تازہ ترین

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

فیس بک پرکھانا فروخت کرنے والی خاتون قانون کی گرفت میں

امریکی ریاست کیلی فورنیا میں اپنے بچوں کی ضروریات کے لیے فیس بک پر مبینہ طور پر کھانا فروخت کرنے والی خاتون کو ممکنہ طور پر جیل کی ہوا کھانا پڑسکتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی ریاست کیلی فورنیا کی شہری ماریزا روئےلاز کو مقامی پولیس نے خاتون تک ایک اسٹنگ آپریشن کے ذریعے رسائی حاصل کی جو کہ شہر کے اٹارنی کے دفتر سے کیا گیا۔

پولیس کے مطابق مذکورہ خاتون 209 فوڈ اسپاٹ نامی فیس بک پیج چلا رہی ہیں اور اس پیج کے ذریعے چکن سے بننے والی اشیا بغیر کسی سرکاری اجازت نامے کے فروخت ہورہی ہیں ‘ دوسری جانب خاتون کا موقف ہے کہ یہ محض ایک سوشل پیج ہے جس میں ممبران کھانے کی مختلف تراکیب اور مشورے شیئر کرتے ہیں۔

پولیس نے خاتون کے ساتھ مزید چار افراد کو معمولی نوعیت کے چارج میں مور د الزام ٹھہرایا ہے اور انہیں 80 گھنٹے کی کمیونٹی سروس کی سزا دینے کا  فیصلہ کیا گیا تاہم ماریزا نے یہ سزا قبول کرنے سے انکا رکرتے ہوئے عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

food

ان کا کہنا ہے کہ میں نے کوئی جرم نہیں کیا اور نہ ہی میں کوئی مجرم ہوں‘ مجھے کمیونٹی سروس دینے میں کوئی عار نہیں تاہم میں اپنے ریکارڈ پر اس قسم کے معمولی نوعیت کا جرائم کا اندراج کرا کر خراب نہیں کرنا چاہتی ۔ یاد رہے کہ پانچ میں سے ماریزا ہی واحد ملزم ہیں جنہوں نے الزامات کو رد کیا ہے۔

یاد رہے کہ ماریزا امریکی معاشرے کی لاتعداد تنہاماؤں کی طرح اپنے بچوں کی کفالت کرنے والی ماں ہیں اور انکے چھ بچوں کی عمریں چھ سے 19 سال کے درمیان ہیں اور ان کے تمام بچوں کی کفالت کی ذمہ داری ان کے کاندھوں پر ہے۔

ماریزا نے اس مقدمے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’یہ امر حیرت انگیز ہے کہ پولیس سڑکوں پر منشیات فروشوں اور اسٹریٹ کرائم میں ملوث افراد کو پکڑنے کے بجائے اپنے دفاتر میں بیٹھ کر ایسے کام انجام دے رہی ہےجن کا کوئی مقصد نہیں ۔

دوسری جانب مقامی عدالت کے اٹارنی میک ڈینئل کا کہنا ہے کہ یہ حفظانِ صحت کا معاملہ ہے اور اس پر سمجھوتا نہیں کیا جاسکتا ‘ کیا ہم اس بات کا انتظا ر کریں کہ غیر رجسٹرڈ فوڈ کھانے سے کوئی شخص مرجائے یا شدید بیمار ہوجائے اس کے بعد ملزمہ کے خلاف کارروائی کی جائے۔

Comments

- Advertisement -