ورلڈ بینک نے متنبہ کیا ہے کہ کلائمٹ چینج اور پانی کی قلت دنیا کے مختلف ممالک کی جی ڈی پی میں خطرناک کمی کرسکتی ہے۔
ورلڈ بینک کی ایک رپورٹ کے مطابق کلائمٹ چینج اور پانی کی کمی کچھ ممالک کی قومی پیداوار یعنی جی ڈی پی میں 2050 تک 6 فیصد کمی کردے گی۔ پانی کی قلت کے باعث مشرق وسطیٰ کو اپنی جی ڈی پی میں 14 فیصد سے بھی زائد کمی کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جن علاقوں میں پانی کی کمی موجود ہے وہاں صورتحال زیادہ خراب ہوجائے گی۔ ان علاقوں میں امن و امان کی صورتحال خراب ہوسکتی ہے اور وہاں کے لوگوں کو زبردستی ہجرت کرنی پڑ سکتی ہے۔
یاد رہے کہ پینے کی پانی کی گھٹتی ہوئی مقدار، توانائی کے منصوبوں اور زراعت کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کئی شہروں میں پانی کی قلت پیدا کر چکا ہے۔
ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کم کے مطابق پانی کی قلت مستقبل میں کئی ممالک کی معیشت اور امن و امان کے استحکام کے لیے بڑا خطرہ ثابت ہوگی، اور کلائمٹ چینج ان خطرات کو مزید بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ دنیا کو اپنے آبی ذخائر کو بچانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرنے ہوں گے۔
جن خطوں کو مستقبل قریب میں پانی کی کمی اور معاشی بدحالی کا سامنا کرنا ہوگا، ورلڈ بینک کے مطابق ان میں وسطی ایشیا، مشرقی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: کلائمٹ چینج سے خواتین سب سے زیادہ متاثر
ماہرین کا کہنا ہے کہ بہتر آبی پالیسیوں، آبی ذخائر کے دانشمندانہ بچاؤ اور پائیدار ماحولیاتی فیصلوں کے ذریعے ان خطرات کو کسی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔