تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

مختاراں مائی کی ریمپ پر واک

کراچی میں جاری فیشن پاکستان ویک کے آخری روز مختاراں مائی نے ریمپ پر واک کرکے سب کی توجہ سمیٹ لی۔ انہوں نے ڈیزائنر روزینہ منیب کا تیار کردہ لباس زیب تن کیا ہوا تھا۔

سنہ 2002 میں پنچایت کے حکم پر گینگ ریپ کا نشانہ بننے والی مختاراں مائی اس وقت دنیا بھر میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کام کر رہی ہیں۔

اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے خلاف آواز اٹھاتے ہوئے انہوں نے اپنے مجرمان کو عدالت کے کٹہرے میں لاکھڑا کیا، تاہم بدقسمتی سے وہ انصاف پانے میں ناکام رہیں اور ان کے ساتھ زیادتی کا ارتکاب کرنے والے مجرمان کو عدالت نے ناکافی سزا دی جس نے مختاراں مائی اور ان کی حمایت میں کھڑے ہونے والے افراد کو بے حد مایوس کیا۔

کیس کے عدالت میں جانے کے ساتھ ہی مختاراں مائی دنیا بھر کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں نے ان کی مدد کی اور مختاراں مائی پھر سے نئی زندگی شروع کرنے کے قابل ہوئیں۔

مختاراں مائی کو زیادتی کے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونے اور اس کے خلاف لڑنے پر کونسل آف یورپ کی جانب سے نارتھ ساؤتھ پرائز سے بھی نوازا گیا۔ سنہ 2009 میں انہوں نے شادی بھی کرلی۔

پاکستان فیشن ویک کی منتظمین میں سے ایک، مشہور ڈیزائنر فریحہ الطاف کا کہنا ہے کہ انہیں خدشہ تھا کہ مختاراں مائی کو ریمپ پر پیش کرنے کا آئیڈیا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ ’یہ بھی ہوسکتا ہے کہ لوگ کہیں کہ یہ شہرت حاصل کرنے کا ایک بھونڈا طریقہ ہے‘۔

m2

m3

لیکن ڈیزائنر روزینہ منیب نے ان کی ہمت بندھائی۔ ان کا کہنا تھا کہ مختاراں مائی کو ریمپ پر پیش کرنے کا مقصد توجہ حاصل کرنا تو ضرور ہے، تاہم یہ توجہ ایک مثبت پہلو کے لیے ہوگی۔

m4

اس کا مقصد نہ صرف خواتین کو بااختیار بنانے کے اقدام کی حمایت کرنا ہوگا، بلکہ لوگوں کی توجہ ریپ جیسے گھناؤنے جرم کی طرف دلانا بھی مقصود ہوگا۔

دونوں ڈیزائنرز نے فیصلہ کیا کہ مختاراں مائی کو کسی ماڈل کی طرح پیش کرنے کے بجائے پاکستانی روایتی لباس پہنایا جائے جو خود مختاراں مائی کے لیے بھی قابل قبول ہو۔

Your my hero! #muktharamai @rozinamunibofficial #fpw2016 #day3 ❤️❤️❤️ @catwalk_events

A photo posted by Frieha Altaf (@friehaaltaf) on

پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنرز کی اس کوشش سے اب فیشن انڈسٹری بھی صرف فیشن کو فروغ دینے کے علاوہ خواتین کے حقوق کی فراہمی اور ان کی خود مختاری کے لیے مثبت قدم اٹھانے والے شعبوں میں شامل ہوگئی۔

Comments

- Advertisement -