تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

کامیاب افراد کی زندگی کا ایک لازمی اصول

کامیاب افراد میں کئی عادات مشترک ہوتی ہیں۔ دراصل یہ مثبت عادات ہی کسی شخص کے زندگی میں کامیاب یا ناکام ہونے کا تعین کرتی ہیں۔ لیکن ان میں ایک عادت ایسی ہوتی ہے جو ان کی کامیابی کی ضمانت ہوتی ہے۔

وہ عادت اگر عام افراد میں بھی موجود ہو تو انہیں کامیاب ہونے سے کوئی نہیں روک سکتا۔

مزید پڑھیں: کامیاب اور ناکام افراد میں فرق

کیا آپ جانتے ہیں وہ عادت کون سی ہے؟

وہ عادت ہے ہر وقت کچھ نیا سیکھنے کی۔ جب ہم عملی زندگی میں آتے ہیں تو ہمارے پاس وقت کی قلت ہوجاتی ہے اور اس کا سب سے منفی اثر یہ ہوتا ہے کہ ہم کچھ نیا سیکھنا چھوڑ دیتے ہیں۔

ہم کتاب پڑھنا، انٹرنیٹ یا ٹی وی سے کوئی معلوماتی چیز سیکھنا اور ایسے لوگوں سے ملنا چھوڑ دیتے ہیں جن سے ہمیں کچھ سیکھنے کا موقع ملے۔

لیکن یہی وہ عادت ہے جس نے ایک اوسط درجے کے طالب علم کو امریکا کی تاریخ کا ایک کامیاب سیاستدان بنا دیا۔

جی ہاں، بینجمن فرینکلن جو ایک معروف سیاستدان، سائنسدان، تاجر، مصنف اور مفکر تھا، زمانہ طالبعلمی میں ایک اوسط درجے کا طالب علم تھا۔ وہ جیسے تیسے امتحانات پاس کرتا تھا اور اسے کتابیں پڑھنے سے کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔

لیکن عملی زندگی میں آنے کے بعد اس نے ایک چیز کو اپنی زندگی کا لازمی اصول بنالیا تھا۔ وہ اصول ہمیشہ کچھ نیا سیکھنے کا تھا جس کے لیے وہ بے تحاشہ مطالعہ کیا کرتا۔ اس نے دنیا پر اپنے ان مٹ نقوش چھوڑے اور اس کے لیے جو اس نے واحد راستہ اپنایا وہ کتابیں پڑھ کر سب کچھ سیکھنے کا تھا۔

وہ روز صبح جلدی اٹھ کر کچھ وقت لکھنے اور پڑھنے میں صرف کیا کرتا تھا اور یہی اس کی کامیابی کی وجہ تھی۔

صرف ایک بینجمن فرینکلن پر ہی کیا موقوف، دنیا کا ہر کامیاب شخص اپنے دن کا کچھ حصہ مطالعہ کے لیے ضرور وقف کرتا ہے۔

دنیا کی سب سے بڑی ملٹائی نیشنل کمپنی تشکیل دینے والے وارن بفٹ اپنے دن کے 5 سے 6 گھنٹے مطالعہ میں صرف کرتے ہیں۔ اس دوران وہ 5 اخبار اور کارپوریٹ رپورٹس کے 500 صفحات پڑھتے ہیں۔

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس ہر ہفتے ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

فیس بک کے بانی مارک زکر برگ 2 ہفتوں میں ایک کتاب پڑھتے ہیں۔

اسپیس ایکس کے سی ای او ایلن مسک بچپن سے دن میں 2 کتابیں پڑھتے ہیں۔

مشہور ٹی وی میزبان اوپرا ونفرے اپنی کامیابی کی وجہ کتابوں کو قرار دیتی ہیں۔

طبی ماہرین نے بھی مطالعہ کو ذہنی صحت کے لیے نہایت مفید قرار دیا ہے۔ یہ آپ کی دماغی کارکردگی اور اس کے افعال میں اضافہ کرتی ہے جبکہ آپ کی قوت تخیل کو وسیع کرتی ہے جس کے باعث آپ نئے نئے آئیڈیاز سوچ سکتے ہیں۔

امریکا میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صرف آدھے گھنٹے کا مطالعہ آپ کی زندگی میں کئی برس کا اضافہ بھی کر سکتا ہے۔

تو پھر آپ کب سے اس اصول کو اپنی زندگی کا حصہ بنا رہے ہیں؟


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -