تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

پاناماکیس میں بارثبوت اب وزیراعظم کےوکلاپرہے‘سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان کا کہناہے کہ پاناماکیس میں بار ثبوت اب وزیراعظم نوازشریف کے وکلا پر ہے۔

تفصیلات کےمطابق جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کےلارجر بینچ نےپاناماکیس کی سماعت کی۔وزیراعظم نوازشریف کے وکیل مخدوم علی خان آج کی سماعت میں اپنے دلائل دیے۔

سماعت کے آغاز پر وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم پر ٹیکس چوری کا الزام عائد کیا گیاہے۔الزام میں کہاگیا بیٹے حسین نواز نے باپ کو رقم تحفے میں دی۔

وزیراعظم کے وکیل نے موقف اختیارکیا کہ الزام میں موقف میں اختیارکیاگیاکہ تحائف دینے والے کا ٹیکس نمبر موجود نہیں،جبکہ حسین نواز کا ٹیکس نمبر موجود ہے۔

مخدوم علی خان نے کہا کہ تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےعدالت میں تسلیم کیاحسین نواز کا ٹیکس نمبر ہے۔

حکومت کے وکیل نے کہا کہ یہ بھی الزام عائد کیا گیا کہ مریم نواز والد کے زیر کفالت ہیں اور کہاگیاکہ وزیر اعظم اثاثے ظاہر نہ کرنے پر اسمبلی رکنیت کے اہل نہیں۔

سماعت کے دوران جسٹس گلزار احمد نے استفسار کیا کہ کیا دبئی مل کا وجود تھا بھی یا نہیں؟جس پر حکومتی وکیل نے کہا کہ یہ ثابت کرنا درخواست گزار کا کام ہے۔

وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ عدالت کمیشن بنائےجو دوبئی جاکر جائزہ لے،جس پر جسٹس اعجازالحسن نے کہا کہ وزیراعطم نے خود دوبئی فیکٹری کا اعتراف کیا اور یہ بھی کہا کہ تمام ریکارڈ موجود ہے،اور اعتراف کے بعدبار ثبوت آپ پرہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یہ بتائیں لندن جائیداد وزیر اعظم کے بچوں کی ہے یا کسی اور کی ؟۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ عدالت کو یہ معلومات آپ سے درکار ہوں گی۔

جسٹس گلزا ر نےاستفسار کیا کہ کیا دبئی مل کا وجود تھا بھی یا نہیں ؟۔جسٹس اعجاز افضل نے کہاجانناچاہتے ہیں کاروبار میاں شریف کا تھا۔

جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ دبئی فیکٹری کے لئے رقم کیسے گئی؟۔وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ دبئی فیکٹری قرض لے کر بنائی گئی تھی۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ دبئی فیکٹری کے 25 فیصد شیئرزمیاں شریف کے نہیں طارق شفیع کے تھے،آپ کی دستاویزات سے بھی بظاہر واضح نہیں ہوتا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کو کہا کہ آپ عدالت کو مطمئن کریں۔

جسٹس عظمت سعید شیخ نےکہا کہ کیس یہ ہے کہ نواز شریف نے تقریر میں غلط بیانی کی،اگر غلط بیانی نہیں ہوئی تو آپ کو ثابت کرنا ہے۔

اس موقع پر جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہم تقریر کو غلط نہیں مانتے لیکن اگر کوئی چیز چھپائی گئی ہے تو پھر اسے آدھا سچ مانیں گے۔

وزیراعظم کے وکیل نے کہا کہ تفصیلات کا نہ بتانا جھوٹ کے زمرے میں نہیں آتا، وزیراعظم پارلیمنٹ میں اپنے خاندان کے کاروبار کا عمومی جائزہ دے رہے تھے،وہ کسی دعویٰ کا بیان حلفی نہیں تھا کہ وہ کسی مخصوص سوال کا جواب دے رہے ہوں۔

وزیراعظم کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ صادق اور امین کی تشریح پرٹیسٹ صرف وزیراعظم نہیں تمام ارکان پارلیمنٹ کا ہوگا۔

کیس کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی گئی، وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان کل بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کی میڈیا سےگفتگو

پاناما کیس میں وقفے کے دوران میڈ یا سے گفتگو کرتے ہو ئے نعیم الحق کا کہناتھاکہ میاں شریف نے جتنے بھی کاروبار کیے،ان میں تمام بچوں کو حصہ دیا گیا۔

انہوں نےکہا نواز شریف چونکہ سیاست میں آچکے تھےاس لیے جان بوجھ کر ان کا نام باہر رکھا گیا۔

نعیم الحق کا کہناتھاکہ شریف خاندان میں روایت ہے کہ جو بھی کاروبار شروع کرتے ہیں،اس میں ساری فیملی شامل ہوتی ہے۔

تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا کہناتھا کہ آج عدالت میں تین موضوعات پر بات ہوئی،جن میں حسین نواز کی جانب سے نواز شریف کو دیے جانے74کروڑ روپے پر ٹیکس ادا نہ کرنا ،مریم نواز کی کفالت اور وزیراعظم نواز شریف کی پارلیمنٹ اور قوم کے سامنے خطابات میں تضاد شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کے وکیل کا کہنا ہے کہ نواز شریف اپنے والد اور بچوں کے پیسے کا حساب دینے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کی میڈیا سےگفتگو

مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیزکا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی اسمبلی میں تقریراورعدالت میں موقف میں کوئی تضادنہیں،ہمارے پاس تمام ثبوت موجود ہیں۔

دانیال عزیز کا کہناتھاکہ عدالت نے تسلیم کیا کہ وزیراعظم کے موقف میں کوئی تضاد نہیں۔پی ٹی آئی قیادت عدالتی کارروائی سے بھاگنا چاہتی ہے۔

سراج الحق کی میڈیا سےگفتگو

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئےجماعت اسلامی کے امیرسراج الحق کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے وکیل نے شواہد کی بجائے الفاظ کا سہارا لیا۔سرکاری وکیل ایک کمزور کیس لڑ رہے ہیں۔

سراج الحق کا مزید کہنا تھاکہ کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی عدالت میں دلائل کےساتھ موجود ہے۔

اس سے قبل گزشتہ سماعت پر تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےپاناماکیس کی سماعت پر دلائل دیتے ہوئے کہاتھاکہ نوازشریف اور ان کے بچوں کےبیانات میں تضاد ہے۔

پی ٹی آئی کے وکیل نے کہاتھا کہ بیریئر سرٹیفکیٹ پرائز بانڈ نہیں ہوتا جس کے پاس ہو آف شور کمپنی اس کی ہوگی،قانون کےمطابق بیریئر سرٹیفکیٹ سے متعلق آگاہ کرنا ضروری ہے۔

نعیم بخاری نے کہاتھا کہ قانون کے اطلاق سے فلیٹس کے ٹرانسفر تک بیریئر کا ریکارڈ دینا ہو گا،جس پرجسٹس گلزار احمدنے کہا کہ یہ قانون غالباً 2002 میں آیا تھا۔

تحریک انصاف کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہاتھا کہ شریف خاندان کو سرٹیفکیٹ کا قطری خاندان کے پاس ہونے کا ثبوت دینا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ رجسٹریشن کے نئے قانون کا اطلاق سب پر ہوتا ہے۔

نعیم بخاری کا کہناتھاکہ شریف خاندان کےبقول 2006 سےقبل بیریئر سرٹیفکیٹ قطری خاندان کےپاس تھے،انہوں نےکہاکہ شریف خاندان کو ثابت کرنا ہوگا کہ ان کا ہر کام قانون کے مطابق ہوا۔

تحریک انصاف کے وکیل نےکہاتھا کہ بلیک لاڈکشنری کےمطابق زیرکفالت وہ ہوتا ہےجس کےاخراجات دوسرابرداشت کرے۔

انہوں نے کہا تھاکہ نواز شریف نے مریم کو کروڑوں روپے بطور تحفہ دیے،آف شور کمپنیوں کے لیے بھی مریم کو رقم نوازشریف نے دی۔

جسٹس شیخ عظمت نے استفسار کیا تھاکہ بخاری صاحب آپ کی تعریف مان لیں توکیامریم حسین نواز کےزیر کفالت ہیں؟۔

نعیم بخاری نے کہاتھاکہ ہر شخص چاہتا ہے کہ اس کی بیٹی کی شادی کے بعد کفالت اس کا شوہر کرے،جبکہ ریکارڈ کےمطابق کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی کوئی آمدن نہیں تھی۔

جسٹس عظمت شیخ نے ریماکس دیے کہ ابھی بھی یہ تعین ہونا باقی ہے کہ فلیٹس کب خریدے گئے؟۔جس پر نعیم بخاری نے کہاتھا کہ عدالت سے وزیر اعظم کی نا اہلی کا فیصلہ چاہتے ہیں۔

جسٹس عظمت نے کہاتھاکہ بخاری صاحب آپ کے بقول شریف خاندان نے فلیٹس1993 اور1996 کے درمیان خریدے،جبکہ شریف فیملی کے بقول انھیں فلیٹس 2006 میں منتقل ہوئے۔

سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریماکس دیےکہ یہ باتیں پہلے بھی ہو چکی ہیں کوئی نیا نقطہ بیان کریں۔

تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نےاپنے دلائل مکمل کیےجس کےبعدعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اپنے دلائل کا آغازکیاتھا۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ ایک طرف مریم نواز کہتی ہے کہ ان کی آمدن نہیں دوسری طرف وہ امیر ترین خاتون ہیں، عدالت سب کچھ جانتی ہے ہم صرف معاونت کے لیے آتے ہیں اور یہ مقدمہ 20 کروڑ عوام کا ہے۔

عوامی مسلم لیگ کےسربراہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ آپ نے انصاف فراہم کرنے کا حلف لیا ہے اور عوام کی نظریں عدالت پر ہیں۔

شیخ رشید کا کہنا تھا کہ وہ نعیم بخاری کے دلائل کی مکمل تائید کرتے ہیں اور اگر کوئی کسی کے زیر سایہ ہے تو وہ زیرِکفالت کہلائے گا۔

عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نےکہاتھاکہ وکالت کا تجربہ نہیں، غلطی ہو تو معافی چاہتا ہوں،میرا کوئی بچہ یا فیملی نہیں لیکن یہ قوم ہی میری فیملی ہے۔

شیخ رشیدنےکہاتھا کہ شریف خاندان قطری خط کے پیچھے چھپ رہا ہے جبکہ قطری خط رضیہ بٹ کا ناول ہے۔

انہوں نے کہا تھاکہ نواز شریف پاناما کیس میں براہ راست ملوث ہیں اور اسحاق ڈار نے خود اربوں روپے دبئی منتقل کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

شیخ رشید کے دلچسب دلائل پر عدالت میں قہقہے بلند ہونے پرجسٹس شیخ عظمت نے برہمی کا اظہار کیااور کہا کہ عدالت میں موجود لوگ سنجیدہ ہوں، ورنہ عدالت خود سنجیدہ کرے گی۔

عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے مزید کہا تھاکہ نیب حدیبیہ پیپرملز کیس میں اپیل کرتا تو آج سپریم کورٹ نہ آتے۔

انہوں نےکہاتھا کہ بیوروکریسی نے کہا جو کرنا ہے کر لو،میں حلفیہ یہ کہتا ہوں کہ ساڑھے تین سال میں تمام تعیناتیاں وفاداری کی بنیاد پر ہوئیں اور تمام تحقیقاتی ادارے حکومت کی جیب میں ہیں۔

شیخ رشید نے کہا کہ قطری نوازشریف کو انتخابات میں بھی مدد فراہم کرتے ہیں جس پر جسٹس آصف کھوسہ نے انہیں قانونی باتوں پر آنے کا مشورہ دیا۔

عوامی مسلم لیگ کےسربراہ نے عدالت سے درخواست کی کہ اسحاق ڈار کو بھی شامل تفتیش کیا جائے جس پر جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اسحاق ڈار پہلے ہی مقدمہ میں فریق ہیں۔

حکومتی وکیل کے دلائل

بعدازاں وزیراعظم نواز شریف کے وکیل مخدوم علی خان نے اختتامی وقت میں دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں سات روز سے دلائل سن رہا ہوں اور اب تمام حقائق سے پردہ اٹھانا چاہتا ہوں۔مخدوم علی خان کا کہنا تھا کہ وہ خود کوصرف وزیراعظم تک محدود رکھیں گے۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں کی میڈیا سے گفتگو

سماعت میں وقفے کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے وکیل نعیم بخاری نے امید ظاہر کی کہ سپریم کورٹ جلد ہی کیس کا فیصلہ سنادے گا اور یہ فیصلہ پاناما کا سچ قوم اور دنیا کے سامنے ظاہر ہوجائےگا۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ قطری شہزادےکو فلیٹس کی ملکیت ظاہرکرنی ہوگی کیونکہ نائن الیون کے بعد بیریئرسرٹیفکیٹس کی رجسٹریشن لازمی قراردی گئی تھی۔

مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال عزیز کی میڈیا سےگفتگو

مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال گیلانی کا میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کل نعیم بخاری کہہ گئے تھے وکیل نہیں موکل ہارتا ہے مگر آج ہم نے وکیل کو ہارتے دیکھا، ہم دعا کرتے ہیں اللہ نعیم بخاری کو صحت اور ہدایت دے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما دانیال گیلانی نے شیخ رشید کی غیرسنجیدگی پر عدالت کےبرہم ہونےکا حوالہ بھی دیا۔

واضح رہےکہ پاناماکیس میں تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری،جماعت اسلامی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے اپنے دلائل مکمل کرلیے،آج وزیراعظم کے وکیل مخدوم علی خان اپنے دلائل دیں گے۔

Comments

- Advertisement -