تازہ ترین

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

شہری زراعت ۔ مستقبل کی اہم ضرورت

کیا آپ نے کبھی تصور کیا ہے کہ جب کبھی آپ کو سبزیوں اور پھلوں کی ضرورت ہو، آپ اپنے فلیٹ یا گھر کی چھت پر جائیں اور وہاں اگی ’فصل‘ سے اپنی مطلوبہ شے توڑ کر لے آئیں؟

یہ بات شاید آپ کو بہت عجیب لگے، لیکن دنیا بھر میں اب یہی رجحان فروغ پا رہا ہے جسے اربن فارمنگ کہا جاتا ہے۔

شہری زراعت یا اربن فارمنگ کا مطلب شہروں کے بیچ میں زراعت کرنا ہے۔ یہ سڑکوں کے غیر مصروف حصوں، عمارتوں کی چھتوں، بالکونیوں اور خالی جگہوں پر کی جاسکتی ہے۔

farming-6

farming-2

farming-4

اس زراعت کا مقصد دراصل دنیا کی بڑھتی ہوئی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنا ہے۔ دنیا میں موجود قابل زراعت زمینیں اس وقت دنیا کی تیزی سے اضافہ ہوتی آبادی کی غذائی ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہیں۔

دوسری جانب جن زمینوں پر زراعت کی جارہی ہے ان کی تعداد میں تیزی سے کمی آرہی ہے اور ان کی جگہ بڑی بڑی عمارتیں، گھر اور اسکول وغیرہ بنائے جارہے ہیں۔

تو پھر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ دنیا میں رہنے والے افراد کو آخر کس طرح سبزیاں اور پھل فراہم کیے جائیں؟

اس کا حل ماہرین نے شہری زراعت کے طور پر پیش کیا ہے۔

ماہرین کی تجویز ہے کہ شہری زراعت کے ذریعہ شہر کی زیادہ سے زیادہ عمارتوں کی چھتوں کو گارڈن کی شکل میں تبدیل کردیا جائے اور وہاں پھل اور سبزیاں اگائی جائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس طریقے سے عمارتوں کی چھتوں پر مویشی بھی پالے جاسکتے ہیں جو دودھ اور گوشت کی فراہم کا ذریعہ بنیں گے۔

farming-5

یہی نہیں یہ سر سبز چھتیں شہر سے آلودگی کو بھی کم کریں گی جبکہ شدید گرمیوں کے موسم میں یہ ٹھنڈک فراہم کریں گی اور وہی کام کریں گی جو درخت سر انجام دیتے ہیں۔

یہ طریقہ کئی ممالک میں زیر استعمال ہے۔ امریکی شہر نیویارک میں بھی متعدد فلک بوس عمارتوں کی چھتوں پر زراعت شروع کردی گئی ہے اور یہاں سے پیدا ہونے والی اجناس کی مقدار 23 ہزار کلو گرام سالانہ ہے۔

ماہرین کے مطابق شہری زراعت کے طریقے کو اپنا کر اگر کوئی ایک شہر بھی اپنی غذائی ضروریات میں خود کفیل ہوجائے تو اس سے ملکی معیشت کو کافی سہارا ہوسکتا ہے اور کسی ملک کی مجموعی زراعت پر پڑنے والا دباؤ بھی کم ہوسکتا ہے۔

عالمی رپورٹس کے مطابق زراعت کو ایک اور خطرہ موسمیاتی تغیر یا کلائمٹ چینج سے بھی ہے۔ موسمیاتی تغیرات کی وجہ سے ہر سال بارشوں کی مقدار میں تبدیلی (کسی سال کم اور کسی سال زیادہ بارش ہونا) بھی فصل کو نقصان پہنچاتی ہے جس سے اس کی سالانہ مقدار میں کمی ہوتی ہے، یوں یہ غذائی اجناس کمیاب اور مہنگی ہوجاتی ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ بڑے پیمانے پر شہری زراعت کے علاوہ انفرادی طور پر بھی گھروں میں زراعت یا چھوٹے چھوٹے گملوں میں مختلف سبزیاں اور پودے اگانا کسی خاندان کو اس کی غذائی ضروریات میں خود کفیل کرسکتا ہے۔

Comments

- Advertisement -