تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

پشاور: دہشتگردوں کا اسکول پرحملہ، 132 بچوں سمیت 141افراد شہید

پشاور:  سیکیورٹی فورسزکی وردی میں ملبوس تحریک ِ طالبان پاکستان کے دہشت گردوں نےپشاورکےعلاقے ورسک روڈ  پرآرمی پبلک اسکول پرحملہ کردیا، جس کے نتیجے کل 141 افراد شہید ہوگئے ہیں، شہید ہونے والوں میں132 بچے ہیں اورپرنسپل سمیت 10 اسٹاف ممبران شامل ہیں جبکہ 122 افراداب بھی زندگی اورموت کی کشمکش میں ہیں۔

ڈی جی آئی ایس پی میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے سانحۂ پشاور پرصحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ جس سفاکانہ طریقے سے بچوں کو قتل کیا اس کی مثال نہیں ملتی، اس وقت پوری قوم کو ایک جان ہوکر دہشت گردی کے خلاف لڑنا ہوگا۔ 

انہوں نے کہا کہ یہ حملہ آپریشن ضرب ِ عضب کا ردعمل ہے اور دہشتگردوں اور ان کے آخری ہمدرد تک یہ آپریشن جاری رہے گا۔

ARmy public school Peshawar

آرمی نے ریسکیو آپریشن کرتے ہوئے اسکول کو دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کرتے ہوئے اسکول کے مختلف بلاکس کوکلئیرکرالیا ہے اور اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق چھ دہشت گردوں کو مارگرایا ہے۔

آئی ایس پی آر ذرائع کے مطابق اسکول کی عمارت کے اندر کل 14 چھوٹےبڑے دھماکے ہوئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے پارلیمانی جماعتوں کا اجلاس بدھ کو گورنرہاوٴس پشاور میں طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں سانحہ پشاور کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔

دن ساڑھے گیارہ بجے ہونے والے اجلاس کے لیے وفاقی وزراء پرویز رشید اور اسحاق ڈار کو وزیراعظم نے یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ اس اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمانی رہنماوٴں کو مدعو کریں

وزیرِاعظم میاں نوازشریف نے خیبرپختونخواہ کے گورنر ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسکول پرحملہ قومی سانحہ ہے اوراس موقع پرپورے ملک کو ایک قوم ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بزدلانہ کاروائی ہے معصوم بچوں کی جانوں کے ضیاع پرنہ صرف ان کے اہل خانہ بلکہ پوری قوم غمزدہ ہے۔ ان کی شہادت ایک قومی المیہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے پاک فوج کے ساتھ مل کرآپریشن ضربِ عضب شروع کیا اوروہ انتہائی کامیابی کے ساتھ جاری ہے، آپریشن اپنے فیصلہ کن موڑپرآچکا ہے۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے پشاورروانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پورا پاکستان اس سانحہ میں ایک ساتھ کھڑا ہے، پشاور حملے کی مذمت کرتے ہوئےعمران خان نے اٹھارہ دسمبر کوہونیوالی ہڑتال ملتوی کرنے کا اعلان کردیا جبکہ حکومت سے آج ہونے والے مذاکرات کو بھی ملتوی کردیا گیا ہے۔

ٓآئی ایس پی آر کے مطابق چھ میں سے چاردہشتگرد ہلاک کردیئے گئے، فوج کا ریسکیو آپریشن جاری ہے، سیکیورٹی حکام کے مطابق ابھی بھی تین سے چار دہشت گرد عمارت میں موجود ہیں۔

متحد ہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے پشاور میں دہشتگردوں کی جانب سے آرمی پبلک اسکول پرافسوس ناک حملے کےردعمل میں ملک بھر میں ایم کیوا یم کی جانب سے تین روزہ قومی سوگ کا اعلان کردیاہے۔

آرمی چیف جنرل راحیل شریف کوئٹہ کا دورہ مختصر کرکے ہنگامی طورپر پشاور کیلئے روانہ ہوگئے ہیں۔

وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے پشاور دہشتگردی میں ایک سو چار افراد کے شہید ہونے کی تصدیق کر دی ہے، جس میں چوراسی بچے شامل ہیں، وزیراعلیٰ کے مطابق دہشتگردوں نے ایف سی کی وردی پہن رکھی ہے۔

پرویزخٹک کا کہنا تھا کہ کچھ دیرپہلے تک چار سے پانچ دہشتگرد موجود تھے، دہشت گرد پرنسپل کے کمرے کے پاس موجود ہیں ،جن کے خلاف آپریشن جاری ہے، دہشت گرد ایف سی کی یونیفارم میں آئے تھے۔

وزیراعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے کہا کہ ایک خودکش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا ہے جبکہ دو سے تین دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز نے عمارت کو گھیرے میں لے رکھا ہے اور آپریشن جاری ہے

اسکول کے آڈیٹوریم کے باہرایک خودکش بمبار نے اپنے آپ کو دھماکے سے اڑا لیا ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق پانچ  سے چھ کے قریب دہشتگرد اسکول میں موجود ہے۔ فائرنگ سے متعدد بچے اور اساتذہ زخمی بھی ہوئے ، جنہیں  لیڈی ریڈنگ اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے، جن میں سے  متعدد کی حالت نازک ہے، دہشتگردوں نے عملے اور بچوں کو یرغمال بنالیا ہے، پشاور کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے۔

سیکیورٹی حکام کے مطابق بڑی تعداد میں بچوں اور اساتذہ کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا ہے، اس وقت چار سو سے پانچ سو بچے اسکول میں موجود ہے۔

زرائع کے مطابق دہشت گردوں نے پہلے گاڑی کو آگ لگائی اورپھر اسکول کی عمارت میں داخل ہوئے، اسکول کے استاد کے مطابق دہشت گرد نے اسکول کے پچھلے حصے سے دیوار پھلانگ کر حملہ کیا۔

فورسز نے ورسک روڈ اور اطراف کے علاقے کو گھیرے میں  لے کر آپریشن شروع کردیا ہے جبکہ روڈ کو ٹریفک کےلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ہیلی کاپٹر کے زریعے سے  آپریشن کی نگرانی کی جارہی ہے ۔

غیرملکی میڈیا کے مطابق واقعہ کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان نے قبول کرلی ہے، ٹی ٹی پی کے ترجمان محمدخراسانی کا کہنا ہے کہ اسکول پر حملہ شمالی وزیرستان اور خیبرایجنسی میں فوجی آپریشن کے جواب میں کیا گیا۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کوترجمان نے بتایاکہ چھ حملہ آور ہیں جو ٹارگٹ کلرز اور خودکش بمبار ہیں۔

وزیراعظم نواز شریف نے پشاور میں اسکول کے بچوں پر دہشت گردوں کےحملے کی شدید مذمت کی۔ وزیراعظم نے چوہدری نثار کو ٹیلی فون کیا اور گورنر کے پی کے سے رابطے کرنے اور صوبائی حکومت سےہرممکن تعاون کرنے کی ہدایت کی۔

پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور طاہر القادری نے کہا کہ معصوم بچوں پر دہشتگرد حملہ بدترین سفاکیت ہے۔

مسلم لیگ ق کے چودھری شجاعت اور پرویز الٰہی نےکہا واقعہ کو نہایت افسوسناک قراردیا۔

ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ دہشتگردوں کا حملہ ریاستی رٹ کو چیلنج کرنے کے متراد ف ہے۔

یہ خبر لمحہ بہ لمحہ اپ ڈیٹ کیجارہی ہے، اے آر وائی نیوز کی براہ راست نشریات دیکھنے کے لئے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں۔

اے آر وائی نیوز لائیو

Comments

- Advertisement -