واشنگٹن: امریکہ میں 23 سال تک سزائے موت کا انتظار کرنے والی خاتون کو عدالت نے قتل کے الزام سے بری کرکے کیس بند کردیا، خاتون پراپنے ہی بیٹے کے خون کا الزام تھا۔
ڈیبراملکی، 51سالہ جرمن نژاد خاتون ہیں اور ان پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے 4 سالہ بیٹے کو سرمیں پشت سے گولی مارکرقتل کردیا تھا، خاتون مقدمے کی سماعت کے دوران اپنی بے گناہی پرمصررہیں۔
خاتون کو ایک ایسے سینئرانوسٹی گیٹر کی شہادت پرسزا سنائی گئی تھی جس کے خلاف عدالت کو گمراہ کرنے کی طویل چارج شیٹ ہے۔
ڈیبرا 2013 سے ضمانت پرجیل سے باہرہیں ہیں اوروہ امریکہ میں گذشتہ 40 سالوں میںسزائے موت سے رہائی پانے والی 151 ویں شخصیت اوردوسری خاتون ہیں۔
دو دہائیوں سے زیادہ عرصہ موت کا انتظار کرنے والی خاتون کو بالاخرتفتیش کارکی بددیانتی کو بنیاد تصورکرتے ہوئے بری کردیا۔
ایری زونا کی عدالت میں جج روزا مروز نے استغاثہ کی اپیل مسترد کرتے ہوئے ڈیبرا کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات رد کردئیے۔
تفتیش کارارمانڈو سالڈیٹ کا مؤقف تھا کہ طلاق یافتہ خاتون نے اس کے سامنے اپنےبچے کو قتل کرنے کے لئے دو کرائے کی قاتلوں کی خدمات حاصل کرنے کا اعتراف کیا ہے لیکن اس کے پاس اس معاملے کا کوئی گواہ موجود نہیں تھا۔
دوسری جانب جرم میں شریک دیگردو مجرم روجر اسکاٹ اورجم سٹائرز کی سزا برقرارر کھی گئی ہے اوروہ ابھی بھی ایری زونا میں سزائے موت کا انتظارکررہے ہیں۔