اسلام آباد: وزیر اعظم میاں نواز شریف کے لیے اگلے کچھ ہفتوں میں ایک اہم فیصلہ سامنے آ چکا ہے جو انہیں ہر حال میں کرنا ہے، یہ فیصلہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع یا نئے آرمی چیف کی تقرری سے متعلق ہے، انہیں کسی ایسے آرمی چیف کا انتخاب کرنا ہے جو پاکستان کے امریکا اور بھارت سے تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرے۔
راحیل شریف نے یہ اعلان کر رکھا ہے کہ وہ اپنی مدت میں توسیع نہیں لیں گے اور ان کی مدت نومبر میں تمام ہو رہی ہے، اس لیے پاکستان کے اس سب سے اہم عہدے کے لیے اب نئے حق دار ملٹری افسران کی نظر میں ہیں، یہ عہد کس کے حصے میں آئے گا یہ فیصلہ نواز شریف کو کرنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے اپنی آخری پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع سے متعلق اندازے لگانا بند کیا جائے، ملٹری قیادت کی طرف سے واضح فیصلہ کیا جا چکا ہے، ملٹری نے اس سے زیادہ تبصرہ کرنے سے انکار کیا اور کہا کہ جنرل راحیل شریف انٹرویو کے لیے تیار نہیں ہیں۔
رائٹرز کے مطابق ایک ایسا ملک جہاں فوجی بغاوت ایک معمول رہی ہے اور نواز شریف خود 1999 میں بغاوت کا سامنا کر چکے ہیں، کچھ لوگ یہ شک ظاہر کر رہے ہیں کہ راحیل شریف اپنا عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔
اس طرح کے خیالات رکھنے والوں میں وزیر اعظم کے قریبی ساتھی بھی شامل ہیں، البتہ اس خیال سے اتفاق کرنے کے لیے رائٹرز کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے، بہت جلد آرمی چیف حضرات کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ ناقابل تسخیر شخصیت ہیں، نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا۔
دوسرے ممالک میں بھی پاکستان کی ملٹری قیادت کی تبدیلی کے معاملے کو بہت غور سے مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
کون ہوگاپاکستان اگلا آرمی چیف ؟
وزیراعظم کے قریبی ساتھیوں اور ایک سینیئر ملٹری آفیشل کے مطابق ملٹری ہائی کمانڈ نے وزیر اعظم کو چار نام فراہم کیے ہیں۔ سب سے زیادہ جو شخص اس عہدے کے لیے پسندیدہ سمجھا جا رہا ہے وہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے ہیں جو xxxi کارپس کے کمانڈر ہیں جنہوں نے 2009 میں تحریک طالبات کے خلاف آپریشن کرتے ہوئے طالبان کو سوات کی وادی سے نکال باہر کیا تھا۔
بقیہ حق دار لیفٹیننٹ جنرل زبیر حیات چیف آف جنرل اسٹاف، لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم احمد کمانڈنگ افسر ملتان اور لیفٹینینٹ جنرل قمر جاوید باجوہ آرمی ٹریننگ اینڈ ایویلیوایشن ونگ ہیں۔
رمدے کو سب سے زیادہ پسندیدہ سمجھا جا رہا ہے کیونکہ وہ مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف کے قریب رہ چکے ہیں، کچھ لوگ انہیں جنرل راحیل شریف کی معیت میں رہنے کی وجہ سے مشہور شخصیت مانتے ہیں۔
اب تک نواز شریف نے اس سلسلے میں میڈیا سے کوئی اظہار خیال کرنے سے گریز کیا ہے لیکن پچھلے سال جب آرمی چیف نے سیاسی حکومت کو اپنی خدمات بہتر کرنے کا مشورہ دیا تو وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ہر ادارے کو اپنے اختیارات کے اندر رہ کر کام کرنا ہو۔