تازہ ترین

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

نیپال میں ہندو پجاری کم عمری کی شادیوں کے خلاف ڈٹ گئے

کھٹمنڈو: نابالغ اور کم عمر بچیوں کی شادیاں ایک بڑا معاشرتی مسئلہ ہے اور یہ انہیں شمار طبی و نفسیاتی مسائل میں مبتلا کرنے کا سبب بنتا ہے۔ نیپال میں بھی اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے کچھ ہندو پجاری اپنی مذہبی حیثیت کو استعمال کرتے ہوئے والدین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ اپنی کم عمر بچیوں کی شادی نہ کریں۔

نیپال میں کام کرنے والے ایک سماجی ادارے کے مطابق ملک میں 38 سے 50 فیصد لڑکیاں 18 سال کی عمر سے قبل بیاہ دی جاتی ہیں۔ یہ شادیاں لڑکی کے خاندان والوں کی خواہش پر ہوتی ہیں اور کم عمر لڑکیوں کو انتخاب کا کوئی حق نہیں ہوتا۔

یاد رہے کہ نیپال میں گزشتہ 54 سالوں سے کم عمری کی شادی پر پابندی عائد ہے لیکن دور دراز دیہاتوں کے لوگ اب بھی اپنی لڑکیوں کی شادیاں جلدی کردیتے ہیں۔ یہ ان کی قدیم خاندانی ثقافت و روایات کا حصہ ہے اور ان دور دراز علاقوں میں قانون بھی غیر مؤثر نظر آتا ہے۔

مزید پڑھیں: افریقی ممالک میں کم عمری کی شادی غیر قانونی قرار

دوسری جانب طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ کم عمری کی شادی لڑکیوں کو بے شمار طبی مسائل میں مبتلا کردیتی ہے۔ کم عمری کی شادی کا سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ لڑکیاں چاہے جسمانی اور ذہنی طور پر تیار نہ ہوں تب بھی وہ حاملہ ہوجاتی ہیں۔

کم عمری کے حمل میں اکثر اوقات طبی پیچیدگیاں بھی پیش آتی ہیں جن سے ان لڑکیوں اور نوزائیدہ بچوں کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہوجاتے ہیں۔

اسی مسئلے کو دیکھتے ہوئے نیپال کے مغربی حصے میں واقع ایک گاؤں میں ہندو مذہبی رہنماؤں اور پجاریوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اس برائی کو روکنے کی کوشش کریں گے۔

ان ہی میں سے ایک پجاری 66 سالہ دیو دت بھٹ کہتے ہیں کہ ان کے پاس ایک نو عمر لڑکی کے والدین اس کی شادی کے سلسلے میں مشورہ کرنے کے لیے آئے۔ اس لڑکی کی عمر صرف 16 برس تھی۔

nepal-3

دیو دت نے ان پر زور دیا کہ وہ کم از کم اپنی لڑکی کو 20 سال کی عمر تک پہنچنے دیں اس کے بعد اس کی شادی کریں۔

انہوں نے بتایا کہ اکثر والدین ان کے پاس آکر اپنی لڑکی کی عمر کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں، جس کے بعد وہ اس لڑکی کا پیدائشی ’چینا‘ دیکھتے ہیں جس سے انہیں اس کی صحیح عمر کے بارے میں علم ہو جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: کم عمری کی شادیاں پائیدار ترقی کے لیے خطرہ

نیپالی زبان میں چینا دراصل ماہرین نجوم کی جانب سے بنایا گیا مستقبل کی پیش گوئی کرتا چارٹ ہے جو نیپالی ثقافت کے مطابق ہر پیدا ہونے والے بچے کا بنایا جاتا ہے۔ اس چارٹ میں درج کی جانے والی معلومات بشمول تاریخ پیدائش اور سنہ بالکل درست ہوتا ہے جس سے کسی کی بھی درست عمر کو چھپایا نہیں جاسکتا۔

دیو دت نے بتایا کہ وہ اکثر والدین کو یہ بھی کہتے ہیں کہ وہ بے شک اپنی لڑکیوں کا رشتہ طے کردیں مگر شادی کو چند سالوں کے لیے مؤخر کردیں۔

اس کام میں دیو دت اکیلے نہیں ہیں۔ گاؤں میں ان جیسے کئی مذہبی پجاری ہیں جو اس کام میں ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے مطابق ہر سال دنیا بھر میں ڈیڑھ کروڑ شادیاں ایسی ہوتی ہیں جن میں دلہن کی عمر 18 سال سے کم ہوتی ہے۔ ترقی پذیر ممالک میں ہر 3 میں سے 1 لڑکی کی جبراً کم عمری میں شادی کر جاتی ہے۔

Comments

- Advertisement -