تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

عنبرین قتل کیس ،مقتولہ کی والدہ کی ضمانت پر رہائی، جے آئی ٹی تشکیل

ایبٹ آباد : عنبرین قتل کیس میں مقتولہ عنبرین کی والدہ کو ضمانت پر رہا کر دیا گیا، آئی جی کے پی کے کی ہدایت پر عنبرین قتل کیس کی تفتیش کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق ایبٹ آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عنبرین قتل کیس میں ملزمہ اورمقتولہ عنبرین کی والدہ شمیم بی بی کو ضمانت پر رہا کر دیا.

ملزمہ شمیم بی بی کو عدالت میں بیان ریکارڈ کروانے کے بعد رہائی ملی۔ آئی جی خیبر پختو نخواہ ناصر خان درانی نے ملزمان سے تفتیش کیلئے جے آئی ٹی بنا دی ہے۔

رہائی کے بعد شمیم بی بی اے آروائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں، ان کا کہنا تھا کہ بیٹی کے قتل کی خبر اس کی جلی ہوئی کتابوں کے ٹکڑے پر عنبرین اور اس کے بھائی نعمان کے نام سے ہوئی۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں چند افراد نے 15 سالہ عنبرین کو جرگے کے فیصلے کے بعد گاڑی میں باندھ کر زندہ جلا دیا تھا۔ملزمان نے وارادات کو حادثے کا رنگ دینے کیلئے قریب کھڑی تین گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی تھی۔

بعد ازاں عنبرین قتل کیس میں کے پی کے حکومت قتل میں ملوث ملزمان کو قرار واقعی سزا دلوانے کیلئے سرگرم ہوگئی، وزیراعظم پاکستان نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا حکم دیا تھا۔

مکول میں پندرہ سالہ عنبرین کو قتل اورجلائے جانے والے واقعہ کا وزیراعلی پرویز خٹک نے چند روزقبل نوٹس لیا تھا،ملزمان کی گرفتاری کے بعد صوبائی حکومت اس قتل کیس میں فریق بن گئی اور کیس کی پیروی کرنے لگی۔

کیس کی پیروی کا مقصد ملزمان اور ان کے ورثاء کی جانب سے لڑکی کے والدین پر راضی نامہ کا دباؤ نہ ڈالا جاسکے اور ملزمان کو سخت ترین سزادلوائی جائے۔

وزیر اعلی خیبر پختو نخواہ کے نوٹس کے بعد ہی ملزمان کے خلاف ایف آئی آر میں دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں تھیں۔ وزیر اعظم کاکہنا تھا کہ غیرت کے نام پر قتل غیر اسلامی بلکہ غیر انسانی بھی ہے۔

 

Comments

- Advertisement -