کو ناقابل تلافی نقصان پہننے کا اندیشہ ہے۔
صدر اوباما ۔ ماحول دوست صدر
اس سے قبل سابق صدر اوباما نے داخلی سطح پر کئی ماحول دوست منصوبے شروع کر رکھے تھے جو ٹرمپ انتظامیہ ختم کرنے کے درپے ہے۔
صدر اوباما نے کلائمٹ چینج کو قومی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ قرار دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی پالیسی کا حصہ بنانے کی منظوری دی تھی اور اس کے لیے انہوں نے ایوان نمائندگان میں موجود ری پبلکن اراکین سے کئی بحث و مباحثے بھی کیے تھے۔
مزید پڑھیں: صدر اوباما کی ماحولیاتی تحفظ کے لیے کوششیں
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرح دیگر ری پبلکنز بھی صرف دہشت گردی کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتے ہیں جبکہ کلائمٹ چینج ان کے نزدیک غیر اہم مسئلہ ہے۔
صدر اوباما کی انسداد ماحولیاتی تبدیلی کی حکمت عملی میں ماہرین نے اس کی وضاحت یوں کی تھی کہ کلائمٹ چینج فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور اس کے باعث قدرتی آفات میں ہونے والا اضافہ ہمیں اس بات پر مجبور کرے گا کہ ایمرجنسی اقدامات کے شعبوں میں بجٹ کا بڑا حصہ صرف کیا جائے۔