تازہ ترین

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

افغانستان میں پتلی تماشوں کے ذریعے خواتین کی تعلیم کے فروغ کی کوشش

آپ کو سیسم اسٹریٹ نامی امریکی ٹی وی شو تو ضرور یاد ہوگا جس میں پیش کیے جانے والے مختلف پتلے مختلف کرداروں کی صورت میں مزے مزے کی باتیں کرتے تھے۔

اب ایسا ہی ایک ٹی وی شو افغانستان میں بھی پیش کیا جارہا ہے جس کے ذریعے ملک میں خواتین کی تعلیم اور صنفی مساوات کو فروغ دینے کی کوشش کی جارہی ہے۔

افغان سیسم اسٹریٹ میں نارنجی رنگ کا زیرک نامی پتلا اپنی بڑی بہن کا بے حد خیال رکھتا ہے جو تعلیم حاصل کر رہی ہے۔

گزشتہ سال سے شروع کیے جانے والے اس شو کو نہ صرف افغانستان بلکہ دنیا بھر میں بے حد مقبولیت مل رہی ہے۔

شو میں ایک چھوٹی بچی زری کو مرکزی کردار بنایا گیا ہے جو تعلیم حاصل کر رہی ہے۔ اب اس میں اس کے چھوٹے بھائی 4 سال کے زیرک کو بھی شامل کیا گیا ہے اپنی بڑی بہن سے بے حد متاثر ہے اور اس کی طرح تعلیم حاصل کرنا چاہتا ہے۔

دونوں کردار افغانستان کے روایتی پہناووں میں ملبوس ہیں۔

افغانستان کے ٹولو ٹی وی، جہاں سے یہ پروگرام نشر کیا جاتا ہے، کے سربراہ مسعود سنجر کا کہنا ہے کہ یہ پتلے چھوٹے بچوں کی ذہن سازی کرنے میں مددگار ثابت ہوں گے کہ وہ اپنی بہنوں سے محبت کریں اور تعلیم حاصل کرنے کو برا نہ سمجھیں۔

ان کی ٹیم نے پروگرام سے متعلق ایک سروے کیا جس سے پتہ چلا کہ وہ بچے اور والدین جن کے پاس ٹی وی کی سہولت موجود ہے، ان کی 80 فیصد تعداد اس پروگرام کو نہایت شوق سے دیکھتی ہے۔

سنجر کے مطابق یہ پتلے بچوں کو اس بات کا شعور دیں گے کہ وہ عام افغان روایات کے برعکس خواتین اور ان کی تعلیم کی اہمیت کو سمجھیں۔

سماجی رویوں میں تبدیلی

اس ٹی وی شو کے مرکزی خیال میں اہم مقصد کے ساتھ ساتھ اس کی باریکیوں میں بھی اصلاح کا پہلو رکھا گیا ہے۔

پروگرام کا مرکزی کردار زیرک جو ایک چھوٹا سا بچہ ہے، چشمے کا استعمال کرتا ہے۔ شو کی پروڈیوسر وجیہہ سیدی کے مطابق اس کی بھی ایک وجہ ہے۔ افغان معاشرے میں چھوٹے بچوں کا چشمہ پہننا ایک شرمندگی کی بات سمجھی جاتی ہے۔

وجیہہ کے مطابق اس شو کے ذریعے وہ اس رویے کو ختم کرنا چاہتی ہیں اور بتانا چاہتی ہیں کہ چشمہ پہننا ایک عام بات ہے۔

افغان معاشرے میں تبدیلی لانے کا عزم لیے یہ شو صرف ٹی وی پر ہی نہیں بلکہ ریڈیو پر بھی پیش کیا جاتا ہے۔

علاوہ ازیں شو کی ٹیم نے ایک موبائل تھیٹر بھی تشکیل دیا ہے جو افغانستان کے دور دراز دیہاتوں میں جا کر وہاں کے بچوں کو یہ پتلی تماشہ دکھاتا ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -