تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

اسلام آباد: دھرنے کا پندرہواں روز، زاہد حامد کے استعفے پر ڈیڈ لاک برقرار

اسلام آباد: وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے علاقے فیض آباد میں میں جاری احتجاجی دھرنے کا آج پندرہواں روز ہے۔ دھرنا قیادت نے مطالبات کی منظوری تک جگہ چھوڑنے سے انکار کردیا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان نے گزشتہ 15 روز سے ریڈ زون کو قبضے میں لے رکھا ہے۔ فیض آباد میں دیے جانے والے دھرنے کے شرکا ڈٹ گئے۔

علامہ خادم حسین رضوی کا کہنا ہے کہ مذکرات سے انکار نہیں۔ لیکن مذاکرات کیے جائیں مذاق نہ کیا جائے۔ خادم حسین رضوی نے کہا کہ حکومت مذکرات کی سنجیدہ کوشش نہیں کر رہی۔

رہنما لبیک یا رسول اللہ پیر افضل کہتے ہیں کہ زاہد حامد کا استعفیٰ لیا جائے یا ہمیں شہید کیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ چند لوگ شہید ہوگئے تو یہ حکومت نہیں رہے گی۔

لیبک یا رسول اللہ کے رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں واضح طور پر کہہ دیا کہ زاہد حامد کے خلاف کارروائی تک دھرنا جاری رہے گا۔

تاہم معاملے کو پر امن طریقے سے حل کرنے کے لیے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال آج علما کے ایک اور وفد سے ملاقات کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز احسن اقبال نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ختم نبوت سے متعلق قانون مزید سخت کردیا گیا ہے لہٰذا اب دھرنے کا کوئی جواز نہیں رہا۔

ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والے عوام کو بھڑکا رہے ہیں اور عوام کے جذبات مشتعل کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ جڑواں شہر کے 8 لاکھ افراد دھرنے کے باعث محصور ہیں۔ 14 دن سے راستے بند ہیں، مریض اسپتال، اور بچے اسکول نہیں جا سکتے۔ دھرنے کے باعث 2 اموات ہوچکی ہیں، کیا اس طرح ہم نبی کریم کی تعلیمات پر عمل کر رہے ہیں؟

انہوں نے ایک بار پھر دھرنے کے شرکا سے دھرنا ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے مزید علمائے کرام کو ثالثی کا کردار ادا کرنے کی درخواست کی تھی۔

مزید پڑھیں: ختم نبوت ﷺ کا حلف نامہ بحال

یاد رہے کہ اسلام آباد کے ریڈ زون میں گزشتہ 15 روز سے مذہبی جماعت کے رہنماؤں اور کارکنان کے دھرنے کے دوران ہی ختم نبوت سے متعلق متنازعہ شق کو دور کر کے نیا قانون قومی اسمبلی اور سینیٹ میں منظور کرلیا گیا ہے۔

حکومت کی جانب سے مظاہرے کے شرکا کو کہا گیا کہ ان کے دھرنے کا جواز ختم ہوگیا ہے تاہم مظاہرین نے اپنا دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا۔ ان کا مطالبہ ہے کہ وزیر قانون زاہد حامد استعفیٰ دیں۔

اسی دوران اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو سختی یا نرمی سے دھرنا ختم کرنے کا حکم بھی دیا۔

دو روز قبل بھی حکومت نے دھرنے کے شرکا سے مذاکرات کی کوشش کی تاہم دونوں فریقین میں ڈیڈ لاک برقرار رہا۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -