تازہ ترین

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

پاکستان پر سفری پابندیاں برقرار

پولیو وائرس کی موجودگی کے باعث عالمی ادارہ صحت...

نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کیخلاف ریفرنس دائر

راولپنڈی: نو مئی کے مقدمات کی سماعت کرنے والے...

کلائمٹ چینج سے نمٹنے کے لیے کاربن اخراج کو ٹھوس بنانے کا طریقہ

واشنگٹن: سائنسدانوں نے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو زیر زمین گہرائی میں پمپ کرنے کے بعد اسے پتھر میں تبدیل کر کے کلائمٹ چینج یعنی ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے کا نیا طریقہ دریافت کیا ہے۔

یہ تجربہ آئس لینڈ میں کیا گیا جہاں کاربن کو پانی کے ساتھ مکس کر کے اسے زمین میں گہرائی تک پمپ کیا گیا۔ اسے اتنی گہرائی تک پمپ کیا گیا جہاں آتش فشاں کے ٹھوس پتھر موجود ہوتے ہیں اور وہاں یہ فوری طور پر ٹھوس پتھر میں تبدیل ہوگیا۔

co2-1

تحقیق کے سربراہ جرگ میٹر کے مطابق کاربن کا اخراج اس وقت دنیا کے لیے بہت بڑا خطرہ ہے اور اس کے نقصانات سے بچنے کا واحد حل یہی ہے کہ اسے ٹھوس شکل میں تبدیل کرلیا جائے۔

کاربن ڈائی آکسائیڈ اس وقت گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجہ حرارت میں اضافے کی سب سے بڑی وجہ ہے اور سائنسدان ایک عرصے سے کاربن کو محفوظ کرنے یعنی’کاربن کیپچر اینڈ اسٹوریج ۔ سی سی ایس پر زور دے رہے ہیں۔

اس سے قبل کاربن کو مٹی کی چٹانوں کے نیچے دبانے کا تجربہ کیا گیا لیکن اس میں خطرہ یہ تھا کہ وہاں سے کسی بھی وقت لیکج شروع ہوسکتی تھی۔

co2-2

آئس لینڈ کے ہیلشیڈی پلانٹ میں شروع کیا جانے والا یہ پروجیکٹ ’کارب فکس پروجیکٹ‘ کہلاتا ہے جو آئس لینڈ کے دارالحکومت کو بجلی بھی فراہم کرتا ہے۔ یہ پلانٹ سالانہ 40 ہزار ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ استعمال کرتا ہے۔ 2012 میں یہاں 250 ٹن کاربن کو پانی کے ساتھ زیر زمین پمپ کرنے کا عمل شروع کیا گیا تھا۔

سائنسدانوں کا خیال ہے کہ زمین کے لیے نقصان دہ مائع کو ٹھوس بنانے میں کئی سو یا کئی ہزار سال لگ سکتے ہیں تاہم اب تک جو بھی مائع زیر زمین پمپ کیا جاچکا ہے اس کا 95 فیصد حصہ 2 سال میں سفید پتھر میں تبدیل ہوچکا ہے۔

co2-3

تحقیق میں شامل ایک پرفیسر کے مطابق اس کامیابی سے انہیں بہت حوصلہ ملا ہے اور اب وہ سالانہ 10 ہزار ٹن کاربن زیر زمین پمپ کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ماہر آب مارٹن اسٹٹ کے مطابق اس طریقہ کار سے کاربن کی ایک بڑی مقدار کو محفوظ طریقہ سے پتھر میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

واضح رہے کہ ماحولیاتی تبدیلی یا کلائمٹ چینج اور عالمی درجہ حرارت میں اضافہ یعنی گلوبل وارمنگ اس وقت دنیا کی بقا کے لیے 2 اہم ترین خطرات ہیں۔ ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج کئی ممالک کی معیشت پر برا اثر ڈالے گی جبکہ اس سے دنیا کو امن و امان کے حوالے سے بھی شدید خطرات لاحق ہوجائیں گے۔

Comments

- Advertisement -