تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

میانمارحکومت نے اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کردیا

ینگون : بے گناہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام چھپانے کیلئے برمی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی۔ کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو ینگون پہنچنے پر ویزے کے باوجود حراست میں لے کر8گھنٹے بعد ڈی پورٹ کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق ویزا لے کر ینگون آنے والے مسلمانوں کو ڈی پورٹ کیا جانے لگا، روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے کوریج کیلئے جانے والی اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو برمی حکومتی عہدیداران نے پاکستانی پاسپورٹ دیکھنے کے باوجود حراست میں لے لیا۔

اے آر وائی نیوز کی دوسری ٹیم کو8گھنٹے حراستی مرکز میں بھوکا پیاسا رکھا گیا، بعد ازاں ویزے ہونے کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم کو ڈی پورٹ کر دیا گیا۔

اے آر وائی کے نمائندہ خصوصی اقرارالحسن کی قیادت میں اے آر وائی نیوز کی پہلی ٹیم رخائن کے قریب موجود ہے۔ تمام ترنامساعد حالات کے باوجود اے آر وائی نیوز کی ٹیم دنیا کے سامنے میانمار حکومت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کرنے کیلئے پرعزم ہے۔


مزید پڑھیں: اے آر وائی نیوز کی ٹیم میانمار پہنچ گئی


واضح رہے کہ میانمار کی فوج کے ظلم کے بعد بنگلہ دیش ہجرت کرنے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد تین لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔


 میں نے گاؤں جلتے دیکھا،روہنگیا مسلمانوں پرمظالم کا آنکھوں دیکھا حال


کیمپوں میں کھانے پینے کی قلت ہے کئی لوگ ایسے ہیں جنہوں نے کئی دن سے کچھ نہیں کھایا پیا۔ میانماری فوج کے ہاتھوں اب تک چار سو سے زائد روہنگیا مسلمان قتل ہوچکے ہیں۔

فوجی کارروائیوں میں سیکڑوں گھرجلائے گئے، غیر ملکی میڈیا کے مطابق آسٹریلیا نے امداد کی مد میں چار ملین ڈالر دینے کا اعلان کیا ہے جبکہ ملائیشیا کی جانب سے امدادی سامان سے بھرا جہاز میانمار روانہ ہوچکا ہے۔

Comments

- Advertisement -