تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

دہلی کو پاکستان کا شکرگزار ہونا چاہیے: یاسین ملک

سری نگر: جموں و کشمیر کی تحریکِ حریت کے رہنما یاسین ملک کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت کو پاکستان کا شکرگزار ہونا چاہیے کہ وہ کشمیر کی تحریک کو اسلحہ فراہم نہیں کرتا۔

کشمیری جدو جہدِ آزادی کے رہنما گزشتہ کئی دنوں سے قید میں تھے اور دورانِ علاج غلط انجکشن لگنے پر ان کی طبعیت ناساز ہوگئی تھی جس کے بعد بھارتی حکومت نے ہفتے کے روز چشمہ شاہی سب جیل سے رہا کیا تھا۔

اتوار کو یاسین ملک نے میڈیا سے گفتگو کی جس میں انہوں نے کشمیر میں جاری بھارتی جارحیت پر بے پناہ تشویش کا اظہار کیا‘ یاد رہے کہ گزشتہ چارماہ میں یاسین ملک دوسرے علیحدگی پسند لیڈر ہیں جنہیں میڈیا تک رسائی دی گئی ہے۔

اب کشمیریوں کا کفن بھی پاکستانی پرچم ہوگا

ان کا کہنا تھا کہ ’’گزشتہ ایک سال میں لگ بھگ سو کے قریب جوانوں نے بھارتی فورسز سے اسلحہ چھینا اور مسلح جدو جہد کا راستہ اپنا یا ہے جس کے لیے دہلی پاکستان کو موردِ الزام ٹھہراتا ہے‘‘۔

یاسین ملک نے مزید کہا کہ’’ دہلی کو پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہیئے کہ وہ کشمیر کی تحریک کی اسلحے سے مدد نہیں کرتا بصورت دیگر بھارت کو کم از کم 20 ہزار مسلح حریت پسندوں کا سامنا کرنا پڑتا جو اس کے لیے ناممکن ہے‘‘۔

ان کا کہنا تھا کشمیر میں جس پیمانے پر حریت کی تحریک چل رہی ہے ‘ اتنی بڑی تحریک کو کچھ افراد یا کوئی ملک نہیں چلا سکتا بلکہ ایسی تحریکیں مقامی آبادی کی مرضی سے ہی چل سکتی ہیں اور اس تحریک کا سبب وہ بھارتی افواج کا تشدد اورمظالم ہیں جو ایک طویل عرصے سے وادی میں روا رکھے گئے ہیں اور گزشتہ ایک سال سے ان میں مزید شدت آئی ہے۔

یاسین ملک نے کشمیر کے شہریوں بالخصوص طلبہ کا شکریہ ادا کیا کہ جن کی مدد سے وادی میں چارماہ سے کامیاب ہڑتال جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ نوجوانوں کی زندگیوں اور آنکھوں کا صدقہ ہے کہ کشمیر کی آواز ایک بار پھر عالمی سطح پر سنی جانے لگی ہے‘‘۔

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں