تازہ ترین

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

ترکی میں ناکام بغاوت کے خلاف واضح مؤقف پر پاکستان کا شکریہ: اردغان

اسلام آباد: ترک صدر طیب رجب اردغان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا۔ خطاب میں انہوں نے ہر مشکل موقع پر پاکستان کی جانب سے ترکی کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔

اسلام آباد میں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے ترک صدر طیب رجب اردغان نے ترکی زبان میں خطاب کیا۔ خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ترکی سے آپ سب کے لیے محبت سمیٹے ہوئے آیا ہوں۔ میں اپنے پاکستانی بھائیوں کے لیے خلوص کا اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے خاص طور پر 15 جولائی کو ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے خلاف پاکستان کے واضح مؤقف پر شکریہ ادا کیا۔

طیب اردغان نے کہا کہ ہم پاکستان اور افغانستان کے درمیان بہتر تعلقات کے خواہشمند ہیں۔

مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی حمایت

اردغان نے اپنے خطاب میں کہا کہ پچھلے 70 برسوں سے تعطل کا شکار مسئلہ کشمیر پر ہمیں بھی تشویش ہے۔ انہوں نے مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے مؤقف کی واضح طور پر حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو کشمیری بھائیوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قرارداوں کے مطابق حل ہونا چاہیئے۔

انہوں نے عندیہ دیا کہ ترکی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی کوششیں اقوام متحدہ میں آگے بڑھائے گا۔ ’ہم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم اور وہاں پیش آنے والے درد ناک واقعات سے آگاہ ہیں‘۔

دہشت گردی کے خلاف کوششیں

ترک صدر نے کہا کہ فتح اللہ گولن ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور پاکستان نے اس تنظیم کے خلاف قابل تحسین اقدامات انجام دیے۔ یہ دہشت گرد تنظیم نہ صرف ترکی بلکہ پاکستان کی سلامتی کے لیے بھی خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ اور داعش جیسی تنظیمیں صرف مسلمانوں کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ’مغرب، داعش اور القاعدہ کی مدد کررہا ہے، داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ترکی شام میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف برسر پیکار ہے لیکن یہ پوری اسلامی دنیا کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان تنظیموں کو اپنی صفوں سے اٹھا کر باہر پھینک دیں۔

انہوں نے زور دیا کہ دین اسلام کے سائے میں ہی مسلم دنیا ترقی کرسکتی ہے۔

ترکی اور پاکستان کی گہری دوستی

ترک صدر نے اپنے خطاب میں بارہا پاکستان اور ترکی کی مضبوط دوستی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پر جب بھی مشکل وقت آیا پاکستان نے ہمیشہ اس کا ساتھ دیا۔ ’پاکستان کی امداد اور تعاون کو نہ کبھی ہم نے فراموش کیا نہ کبھی ہونے دیں گے‘۔

انہوں نے ترکی میں آنے والی قدرتی آفات، ترکی میں ناکام بغاوت سمیت پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور قدرتی آفات کے موقع پر دنوں ممالک کے باہمی تعاون اور امداد کا ذکر کیا۔

تجارتی رابطوں میں اضافہ

ترک صدر کا کہنا تھا کہ ہمارا اراداہ ہے کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان باہمی تجارت میں ایک ارب ڈالر تک اضافہ کیا جائے۔ اس ضمن میں فوجی، سیاسی اور سماجی شعبوں میں تعاون کو بڑھایا جائے گا۔

انہوں نے ہر سال پاکستان سے 500 طلبا کو ترکی میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے مدعو کرنے کا بھی اعلان کیا۔

تحریک انصاف کا بائیکاٹ

ترک صدر کے پارلیمنٹ سے خطاب کے موقع پر، صدر ممنون حسین، وزیر اعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، مسلح افواج کے سربراہان، پنجاب، سندھ، بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ، پنجاب اور بلوچستان کے گورنرز بھی پارلیمنٹ میں موجود تھے۔

پاکستان تحریک انصاف نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا اور خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک اور تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی پارلیمنٹ میں موجود نہیں تھے۔

وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس

اس سے قبل ترک صدر نے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کنٹرول لائن پر کشیدگی اور کشمیر کی صورتحال کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ۔ پاکستان اور بھارت مذاکرات سے مسئلہ کشمیر کا حل نکال سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ ترکی میں بغاوت کے بعد شریف برادران نے سب سے پہلے فون کر کے حمایت کی۔ ہم پاکستان اور یہاں کے عوام کا اخلاص کبھی بھول نہیں سکتے۔ ترک صدر کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نواز شریف سے مفید مذاکرات ہوئے۔ ملاقاتوں میں علاقائی، عالمی اور کشمیر کے معاملے پر بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ پاکستان میں ترک مخالف گروہوں کو پناہ نہیں ملنی چاہیئے۔ نیوکلیئر سپلائی گروپ کے لیے ترکی کی حمایت انتہائی ضروری ہے۔

پریس کانفرنس میں بھی ترک صدر نے مسئلہ کشمیر پر پاکستانی مؤقف کی واضح حمایت اور ترکی میں ہونے والی ناکام بغاوت کے خلاف پاکستان کے ساتھ دینے پر شکریہ ادا کیا تھا۔

Comments

- Advertisement -