حلب : شام کے شہر حلب میں سرکاری فوج اور باغیوں کے درمیان خانہ جنگی نے ہنستے بستے شہر کو کھنڈر اور ویرانے میں تبدیل کردیا، حلب کے بے بس جان بچانے کے لئے دنیا سے اپیل کرنے پر مجبور ہیں۔
شام کا شہر حلب بربادی اور تباہی کی منہ بولتی داستان پیش کررہا ہے، فوج اور باغیوں کی لڑانی نے سیکڑوں افراد کی زندگی چھین لی، کئی زخمی مدد کے لئے تڑپ رہے ہیں ۔
حلب میں پھنسے شہریوں نے آب بیتی بتانے کیلئے سوشل میڈیا کا سہارا لے لیا۔
سات سالہ بچی بنا العابد نے اپنے پیغام میں کہا میرا نام بانا ہے، میں سات سال کی ہوں، میں مشرقی حلب سے دنیا سے لائیو بات کر رہی ہوں، یہ میرے آخری لمحے ہیں یا تو میں زندہ بچوں یا مر جاؤں۔
My name is Bana, I’m 7 years old. I am talking to the world now live from East #Aleppo. This is my last moment to either live or die. – Bana
— Bana Alabed (@AlabedBana) December 13, 2016
اس سے قبل بھی بنا العابد نے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ لوگ مررہے ہیں مجھے حیرت ہے میں اب تک زندہ ہوں۔
مشرقی حلب کے اس حصے میں موجود مختلف افراد نے بھی ٹوئٹر پر دنیا سے اپیلیں کیں۔
لینا شامی نامی ایک سرگرم کارکن نے ویڈیو پیغام میں کہا کہ مشرقی حلب میں رہ جانے والے ‘قتل عام کے خطرے’ کی زد میں ہیں ‘جو کوئی مجھے سن سکتا ہے حلب کو بچاؤ، انسانیت کو بچاؤ۔
To everyone who can hear me!#SaveAleppo#SaveHumanity pic.twitter.com/cbExEMKqEY
— Lina shamy (@Linashamy) December 12, 2016
ایک شخص نے بتایا گلی میں ہرطرف لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔
We used to post death toll eday
But 2day no1 could count how many killed cause they couldn’t get dead bodies out of besieged #Aleppo streets pic.twitter.com/Pwptc3JLCg— Malek Tarboush (@SyrianDeveloper) December 12, 2016
ایک شہری نے حلب کے بچوں کو بچانے کے لئے دنیا سے اپیل کی۔ اور کہا کہ یہ ایک پکار ہے اور شاید آخری پکار ہے۔
ایک شہری منثر اتاکی نے پیغام میں لکھا کہ ‘میں اب اپنے خاص دوستوں کے ساتھ قتل عام کا سامنا کرنے کے لیے اب بھی یہاں اور اس پر باقی دنیا بالکل خاموش ہے۔ کاش ہم اپنی موت کا براہ راست منظر آپ کو دکھا سکتے۔
I still here, facing the genocide with my special friends without any comments from the world i hope i could broadcast our live death to you https://t.co/9U7kJHMNrl
— Monther Etaky (@montheretaky) December 13, 2016
ایک شہری نے اپنے پیغام میں کہا ہے اے خدا! حلب کو مٹایا جارہا ہے ، 50000 سے زائد افراد کی زندگی خطرے میں ہیں، جس میں بچے اور خواتین شامل ہیں.
Oh God .. wake us from this nightmare ..#Aleppo is being erased & more than 50.000 are under risk of being killed.
Mostly women & child.— Zouhir_AlShimale (@ZouhirAlShimale) December 12, 2016
ایک باپ نے لکھا: ‘یہ آخری پیغام ہے۔ ان سب کا شکریہ جنھوں نے ہمارا ساتھ دیا اور ہمارے لیے دعا کی۔ اب سب ختم ہو گیا ہے۔ کچھ ہی گھنٹوں بعد وہ ہم سب کو مار دیں گے۔’
U guess it’s goodbye..
Thanks all who stand for us and pay for us.
But it’s almost over and they are just hours away of killing us— Rami Zien (@Rami_Zien) December 12, 2016
حلب میں کام کرنے والے شامی ریلیف گروپ وائٹ ہلمٹس نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا ہے کہ ہم بچوں کے رونے کی آواز سن رہے ہیں ، مدد کے لئے چیخ و پکار سن سکتے ہیں لیکن ہم صرف کچھ نہیں کر سکتے. یہاں مسلسل بمباری کی جا رہی ہیں۔
جہنم کا منظر ہے۔ تمام سڑکیں اور منہدم عمارتیں لاشوں سے پٹی پڑی ہیں۔
We hear children crying, we hear calls for help, but we just can’t do anything. We’re being bombed continuously. #SaveAleppo
— The White Helmets (@SyriaCivilDef) December 13, 2016
حلب میں پھنسے سیکڑوں افراداپنی زندگی اورامن کی بحالی کے لئےمعجزے کے منتظر ہیں۔
I know we r alone, bt still believing n u! plz wake all the #UN staff up, urge them 2do what they best at! Deport the sieged ppl out #Aleppo
— Zaina Erhaim (@ZainaErhaim) December 12, 2016