تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

پاکستان میں 80 فیصد خواتین تشدد کا شکار

دنیا بھر میں آج خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 80 فیصد خواتین زندگی بھر میں کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا نشانہ بنتی ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں ہر 3 میں سے ایک عورت کو اپنی زندگی میں جسمانی، جنسی یا ذہنی تشدد کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو صرف صنف کی بنیاد پر اس سے روا رکھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق خواتین کو ذہنی طور پر ٹارچر کرنا، ان پر جسمانی تشدد کرنا، جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا یا جنسی طور پر ہراساں کرنا اور ایسا رویہ اختیار کرنا جو صنفی تفریق کو ظاہر کرے تشدد کی اقسام ہیں اور یہ نہ صرف خواتین بلکہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں صنفی تفریق خواتین کے طبی مسائل کی بڑی وجہ

پاکستان ماہرین نے اس میں چند مزید اقسام، جیسے غیرت کے نام پر قتل، تیزاب گردی، (جس کے واقعات ملک بھر میں عام ہیں) اور تعلیم کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے کو بھی شامل کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں سالانہ سینکڑوں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے لیکن ایسے واقعات بہت کم منظر عام پر آ پاتے ہیں۔ پاکستان کے کمیشن برائے انسانی حقوق کے مطابق سال 2015 میں 1 ہزار سے زائد قتل ریکارڈ پر آئے جو غیرت کے نام پر کیے گئے۔

تاہم رواں سال اکتوبر میں قومی اسمبلی میں غیرت کے نام پر قتل اور انسداد عصمت دری کے خلاف بل منظور کرلیا گیا ہے جس کے تحت ان جرائم میں ملوث افراد کے لیے سخت سزائیں طے کرلی گئی ہیں۔

تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ خواتین پر تشدد سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ اس تشدد کو ایک معمول کا عمل سمجھا جاتا ہے۔

اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق ترقی پذیر اور کم تعلیم یافتہ ممالک، شہروں اور معاشروں میں گھریلو تشدد ایک عام بات ہے۔ خود خواتین بھی اس کو اپنی زندگی اور قسمت کا ایک حصہ سمجھ کر قبول کرلیتی ہیں اور اسی کے ساتھ اپنی ساری زندگی بسر کرتی ہیں۔

مزید پڑھیں: عورت کے اندرونی کرب کے عکاس فن پارے

اقوام متحدہ کے مطابق خواتین پر تشدد ان میں جسمانی، دماغی اور نفسیاتی بیماریوں کا سبب بنتا ہے جبکہ ان میں ایڈز کا شکار ہونے کے امکانات بھی بڑھ جاتے ہیں۔ اس ضمن میں سب سے زیادہ خطرے کی زد میں وہ خواتین ہیں جو تنازعوں اور جنگ زدہ ممالک میں رہائش پذیر ہیں۔

ماہرین کے مطابق ان تنازعوں اور جنگوں کے خواتین پر ناقابل تلافی نقصانات پہنچتے ہیں اور وہ مردوں یا بچوں سے کہیں زیادہ جنسی و جسمانی تشدد اور زیادتیوں کا نشانہ بنتی ہیں۔

خواتین پر تشدد کے خلاف عالمی طور پر آگاہی و شعور اجاگر کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے تحت ایک 16 روزہ مہم کا آغاز بھی کردیا گیا ہے۔ اس مہم کے تناظر میں چند روز قبل پاکستانی مشہور شخصیات نے بھی ایک متاثر کن ویڈیو جاری کی۔

Comments

- Advertisement -