تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

آج دنیا بھرمیں ریبیزکا عالمی دن منایا جارہا ہے

کراچی: آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں سگ گزیدگی سے ہونے والی مہلک بیماری ’ریبیز‘ کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس کے سبب دنیا بھر میں ہزاروں لوگ ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

کتے کے کاٹنے سے ہونے والی بیماری ریبیز دنیا کی دسویں بڑی بیماری ہے، جس میں شرح اموات سب سے زیادہ ہے ، دنیا میں ہرسال ساٹھ ہزار سےزائد افراد ریبیز کے سبب موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

اس سال اس دن کا عنوان رکھا گیا ہے ،’’ شعور دو، ویکسین دو اور ریبیز کا خاتمہ کرو‘‘۔

جاں بحق ہونے والے افراد کی بڑی تعداد ایشیا اور افریقا سے تعلق رکھتی ہے جس کی بنیادی وجہ آبادی کا تناسب اور مرض کے مہلک ہونے کے بارے میں آگاہی کا فقدان ہے ، 2010 میں صرف پاکستان میں سگ گزیدگی کے97 ہزار واقعات بنیادی صحت کے مراکز سے رپورٹ ہوئے تھے۔ مرکزی اسپتالوں میں جانے والے مریضوں کی تعداد اسکے علاوہ ہے ۔

ریبیز سے متعلق ایک عام تاثر یہ پے کہ یہ محض کتے کے کاٹنے سے ہوتا ہے لیکن ایسا نہیں بلکہ بندر، ریچھ یا بلی کے کاٹنے سے بھی ریبیز ہوسکتا ہے تاہم کتے کے کاٹنے سے اسکا تناسب 99 فیصد ہے۔ ریبیز کا مرض لاحق ہونے سے مریض میں ہائیڈرو فوبیا ہوجاتا ہے، وہ پانی اور روشنی سے ڈرنے لگتا ہے، مریض پر جو گزرتی ہے وہ تو وہی جانتا ہے لیکن اسے دیکھنے والے بھی بڑی اذیت کا شکار ہوتے ہیں۔

ایسے مریضوں کو اپنے ہی ہاتھوں تشدد سے بچانے کے لیے آخری چارہ کار کے طور پر رسیوں اور چارپائیوں کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے۔

کتے کے کاٹنے سے ہونے والے مرض کی کئی وجوہات ہوتی ہیں، بعض اوقات متاثرہ شخص یا اس کے گھر والے زخم کی معمولی سی نوعیت کے سبب اس واقعے کو سنجیدگی سے نہیں لیتے اور اس کے علاج کی طرف متوجہ ہونے کے بجائے روایتی قسم کی مرہم پٹی یا زخم میں مرچیں بھر کر بے خبر و مطمئن ہوجاتے ہیں، جب مرض کی شدت بڑھتی ہے، مریض کو تیز بخار، کپکپی، جھٹکے اور رال ٹپکنا شروع ہوتی ہے تو اس وقت علاج کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، جب یہ مرض لاعلاج ہوچکا ہوتا ہے۔

کتوں کے کاٹنے سے پاکستان میں سالانہ 8 ہزار افراد ہلاک ہوتے ہیں اور اس کے تدارک کے لیے سالانہ 8 لاکھ حفاظتی ویکسین کی ضرورت ہے۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں