استنبول : ترکی میں فوج کے باغی گروہ کی اقتدار پر قبضے کی کوشش عوام نے ناکام بنادی، عوام سڑکوں پر نکل کر ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے جبکہ ترک فوج کے باغی ٹولے نے باسفورس پل پر ہتھیار ڈال دیے اور انکو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
ترکی حکومت کا کنٹرول بحال ہوگیا ہے، جھڑپوں میں اب تک 250 سے زائد افراد ہلاک اور 1100 سے زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔
بغاوت کی کوشش کرنے والے 754 فوجیوں سمیت 6000 افراد کو گرفتار کرلیا گیا جبکہ انتیس کرنل اورپانچ جرنلوں کوبرطرف کردیا گیا ہے۔
قائم مقام آرمی چیف کی تقرری
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکی کے وزیر اعظم نے اعلان کیا ہے کہ فوجیوں کے گروہ کی جانب سے حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کے بعد فوج کے قائم مقام سربراہ کی تقرری کر دی گئی ہے.
آرمی کمانڈر امیت دندار کوترکی کا نیا قائم مقام چیف آف جنرل اسٹاف مقررکردیا گیا ہے۔
قائم مقام ترک آرمی چیف کا کہنا ہے کہ جھڑپوں میں 194افراد ہلاک ہوئے، جس میں 47پولیس اہلکاروں سمیت90 افراد شامل ہیں جبکہ 104باغی فوجی بھی مارے گئے،انکا مزید کہنا تھا کہ بغاوت کرنے والوں میں بڑی تعدادفضائیہ کے افسروں کی تھی، ملک کے خلاف سازش کرنے والوں کونہیں چھوڑا جائے گا۔
ترک وزیرداخلہ کے مطابق اب تک ساڑھے پندرہ سو سے زائد باغی فوجیوں نے ہتھیار ڈال دیے اور خود کو پولیس کے حوالے کردیا ہے، مختلف شہروں میں باغیوں فوجیوں کو پولیس نے ہتھکڑی لگا کر گرفتار کیا، ہتھیار ڈالنے والے فوجیوں سے اسلحہ لے کر پولیس نے مختلف گاڑیوں میں بٹھا کر تھانوں میں منتقل کیا۔
صدارتی محل میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے تیرہ فوجیوں کو گرفتار کیا گیا، استنبول میں دو سو فوجیوں نے پولیس کے آگے تھیار ڈالے، استنبول اور انقرہ سمیت ملک بھر سے باغی فوجیوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے۔
ترک میڈیا کے مطابق لاپتہ ترک آرمی چیف کو آپریشن میں بازیاب کرالیا گیا ہے۔
باغیوں نے ترک آرمی چیف کو یرغمال بنالیا تھا، جنھیں ترک فوج نے کارروائی کرکے چند گھنٹے بعد بازیاب کرالیا۔
تفصیلات کے مطابق رات گئے ترک فوج کے ایک گروہ نے بغاوت کی، صدر اردگان کی اپیل پر عوام فوجی بغاوت کے خلاف بھرپور احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئیں اور سڑکوں پر گشت کرتے باغی ٹولے کے ٹینکوں کے سامنے ڈٹ گئے۔ ترک عوام نے ٹینکوں اور باغی دستوں کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار کردیا۔ جمہوریت کی طاقت سے باغی ٹولہ پسپا ہونے پر مجبور ہوا اور عوام نے سرکاری عمارتوں سے باغی فوجیوں کونکال باہر کردیا۔
ترک عوام نے باغی ٹولے کی جانب سے قبضے کی کوشش کو ناکام بنانے پرنماز تشکر ادا کی۔
ترک حکومت نے تمام اداروں کا کنٹرول دوبارہ سے حاصل کرلیا ہے جب کہ استنبول ایئرپورٹ پر معطل فلائٹ آپریشن بھی بحال کر دیا گیا ہے۔ ترکی کے فوجی گروپ کی جانب سے گن شپ ہیلی کاپٹرز سے فائرنگ اور بمباری کے واقعات میں 17 پولیس اہلکاروں سمیت 60 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے۔
عوام پرفائرکرنیوالے باغی ٹولےکےہیلی کاپٹرکو فوج نےمارگرایا،صدارتی محل کے قریب ایف سولہ طیاروں نے باغی ٹولے کے ٹینکوں کونشانہ بنایا۔
حکومتی حلقوں نے بغاوت کا الزام فتح اللہ گولن کے حمایتیوں پرلگایا تاہم امریکہ میں مقیم فتح اللہ گولن نے بغاوت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا بغاوت سے کوئی تعلق نہیں
غیرقانونی اقدام اٹھانے والوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی، ترک صدر
ترک صدر اور وزیراعظم نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ غیرقانونی اقدام اٹھانے والوں کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
ترک صدر نے عوام سے خطاب میں کہنا تھا کہ جمہوریت کے لیے عوام نے عظیم قدم اٹھایا، چند عناصر ترکی کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتے، پینسلوینیا میں بیٹھنے والے نے ترکی سے غدداری کی ہمیں اپنا ہر قدم محتاط اندزا میں اٹھانا ہوگا۔
ترکی کے صدر طیب اردگان نے عوام کو سب سے بڑی طاقت قرار دیتے ہوئے فوجی ٹولے کی بغاوت کو ناکام بنانے پر عوام کا شکریہ ادا کیا،انہوں نے کہا کہ میں عوام کا نمائندہ ہوں اور عوام میں رہوں گا۔
ترک صدر نے کہا کہ عوام سب سے بڑی طاقت ہیں،عوام نے جمہوریت کے خلاف فوجی ٹولے کی بغاوت کو ناکام کرکے نئے ترکی کی بنیاد رکھی ہے،انہوں نے کہا کہ باغی ٹولےنےترکی کی سالمیت اور اتحاد کو نشانہ بنایا۔
صدر اردگان نے اعلان کیا کہ مسلح افوج سے ایسے غداروں کو ختم کرکے ترک فوج میں آپریشن کلین اپ کریں گے، بہت سے باغی فوجیوں کوگرفتارکرلیا گیا ہے۔
اردگان کا کہنا تھا کہ عوام کے ساتھ بہت فریب ہوچکا ہے اور عوام نے ثابت کردیا کہ ان کی حمایت کس کے ساتھ ہے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ انہیں امید ہے کہ آئندہ بھی ترک عوام ایسی کوششوں کوناکام بنادیں گے، عوام کے پیسے سے خریدے گئے ٹینک اور اسلحہ عوام کے خلاف استعمال کیا گیا، ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ فوج کا ایک چھوٹا سا حصہ بغاوت کا ذمہ دار ہے،ان کا کہنا تھا کہ خدا نے مسلح افواج میں غداروں کی صفائی کرنے کا موقع دیا ہے۔
اس سے قبل استنبول کے ایئرپورٹ پر پریس کانفرس سے خطاب میں ترک صدر نے بغاوت کی کوشش کو غداری قرار دیا اور کہا کہ جن افسران نے ملک میں مارشل لاء لگانے کی کوشش کی ان کو بھاری قیمت چکانی ہوگی۔
ترک صدر کا کہنا تھا کہ میں عوام میں ہوں اور رہوں گا عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے اور ہم کسی کے کہنے پر نہیں جائیں گے۔
حکومت نے بغاوت کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنادی ہے، ترک وزیر اعظم
دوسری جانب ترک وزیر اعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ حکومت نے بغاوت کی کوشش مکمل طور پر ناکام بنادی ہے اہم کچھ مقامات پر فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں جن پر کنٹرول کی کوشش کی جا رہے۔
ترک وزیر اعظم نے باغیوں کے کنٹرول میں موجود گن شپ ہیلی کاپٹرز اور جیٹ طیاروں کو مار گرانے کے احکامات جاری کر دیئے گئے ہیں۔
بن علی یلدرم نے کہا ہے صورتحال بہت حد تک کنٹرول میں ہے اور انقرہ کو نو فلائی زون قرار دے دیا گیا ہے، جنہوں نے غیر قانونی کام کیا ہے انھیں بہت بھاری قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
ترکی کے مقامی میڈیا کے مطابق ترک فوج کے ایک باغی گروپ نے ملک میں جمہوری حکومت کو ختم کرکے اقتدار پر قبضے کی کوشش کی اور اعلان کیا کہ اس نے ملک کا کنٹرول سنبھال لیا ہے.