تازہ ترین

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

خواتین پر تشدد کے خاتمے کی کوشش اہم ذمہ داری: نکول کڈمین

نیویارک: اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین یو این وومین نے خواتین پر تشدد کے خلاف اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا۔ اس موقع پر ہالی ووڈ اداکارہ اور اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر نکول کڈمین نے بھی شرکت کی۔

یو این وومین کی جانب سے منعقد کی گئی اس تقریب کا مقصد دراصل خواتین پر تشدد کے خلاف پچھلے 20 سال سے جاری اقدامات کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ تقریب کا شریک میزبان ادارہ یو این ٹرسٹ فنڈ تھا جس نے شرکا پر زور دیا کہ وہ خواتین پر تشدد کے خلاف کیے جانے والے اقدامات کے لیے اقوام متحدہ کے ساتھ مالی تعاون کریں۔

تقریب میں فلم ’دا آورز‘ میں بہترین اداکاری پر آسکر ایوارڈ جیتنے والی اداکارہ نکول کڈمین نے بھی شرکت کی۔ نکول اقوام متحدہ کی خیر سگالی سفیر بھی ہیں جو دنیا بھر میں صنفی تشدد کے خاتمے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

دائیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون کی اہلیہ، بائیں ۔ یو این وومین کی سربراہ

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 10 سال قبل اقوام متحدہ کی جانب سے سفیر مقرر ہونے کے بعد انہوں نے پہلا دورہ کوسوو کا کیا تھا۔ ’وہاں میں ایسی لڑکیوں اور خواتین سے ملی جنہوں نے بدترین تشدد کا سامنا کیا تھا لیکن وہ سروائیو کرنے میں کامیاب رہیں‘۔

انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقوں میں جنسی زیادتی اور تشدد کا شکار ہونے والی خواتین شدید نفسیاتی مسائل کا شکار ہوگئیں تاہم اقوام متحدہ نے ان ذہنی صحت اور سماجی رتبے کی کی بحالی کے لیے بہت کام کیا۔

نکول کڈمین نے ان خواتین سے ملاقات کو اپنی زندگی بدلنے والا تجربہ قرار دیا۔ ’میں سمجھتی ہوں کے اقوام متحدہ کی سفیر کی حیثیت سے یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں لڑکیوں اور خواتین پر تشدد کے خاتمے کے خلاف اقدامات میں حصہ لوں‘۔

مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

واضح رہے کہ عالمی اندازوں کے مطابق ہر 3 میں سے ایک عورت زندگی بھر میں کسی نہ کسی قسم کے جسمانی یا جنسی تشدد کا شکار ہوتی ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمولی عمل سمجھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک عام بات ہے۔ خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

مزید پڑھیں: شامی خواتین کا بدترین استحصال جاری

ماہرین کے مطابق ان تنازعوں اور جنگوں کے خواتین پر ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں اور وہ مردوں یا بچوں سے کہیں زیادہ جنسی و جسمانی تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

Comments

- Advertisement -