تازہ ترین

بائیک پر ایسا سفر جس نے زندگی بدل دی

اس نے اپنی ماں سے پوچھا، ’وہ کیا چیز تھی جو ابو ساری زندگی کرنا چاہتے تھے پر نہ کر سکے؟‘ اس کی ماں نے اسے جو بتایا اس نے وہی کیا، اور پھر وہ پاکستان کی ایک پہچان بن گئی۔

لاہور کی 21 سالہ زینت عرفان ایک ایسے سفر پر نکلی جس نے اس کی زندگی بدل دی۔ اپنے والد کا ادھورا خواب پورا کرنے کے لیے اس نے موٹر سائیکل اٹھائی اور دنیا کے سفر پر چل پڑی۔ اس کے والد کی یہی خواہش تھی جسے وہ پورا نہ کرسکے۔ موٹر سائیکل پر دنیا کا سفر۔۔

zeenat-1

زینت نے ایک ہفتے میں بائیک پر 500 میل کا سفر طے کیا۔ اس کا سفر اپنے آبائی علاقے سے شروع ہوا جو کشمیر کی پہاڑیوں تک چلا۔

اپنے اس سفر کے بارے میں زینت بتاتی ہے، ’کئی بار میرا جسم تھک گیا، اس وقت میں نے خود سے کہا کہ مجھے اور آگے جانا ہے، اور آگے، ورنہ مجھے یہ سفر ادھورا چھوڑ کر واپس جانا پڑے گا‘۔

zeenat-2

ایک ایسے ملک میں جہاں ایک طرف تو صرف مردوں کی غلطیوں کا کفارہ ادا کرنے کے لیے عورتوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح درندہ صفت لوگوں کے آگے ڈال دیا جاتا ہو، وہاں زینت اور اس جیسی خواتین کبھی بائیک چلا کر اور کبھی پہاڑوں کی چوٹیاں سر کر کے مردانگی کی اس خود ساختہ عظمت کو للکار رہی ہیں۔

رنگوں سے نئے جہان تشکیل دینے والی مصورات کے فن پارے *

وہ کہتی ہے، ’میرا خیال ہے بائیک چلانے سے صنف کا کوئی تعلق نہیں۔ صنف کسی کے مقاصد کا تعین نہیں کر سکتی‘۔

زینت نے اپنے بھائی کے ساتھ بھی 200 میل کا سفر طے کیا۔ وہ اپنے بھائی کی مشکور ہیں کہ اس نے ہی انہیں بائیک چلانا سکھائی۔

zeenat-3

اس سفر کی وجہ سے زینت کو خصوصاً آن لائن تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا۔ لوگوں نے انہیں کہا کہ انہیں بائیک نہیں چلانی چاہیئے کیونکہ ایک عورت کے لیے یہ شرم کا مقام ہے۔ کچھ نے ان کی مسلمان ہونے پر انگلیاں اٹھائیں۔ لیکن کوئی چیز زینت کو اس کے مقصد سے روک نہیں سکی۔

زینت کا کہنا ہے کہ یہ سفر درحقیقت انہوں نے اپنے والد کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ اپنی والد کی یادوں کے ساتھ یہ سفر ان کے روحانی اطمینان کا باعث بھی بنا۔

Comments

- Advertisement -