برطانیہ میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ڈی این اے میں تبدیلی کی سہولتوں میں ترقی کے سبب اس بات کا امکان روشن ہو گیا ہے کہ ڈیزائنر بچے پیدا ہو سکیں۔
انھوں نے عوام اور ضابطہ کاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ بچے کے لیے تیار رہیں۔
ان کی یہ دلیل ہے کہ ان جینیاتی تبدیلیوں سے بعض بیماریوں سے نجات پانے میں مدد ملے گی۔
ڈاکٹر ٹونی پیری جو اس ٹیم کا حصہ رہے ہیں جس نے پہلے چوہوں اور پھر خنزیر کی کلوننگ کی تھی ان کا کہنا ہے کہ ’جینیات کے شعبے میں انقلاب آفریں تبدیلیاں رونما ہونے کو ہیں۔‘
انھوں نے کہا کہ ’جینیات کے شعبے میں گذشتہ دو سالوں میں جس قدر ترقی ہوئی ہے اس کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ ڈیزائنر بچے اب صرف ایچ جی ویلز کا ہی میدان نہیں رہا۔
‘
واضح رہے کہ سائنس فکشن میں بہت زمانے سے جینیاتی طورپرتبدیل شدہ بچوں کی بات کہی جاتی رہی ہے جس میں زیادہ خوبصورت، زیادہ عقلمند اوربیماریوں سے پاک بچہ پیدا کرنے کے لیے جینیاتی طور پرتبدیلیاں کی گئی ہوں۔